Friday 16 October 2015

تبلیغ قرآن زندہ باد تحریف قرآن مردہ باد۔۔۔ہم حمایتی کس کے ؟



(کیا فرماتے ہیں علماء دین) قرآنی احکامات کے خلاف تبلیغ کرنے والوں کے بارے میں ؟اوربہترین امت کا لقب ہمیں کس کام پر ملا ہے ۔نیک کام کا حکم کرنے اور برائی سے روکنے پر ۔یا۔ قرآ ن و حدیث کے خلاف تبلیغ کرنے پر ؟ اوردرج ذیل قرآنی احکامات کے خلاف پھیلائی ہوئی باتیں ۔تفسیر بالرائے اور تحریف معنوی ہیں کہ نہیں؟ اگر ہیں تو شرعاً کیا حکم لگتا ہے انکے پھیلانے والو ں کے بارے میں۔ 

(1)القرآن: آپ کہدیجئے اے کافرو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سورۃالکافرون،آیت 1) 
قرآن کے خلاف تبلیغ : کافر کو بھی کافر مت کہو کیا پتہ کب وہ مسلمان ہو جائے۔
(2)القرآن: کافر تمھارے کھلے دشمن ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سورۃ النساء 101) 
قرآن کے خلاف تبلیغ : یہ نفس اور شیطان ہی ہمارے دشمن ہیں اور کوئی دشمن نہیں ۔ ( نوٹ : یعنی کافر دشمن نہیں )
(3) القرآن: کافروں کی دلی خواہش ہے کہ تم اسلحہ واسباب سے غافل ہوجاؤ پھر تم پر حملہ کر دیں گے ملکر۔ (سورۃ النساء 101)
قرآن کے خلاف تبلیغ : اسلحہ واسباب سے کچھ نہیں ہوتا اس کا خیال ہی دل سے نکال دوہمارے لئے صرف ایک اللہ ہی کافی ہے۔ 
(4)قرآن کا حکم : مارو کافروں کی گردنوں پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سورۃ الانفال 12) 
قرآن کے خلاف تبلیغ : کافروں کو مارنے سے تو وہ بچارے جہنم میں چلے جائیں گے۔ 
(5)قرآن کا حکم : اگر یہ کافر تم سے لڑیں تو قتل کر ڈالو یہی ہے سزا کافروں کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سورۃ البقرہ 191)
قرآن کے خلاف تبلیغ : اگر یہ کافر تم سے لڑیں تو کلمہ والی گولی سے علاج کرو۔ تاکہ وہ بھی جنت میں جائیں تم بھی۔
(6) قرآن کا حکم : اے نبی کافروں اور منافقوں سے لڑو اور ان پر سختی کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سورۃ التحریم 9 )
قرآن کے خلاف تبلیغ : ہمارے نبی نے کبھی طاقت استعمال نہیں کی۔
(7)القرآن: محمد اللہ کے رسول ہیں اور آپ کے ساتھ والے سخت ہیں کافروں پر۔۔۔۔۔(سورۃالفتح 28)
قرآن کے خلاف تبلیغ : ہمارے نبی کی محنت سے صحابہ کافروں کیلئے بڑے ہی نرم دل بن گے تھے۔کہ راتوں کو ان کیلئے ہدایت کی دعائیں مانگتے اور دن کو ان پر محنت کرتے تھے ۔
(8)القرآن: اے نبی جہنمیوں (جہنم میں جانے والے کافروں )کے بارے میں آپ سے کچھ باز پرس نہیں ہوگی(البقرہ119) 
قرآن کے خلاف تبلیغ : ایک ایک کافر جوبھی جہنم میں جائے گا اس کے بارے میں پوری اُمت سے پوچھ ہوگی۔ 
(9)قرآن کا حکم : اے نبی آپ لڑیں اللہ کے راستے میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سورۃالنساء 84)
قرآن کے خلاف تبلیغ : ہمارے نبی لڑنے بھڑنے والے نہیں تھے ۔ 
(10)القرآن: بہت سے نبی لڑے ہیں اللہ کے رستے میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سورۃ ا ل عمران 146)
قرآن کے خلاف تبلیغ : لڑنا بھڑنا نبیوں کا کام نہیں۔
(11)قرآن کا حکم: لڑواُن لوگوں سے جو ایمان نہیں لاتے اللہ پر نہ آخرت پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سورۃ التوبہ 29)
قرآن کے خلاف تبلیغ : ہمارے نبی نے کبھی اقدامی جہاد نہیں کیا۔ 
(12) قرآن کا حکم : بدلہ لینا تم پر فرض کر دیاہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سورۃ البقرہ 178)
قرآن کے خلاف تبلیغ : ہمارے نبی بدلہ لینے والے نہیں تھے۔
(13)قرآن کا حکم : تمھیں کیا ہواکہ نہیں لڑتے اللہ کے رستے میں اُن مظلوموں کی خاطر جن پر کافر ظلم کرتے ہیں۔(سورۃا لنساء 75)
قرآن کے خلاف تبلیغ : ہم کیوں لڑیں اُن کی خاطر جن پر اللہ کا عذاب آیا ہے ان کے گناہوں کی وجہ سے۔
(14)قرآن کا حکم : لڑو اب اللہ ان (کافروں) کو تمھارے ہاتھوں سے عذاب دے گا ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔(سورۃ التوبہ 14)
قرآن کے خلاف تبلیغ : اللہ جب چاہے گا کافروں کو اپنی قدرت سے عذاب دے گا ہمیں اُس کے کام میں مداخلت نہیں کرنی۔
(15) قرآن کا حکم : اگر(تم جہاد کیلئے ) نہیں نکلو گے تو اللہ تمھیں درد ناک عذاب دے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سورۃ التوبہ 39)
قرآن کے خلاف تبلیغ : اگرتم ان (قرآن مخالف )باتوں کی دعوت کو پھیلانے کیلئے نہیں نکلو گے تو اللہ تمھیں دردناک عذاب دے گا۔
(16)قرآن کا حکم : لڑنا تم پر فرض کردیاہے اور وہ تمھیں ناگوار لگتا ہے ایک چیز جس کو تم نا پسند کرتے ہو اس میں خیر ہے .( البقرہ 216)
نوٹ:اللہ تعالیٰ لڑنے والے کام میں خیر بتاتا ہے اور نادان نہ لڑنے میں اور اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ہم پر لڑنا فرض فرمایا ہے جہاد نہیں فرمایا۔ 
قرآن کے خلاف تبلیغ : کیا تم نے جہاد کا مطلب لڑنا ہی سمجھ لیاہے جہاد کا مقصد تو دین کیلئے جدوجہد کرنا ہے اور وہ ہم بڑا جہاد کررہے ہیں۔
(17)قرآن کا حکم : حکم ہوا ان لوگوں کو لڑنے کا جن سے کافر لڑتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سورۃ الحج 39)
قرآن کے خلاف تبلیغ : جب تک ہمارے بڑے اجازت نہیں دیں گے ہم نہیں لڑیں گے۔ 
(18)قرآن کا حکم : اے ایمان والو حکم مانو اللہ کا اور اس کے رسول کا تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔۔۔۔۔۔۔(سورۃ ال عمران 32)
قرآن کے خلاف تبلیغ : جتنا دین کو بہتر ہمارے بڑے سمجھتے ہیں اتنا کوئی نہیں سمجھتا جیسا وہ کہیں گے ہم وہ ہی کریں گے۔
(19)القرآن: جب اللہ کی آیتیں ان کے سامنے پڑھی جاتی ہیں تو ان کا ایمان اور بڑھ جاتاہے۔۔۔۔ (سورۃ الانفال 2 )
قرآن کے خلاف تبلیغ : ایمان صرف ان باتوں کی دعوت کو پھیلانے سے ہی بڑھتا ہے ۔اور کسی چیز سے نہیں بڑھتا(معاذاللہ یعنی قرآن سے نہیں )
(20)القرآن: اللہ محبت کرتاہے ان سے جو لڑتے ہیں اللہ کے رستے میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سورۃ الصف 4)
قرآن کے خلاف تبلیغ : اللہ 70مرتبہ پہلے رحمت کی نظر سے جسے دیکھتاہے اُسے ان(تحریفی) باتوں کی دعوت کو پھیلانے کیلئے قبول کرتاہے۔
نوٹ :کیا اللہ تعالی قرآنی احکامات کے خلاف تبلیغ کرنے والوں کوپہلے ستر مرتبہ رحمت کی نظر سے دیکھتا ہے پھر قبول کرتا ہے ۔۔۔(معاذا للہ) 
( 21)القرآن: برابر نہیں بیٹھنے والے اور لڑنے والے اللہ نے بلند کیا درجہ اور اجرِ عظیم اُن مجاہدین کا جو لڑتے ہیں اللہ کے رستے میں۔۔۔(سورۃ النساء 95)
قرآن کے خلاف تبلیغ : یہ ہے سب سے اُونچا اور سب سے اعلیٰ دین کی محنت کا کام جو ہم کر رہے ہیں اس میں ثواب سمندر کی طرح 
ملتاہے اوراس کے مقابلے میں دین کے تمام کاموں کو جمع کریں جہاد کو بھی شامل کرکے تو اُن میں ثواب قطرے کی طرح ملتاہے۔ 
نوٹ : جس کام کے برابر بھی نہیں کوئی عمل اللہ تعالٰی تو یہ فرماتا ہے اور یہ اس کام کو قطرہ بتاتے ہیں معاذ اللہ اس طرح قرآنی احکامات کے خلاف تبلیغ سے ایمان بڑھے گا یا بگڑے گا؟
(22)القرآن: وہی تو ہے (اللہ) جس نے بھیجا رسول دین حق کے ساتھ سچا دین دے کر تاکہ غالب کرے اس کو تمام دینوں پر خواہ مشر کوں کو بُرا کیوں نہ لگے۔۔( التوبہ 33) 
قرآن کے خلاف تبلیغ : اللہ نے نبی کو دنیا میں صرف اورصرف دعوت والا کام دے کرہی بھیجا ہے۔ اور کسی مقصد کیلئے نہیں بھیجا۔(معاذاللہ یعنی غلبہ اسلام کیلئے بھی نہیں بھیجا)
(23) قرآن کا حکم : لڑو اُن سے یہاں تک کہ باقی نہ رہے کوئی فتنہ اور دین ہو جائے سارا ایک اللہ کا۔۔۔۔( سورۃ البقرہ 193)
قرآن کے خلاف تبلیغ : لڑنے سے تو فتنے پیداہوتے ہیں دین تو دنیا میں صرف اسی دعوت کی محنت سے ہی آئے گاجو ہم کر رہے ہیں اور کسی محنت سے نہیں۔۔۔۔( معاذاللہ) 
(24)القرآن: بلا شبہ اللہ نے خریدا ہے مسلمانوں کی جان اور مال کو اس قیمت پر کہ ان کیلئے جنت ہے۔ وہ لڑتے ہیں اللہ کے 
رستے میں..قتل کرتے ہیں اور قتل کئے جاتے ہیں اسپر وعدہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔(سورۃ التوبہ 111)
قرآن کے خلاف تبلیغ : اللہ نے ہماری جان و مال کو صرف ان باتوں کی دعوت کو پھیلانے کیلئے ہی خریدا ہے اور کسی کام کیلئے نہیں خریدا۔(یعنی لڑنے کیلئے نہیں خریدا، معاذاللہ)
قرآنی فتویٰ۔۔۔اس سے بڑا ظالم کون ہوگا جو جھوٹ باندھے اللہ پر سن لو ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے جو روکتے ہیں دوسروں کو اللہ کے رستے سے۔۔۔. (سورۃ ھود 18-19)
قرآنی فتویٰ ۔۔۔جو لوگ چھپا تے ہیں اس کو جس کو نازل کیاہے ہم نے ان پر لعنت کرتاہے اللہ اور لعنت کرتے ہیں ان پر لعنت کرنے والے۔۔ (البقرہ159)
القرآن: اے ایمان والو بہت سے عالم اور پیر مال کھاتے ہیں اور روکتے ہیں دوسروں کو اللہ کے رستے سے ۔۔( التوبہ 34)
القرآن: یہی لوگ ہیں کہ لعنت کی اللہ نے ان پر اور کردیا ان کو بہرہ اور اندھی کر دیں ان کی آنکھیں۔ کیا دھیان نہیں 
کرتے قرآن میںیا انکے دلوں پر تالے لگ چکے ہیں ۔۔۔۔(محمد 24)
القرآن: جنھوں نے روکا دوسروں کو اللہ کے رستے سے اُن کے اعمال تباہ ہو گئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔(محمد آیت نمبر 1)
آخرت میں نجات عقائد کی درستگی پر ہوگی نہ کہ اعمال پر۔
(25)قرآن کا حکم : اے ایمان والو حکم مانو اللہ کا اور اس کے رسول کا تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔۔۔۔۔۔۔(سورۃ ال عمران 32)
قرآن کے خلاف تبلیغ : جتنا دین کو بہتر ہمارے بڑے سمجھتے ہیں اتنا کوئی نہیں سمجھتا جیسا وہ کہیں گے ہم وہی کریں گے۔
القرآن: قیامت کے دن سب لوگ اللہ کے سامنے کھڑے ہوں گے اور ضعیف (چھوٹے اپنے بڑوں سے ) متکبرین سے کہیں گے کہ ہم تو تمھارے تابع تھے( کہ دین کی جو راہ تم نے دکھائی ہم اُسی پر چلے) کیا تم اللہ کا عذاب ہم پر سے کچھ ہٹا سکتے ہو تو وہ کہیں گے کہ اگر اللہ ہمیں ہدایت کرتا تو ہم تمھیں بھی ہدایت کرتے اب ہم گھبرائیں یا صبر کریں ہمارے حق میں برابر ہے۔ کوئی جگہ ہماری رہائی کیلئے نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سورۃابراہیم21) 
القرآن: کیا ان کو معلوم نہیں کہ جو اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کرتاہے اس کیلئے جہنم کی آگ تیار ہے۔ ۔(توبہ 63)
القرآن کا حکم : جو مومن ہیں وہ تو اللہ کے لئے لڑتے ہیں اور جو کافر ہیں وہ بتوں کے لئے لڑتے ہیں سوتم شیطان کے مدد گاروں 
سے لڑو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سورۃ نساء 76 (
قرآنی احکامات کے خلاف تبلیغ والا یہ دعوتی کام اللہ کے راستے میں ہے یا شیطان کے راستے میں ؟ 
دیتے ہیں اپنی عقل سے حکم خدا میں دخل. رہزن بھی ہیں وہ رہنمائی کے ساتھ ساتھ. 
اچھائی کر رہے ہیں برائی کے ساتھ ساتھ ..کھلا رہے ہیں زہر بھی دوائی کے ساتھ ساتھ
نوٹ : قرآنی احکامات میں سے صرف ایک آیت جہاد کے انکاری ، باقی تمام نیک اعمال پر 
مسلمانوں کو لانے اور سارے کافروں کو مسلمان کرنے کے بھی یہ منکرین جہاد جنتی ہیں یا جہنمی ؟
تحریف یہودیوں کی خصلت ہے ۔
تشریح :تحریف :کتب سابقہ تورات وغیرہ میں تحریف لفظی بھی ہوئی اور معنوی بھی اور اصل تحریف تو تحریف لفظی ہے کیونکہ تحریف کے معنی حروف اور لفظ کے بدل دینے کے ہیں ۔جس سے قرآن کریم محفوظ ہے لیکن تاویل فا سد کرکے معنی بدل دینا حکم بدل دینے کو بھی مجازاََ تحریف کہتے ہیں۔یہاں جس تحریف کا ذکر کیا گیا ہے وہی تحریف مراد ہے ۔قرآن کریم کے حکم کے خلاف عمل کرنا یا دعوت دینا قرآن کریم کے احکام کو چھپانا اور انکے بر عکس عمل کرنا۔ پس جو شخص یا جماعت اس لعنتی دعوت کی مرتکب ہوگی وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں مجرم ہوگی تحریف اتنا بڑا جرم ہے کہ یہ یہودیوں کی خصلت ہے اور یہودی وہ قوم ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے قیامت تک ذلت اور مسکنت مسلط کردی ہے۔ اوروہ ملعون قوم ہے ۔اللہ تعالیٰ ہم سب مسلمانوں کو اپنے مبارک احکام اور ہادی سُبل ، خاتمِ رُسل حضرت محمد ﷺکے نورانی طریقوں کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔حضرت مولانا عبدالرحمٰن صاحب(مصنف : انکشافِ حقیقت) فاضل دارالعلوم کورنگی کراچی۔
(کیا فرماتے ہیں علمائے دین) مندرجہ بالا قرآنی احکامات کے خلاف پھیلائی ہوئی باتیں ۔تفسیر بالرائے اور تحریف معنوی ہیں کہ نہیں؟ اگر ہیں تو شرعاً کیا حکم لگتا ہے انکے پھیلانے والو ں کے بارے میں ۔
اس تبلیغ میں خرابی اور تحریف پیدا ہوگئی ہے۔۔۔۔(حضرت مولانا محمد طلحہ بن شیخ الحدیث محمد زکریا نوّر اللہ مرقدہ)
فرمایا تبلیغ وہ کریں جو مولانا الیاس رحمہ اللہ اور مولانا یوسف رحمہ اللہ کے زمانے میں تھی ۔بعد میں اس میں خرابی اور تحریف پیدا ہوگئی ہے۔باتیں بہت ہیں لیکن نظام الدین والے کہیں گے کہ طلحہ نے پاکستان جاکر ہماری شکایتیں لگائیں۔
ملفو ظ: حضرت مولانا محمد طلحہ بن شیخ الحدیث محمد زکریا ؒ .....بیان : مدرسہ معد الخلیل کراچی 22جمادی الثانی 1436ھ ، 12اپریل 2015
ناقل :(استاذ الحدیث حضرت مولانا) فضل محمد یوسف زئی (دامت بر کاتہم العالیہ )
قرآن کریم میں تحریف معنوی یعنی سینہ زوری کھینچا تانی کرنا(حضرت مولاناشاہ ولی اللہ محدث ک دہلویؒ )
الفوز الکبیر ( صفحہ نمبر۵۵)میں تحریف معنوی کے متعلق یوں لکھا ہے ۔ترجمہ: اور تحریف معنوی تاویلات فاسد کا نا م ہے ، یعنی سینہ زوری اور کھینچا تانی کرکے راہ مستقیم سے ہٹ کر آیت کو اس کے اصل معنی کے خلاف پر حمل کرنا۔
(ہم سوال کرتے ہیں کچھ اور دنیاوالے جواب دیتے ہیں کچھ اور)
ہم سوال کرتے ہیں تحریف کے بارے میں لوگ جواب دیتے ہیں تبلیغ کے بارے میں ۔
تبلیغ تو الحمدللہ بہت ہی اچھاکام ہے... 
مگر تبلیغ کا لیبل لگا کر تحریف کی دعوت کا پھیلاناکس کا کام ہے۔
ایک ہے زم زم کا لیبل لگا کر لوگوں کو شراب پلانااور ایک ہے تبلیغ کا لیبل لگاکر 
مسلمانوں میں تحریف معنوی کی دعوت کا پھیلانا
تحریف یہودیوں کی خصلت ہے جن پر اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی ہے ۔
یہودی تحریف کریں تو لعنتی اورتبلیغی جماعت والے تحریف کریں تو کیا رحمت کے مستحق ہونگے ؟
کیا فرماتے ہیں مہتمم دار العلوم دیوبندتحریف کی دعوت پھیلانے والوں کے بارے میں 
بعض لوگ تبلیغ کے نام سے کچھ کام کر رہے ہیں مگر وہ تبلیغ نہیں تحریف ہے۔
(حضر ت مولانا قاری محمد طیب صاحب ،کتاب :کفایت المفتی ، جلد 2 صفحہ نمبر 112 سن 1964)
تم ایک آیت کا ترجمہ درست کرو جو تبلیغ کے بارے میں پڑھتے ہو دنیا بھرمیں کہیں بھی 
پھر مجھے اسرائیل میں کام کرکے بتاؤ۔(ایک تبلیغی کے سوال کے جواب میں فرماتے ہیں )
(دارالافتاء دارالعلوم دیوبند کے مفتی محمد حنیف صاحب ،دامت برکاتہم)(سنگین فتنہ صفحہ نمبر 28)
جو لوگ چھپاتے ہیں اس کو جس کو نازل کیا ہے ہم نے ان پر لعنت کرتا ہے اللہ....( البقرہ 159 )
قرآن وعیدیں سناتا ہے جن کے بارے میں آ پ فضائل سناتے ہیں ان کے بارے میں 
آپ حمایتی کس کے ....تبلیغ قرآن کے..... یا تحریف قرآن کے؟ 
جب کچھ نہ بن پڑا تو ڈبو دینگے کشتی اے الیاسؒ ۔۔۔۔۔رب قرآں کی قسم تحریف قرآں کی دعوت نہ چلنے دیں گے
https://www.facebook.com/sangeenfitna1

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔