Saturday 27 June 2020

تبلیغی جماعت کیا ہے ؟ قسط 45۔۔۔ اکابر تبلیغی کی جماعت کی جہاد کے خلاف کھلی محاذ آرائی

تبلیغی جماعت کیا ہے؟ مفتی عبد المعز - سنگین فتنہ sangeenfitna

تبلیغی جماعت کیا ہے ؟

قسط 45

    🟢 تبلیغی جماعت اور جہاد .. 2️⃣ 🟢 

◀اکابر تبلیغی کی جماعت کی جہاد کے خلاف کھلی محاذ آرائی ▶


🔪 احمد بہاولپوری بمقابلہ جہاد


تبلیغی جماعت نے مشورے سے پروفیسر احمد بہاولپوری صاحب کو مخالفت جہاد کے لئے وقف کر دیا ہے [ یہ تحریر جس وقت لکھی گئی تھی اس وقت بہاولپوری زندہ تھا ]  .. چنانچہ بہاولپوری صاحب اپنی اس ذمہ داری کو بڑی خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دے رہے ہیں . آپ کو ہر سال بلا ناغہ اجتماع میں بیان ملتا ہے .. اور وہ بھی سب سے اہم بیان ... مغرب اور عشاء کے درمیان والا بیان ... اور پھر آں جناب ہر سال حاضرین کو دعوت اور جہاد کا فلسفہ سمجھاتے ہیں اور یہ بھی سمجھاتے ہیں کہ جہاد میں مدد کب آتی ہے اور کب نہیں ...

چونکہ اجتماع میں نئے لوگوں کی بھی ایک بڑی تعداد شرکت کرتی ہے اس لئے حضرت کے بیان کے دوران لوگوں میں اضطراب کی کیفیت بھی پیدا ہو جاتی ہے اور کچھ لوگ اٹھ بھی جاتے ہیں اور کافی چہ میگوئیاں شروع ہو جاتی ہیں .. پرانے احباب صورتحال کو بڑی خوبصورتی کے ساتھ کنٹرول کرتے ہیں اور ان نئے آنے والوں کو اپنے مخصوص انداز میں سمجھاتے ہیں کہ دراصل آپ سمجھے نہیں ... اور یہ ... اور وہ ...


احباب کرام کو کسی شخص کی الٹی سیدھی باتوں کی بے جا تاویلوں کی بجائے اللہ کے دین کے لئے غیرت کرنی چاہئے اور ایسے لوگوں اور جماعت سے دامن چھڑانا چاہئے ... لیکن اے کاش .. ہائے افسوس شخصیت پرستی اور جماعت پرستی کا یہ بت اور تعصب کی یہ غلیظ صورت ...


یہ شخص علم سے کورا ، اخلاق سے گرا ہوا اور اللہ اور الله کے رسول پر جھوٹ بولنے میں بہت جری ہے .. مولانا طارق جمیل صاحب کی طرح اس کا کوئی بھی بیان جھوٹ دجل اور حق و باطل کی آمیزش سے خالی نہیں ہوتا ... اس کے بیانات کا اگر تفصیلی جائزہ لیا جائے تو یہ ایک مستقل کتاب کا موضوع ہے ... تاہم اس کے ایک جھوٹ اور ایک غلط نظریے کی مختصر تردید پر اکتفا کرتے ہیں .. والله ولى التوفيق


جھوٹ یہ ہے کہ یہ تقریباً ہر بیان میں کہتا ہے کہ مجاہدین جتنے آج کل ہیں اتنے کبھی نہیں تھے پھر کیوں مار کھا رہے ہیں کیوں پٹ رہے ہیں ...

جواب : یا تو آپ جاہل ہیں یا جان بوجھ کر امت کو دھوکہ دے رہے ہیں .. امت کا ایک دور وہ گزرا ہے جب سو فیصد لوگ مجاہد ہوا کرتے تھے یہاں تک کہ کچھ خواتین بھی باقاعدہ لڑائی میں حصہ لیتی تھیں ... انگریز کے قبضے کے قریبی دور تک امت میں جہاد زندہ تھا اور مجاہدین کو اس امت کے محسن اور ہیرو کے طور پر دیکھا جاتا تھا .. گو کہ وہ سو فیصد والی بات تو نہیں رہی تھی لیکن مجاہدین کو مسلم معاشرے کی طرف سے اور منبروں اور دینی جماعتوں کی طرف سے کسی مشکل کا سامنا بالکل نہیں تھا اگر تها تو نفس و شیطان اور دشمن کی طرف سے بس ... مسلم معاشرہ اگرچہ سو فیصد مجاہد نہیں تھا تاہم مددگار و سہولت کار ضرور تھا ... آج پوری دُنیا میں مجاہدین کی تعداد تین لاکھ تک نہیں پہنچتی ... ہزاروں محاذ لاکھوں چیلنجز اور یہ مٹهی بهر لوگ ... امت کی تعداد سے اس کا حساب لگائیں تو بمشکل دس ہزار بندوں میں ایک بندہ مجاہد نکل آتا ہے ... تین لاکھ تک مجاہدین تو ماضی میں مسلمانوں کے کسی ایک صوبے میں ہوا کرتے تھے اور آج پوری امت میں ہیں اور وہ بھی در بدر ہزاروں محاذوں میں منتشر ... ایک بندہ فی دس ہزار ... یہ ہے مجاہدین کی کثرت ؟ جس کی طرف آپ اشارہ کر رہے ہیں ؟ .. اور وہ ایک بھی آپ کے بنائے ہوئے ماحول کی وجہ سے مسلمین میں اجنبی بن چکا ہے ... 

پھر آپ اس پر غور فرمائیں کہ کہتا ہے کہ وہ کیوں مار کھا رہے ہیں کیوں پٹ رہے ہیں ... یعنی ایسے انداز میں بول رہا ہے جیسے ان کا مجاہدین سے کوئی تعلق نہیں .. اتنا بھی نہیں جتنا لوگوں کو اپنی کرکٹ ٹیم سے ہوتا ہے ... اگر کوئی تعلق ہے تو طعنہ دینے کا ...


اور وہ غلط نظریہ جسے یہ بار بار دہراتا رہتا ہے یہ ہے کہ تم اللہ کے بن جاؤ اللہ تعالٰی خود تمہاری طرف سے لڑے گا تمہیں لڑنے کی کوئی ضرورت نہیں پڑے گی .. اللہ تعالٰی خود میدان میں آئے گا ... اور اس نظریے کو بیان کرتے ہوئے وہ بار بار رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم أور صحابہ کی توہین کا بھی مرتکب ہوتا ہے ... اور درمیان میں بےشمار جھوٹ کے پیوند بھی لگاتا رہتا ہے ... یقین نہ آئے تو صرف اس سال کا بیان ہی سن لیں ...


دیکھیں مسلمین کو عہد رسالت سے لے کر اب تک فتوحات بھی ملی ہیں اور شکستوں کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے ... اور یہ سلسلہ تاقیامت چلتا رہے گا ... اور یہ بھی مسلم ہے کہ تقوی اور صبر کے ساتھ الله تعالى کا وعدہ نصرت ہے ... اور شکست میں اعمال کی کمزوری کا دخل ہے ... لیکن یاد رکھیں شکست کی صرف یہی وجہ نہیں دیگر مادی وجوہات بھی ہو سکتی ہیں .. مثلاً بغیر منصوبہ بندی اور تربیت کے جنگ شروع کرنا ... اسلحے کا نہ ہونا وغیرہ وغیرہ


کیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو جو شکستیں ہوئیں تو وہ اس لئے کہ وہ الله کے نہیں تھے ؟ کیا بئر معونہ میں جو سوائے ایک کے سب کے سب مارے گئے تو وہ اس لئے مارے گئے کہ وہ الله کے نہیں تھے اس لئے اللہ میدان میں نہیں آیا ؟ حضرت عاصم رضی اللہ عنہ کے سب ساتھی شہید ہو گئے تو وہ اس لئے کہ انہوں نے الله کو اپنے ساتھ نہیں ملایا تھا ؟ ساء ما تحكمون ..

اس زمین پر جب تک انسان رہیں گے گناہ کرتے رہیں گے مجاہدین بھی انسان ہیں ان سے بھی گناہ ہوں گے ان گناہوں کے باوجود اللہ تعالٰی کبھی فتح عنایت فرمائیں گے اور کبھی شکست ... شکست سے میری مراد وہ ہے جو تبلیغی جماعت سمجھتی ہے یا عام طور پر سمجھا جاتا ہے ورنہ حقیقت میں علاقوں کا چھن جانا یا مارا جانا شکست نہیں ہے .. شکست ہے جہاد اور نظریہ جہاد کو چھوڑ دینا .. جیسے تبلیغی جماعت شکست خوردہ ہے اور تبلیغی جماعت کی محنت سے امت میں شکست خوردگی کی وبا عام ہو چکی ہے ...

یہاں ایک اور بات کی طرف اشارہ ضروری ہے کہ برے اعمال کی وجہ سے جو میدان میں وقتی طور پر شکست ہوتی ہے تو یہ ضروری نہیں کہ اس میدان میں برسرِ پیکار مجاہدین ہی کے اعمال کی وجہ سے ہوتی ہے بلکہ قاعدین کے برے اعمال کی وجہ سے بھی ہوتی ہے ... لہٰذا ان شکستوں کی وجہ جتنی مجاہدین کی عملی کمزوریاں ہیں اس سے زیادہ قاعدین کی بد اعمالیاں ہیں کیونکہ یہ دونوں مل کر ایک امت ہیں اور جہاد میں مجاہدین کی فتح و شکست امت کی فتح و شکست ہے ... یہاں پھر وضاحت کروں کہ شکست سے یہاں وقتی اور عارضی شکست مراد ہے .. یعنی علاقے کا چھن جانا ... ورنہ حقیقی شکست تو وہ ہے جس میں تبلیغی جماعت گرفتار ہے ..


سوال : یہ احمد بہاولپوری صاحب کا ذاتی فعل ہے اسے تبلیغی جماعت کی طرف کیوں منسوب کیا جا رہا ہے ؟


جواب : یہ تبلیغی جماعت کا ہی فعل ہے ... تبلیغی جماعت کے منبر سے ہو رہا ہے ... تبلیغی جماعت کی رضا سے ہو رہا ہے .. اور سال دس سالوں سے نہیں ، ایک لمبے عرصے سے ہو رہا ہے .. اور تبلیغی جماعت نہ تو اس کی تردید کر رہی ہے اور نہ اس کو جماعت سے نکال رہی ہے اور نہ اس کے بیان میں ناغہ کر رہی ہے ..


حیرت ہوتی ہے کہ وہ تبلیغی جماعت جو کہتی ہے کہ ہمارے کام میں کسی کی مخالفت نہیں کس دلیری کے ساتھ جہاد کی مخالفت کر رہی ہے ... وہ تبلیغی جماعت جو کہتی ہے کہ خوبیوں کو دیکھو خامیوں کو نہ دیکھو کس طرح خوردبین لگا لگا کر مجاہدین میں کیڑے نکالنے کے درپے ہے ... وہ تبلیغی جماعت جس نے یہود و نصاریٰ ، ش ی عوں اور بریلویوں کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا کس طرح ہاتھ دھو کر جہاد اور مجاہدین کے پیچھے پڑی ہوئی ہے ... اور اس سے زیادہ حیرت اپنے علماء کرام پر ہے کہ کس طرح تبلیغی جماعت کو سند جواز بلکہ غلبہ خیر سے نواز رہے ہیں ...

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔