Saturday 27 June 2020

تبلیغی جماعت کیا ہے ؟ قسط 44 تبلیغی جماعت اور جہاد : حصہ اول


تبلیغی جماعت کیا ہے؟


تبلیغی جماعت کیا ہے ؟

قسط 44

🟢 تبلیغی جماعت اور جہاد : 1️⃣ 🟢


اب یہ راز ، راز نہیں رہا کہ تبلیغی جماعت جہاد کی مخالف ہے .. اس کے خمیر ہی میں جہاد کی مخالفت پڑی ہوئی ہے .. تبلیغی جماعت کے کچھ افراد جہاد پر گئے ہوں گے اور شہادت کا رتبہ بھی پا چکے ہوں گے لیکن بات جماعت کی اور عمومی رویے کی ہو رہی ہے .. کچھ افراد تو امریکی فوج کے بھی مجاہدین سے ملے ہیں .. افغان فوج کے تو سینکڑوں افراد جہاد پر گئے ہیں اور اپنے ہی ساتھیوں افغان فوج اور امریکی فوج کے خلاف لڑ کر شہید بھی ہوئے ہیں نحسبهم كذلك والله حسيبهم .. اس طرح ہر مخالف فوج اور مخالف قوم سے کچھ افراد جہاد پر گئے ہیں ... پر بات کچھ افراد کی نہیں ہو رہی ... جماعت کی ہو رہی ہے ..

تقریباً ہر مسلم و کافر یہ بات جان چکا ہے کہ تبلیغی جماعت بحیثیت جماعت جہاد کی مخالف ہے ... اور یہ مخالفت ڈنکے کی چوٹ پر ہو رہی ہے جیسا کہ آئندہ بحث سے واضح ہو جائے گا ان شاء الله .. اور علماء امت مصلحت کی چادر اوڑھے خوابِ گراں میں محو استراحت ہیں اور شدید تعصب اور شديد بزدلی اور خود ساختہ مصلحت پسندی نے ان کی زبانوں کو تالے لگا دئے ہیں ... تبلیغی جماعت انتہائی منظم و مرتب انداز میں جہاد کی دو طرح مخالفت کر رہی ہے ... اول : مخالفت جہاد بذریعہ غلط اقوال ؛ ایسے اقوال جو دلوں سے روح جہاد کو نکال دیں اسے ہم جہاد کے خلاف خفیہ محاذ آرائی کا نام بھی دے سکتے ہیں .. دوم : مخالفت جہاد صراحت سے یعنی جہاد کے خلاف کھلی محاذ آرائی ... اور یہ دونوں قسم کی مخالفت چھوٹوں بڑوں ہر قسم کے افراد میں ہے پر بڑوں میں کچھ زیادہ ہے ...


◀ جہاد کے خلاف خفیہ محاذ آرائی بذریعہ غلط اقوال ▶


* ایک قول یہ ہے کہ : اللہ تعالٰی اپنے بندوں سے ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرتے ہیں .. کسی تفصیل کے بغیر اس بات کو ہر وقت دہراتے رہتے ہیں تاکہ کافرین اور کافرین کے سہولت کاروں کے لئے دلوں میں نرم گوشہ پیدا کیا جائے کہ یہ تو الله تعالى کے بہت ہی محبوب بندے ہیں ان کو کیسے مارا جائے .. یہ جملہ قرآن و حدیث کا کس قدر مخالف ہے اور کس قدر زہر ناک ہے ؟ اس کے لئے دیکھئے اسی سلسلے کی پہلی قسط


* ایک اور قول یہ ہے کہ : ہمیں کافروں سے نہیں کفر سے نفرت ہونی چاہئے فاسقوں سے نہیں فسق سے نفرت ہونی چاہئے ... یہ بھی نصوص کتاب و سنت کے صراحتاً خلاف ہے .. کافرین کی نفرت کو دلوں سے نکالنے کی کوشش ہے .. جب کافرین سے نفرت نہیں کرنی تو ان کے خلاف دشمنی اور جہاد پر عمل کیونکر ہوگا ؟ اس قول کی حیثیت اور زہرناکی معلوم کرنے کے لئے دیکھئے پہلی اور دوسری قسط


* ان کا ایک اور مشہور قول یہ ہے کہ : جہاد سے پہلے ایمان بنانا ضروری ہے .. ایمان بنے گا نہیں جہاد ہوگا نہیں .. احبابِ کرام کے وجود میں آنے سے پہلے کسی کو اس کا علم نہ ہو سکا .. تفصیل کے لئے دیکھئے قسط نمبر دس


* ایک اور قول یہ ہے کہ : یہ مکی دور ہے اور مکی دور میں جہاد نہیں تھا .. جی ہاں مکی دور میں احبابِ کرام قورمے اور کباب سے لطف اندوز ہو رہے ہیں اور لاکھوں کے اجتماعات منعقد کر رہے ہیں .. تفصیل کے لئے ملاحظہ فرمائیں قسط نمبر نو ..


* ایک اور قول یہ ہے کہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے تیرہ سال ایمان پر محنت کی پھر جہاد کا حکم دیا ... یہ بھی جہاد سے روکنے کے لئے ایک نورانی جال ہے .. بےبنیاد اور باطل قول ہے ... تفصیل کے لئے ملاحظہ فرمائیں قسط نمبر گیارہ


* فرماتے ہیں : دنیا کے کسی کونے میں بھی کوئی بغیر کلمے کے مرے گا تو ہم سے پوچھا جائے گا .. اب بتاؤ کوئی اپنے ہاتھوں اس کو کیسے مارے گا جس مقتول کے بارے میں اس سے پوچھا جانا ہے کہ وہ بغیر کلمے کے کیوں مرا .. تفصيل کے لئے قسط نمبر چار ملاحظہ فرمائیں


* یقولون : ہزاروں کو مار کر جہنم میں جانے والا بنانا بہتر ہے یا ایک کو جنت والا بنانا .. اس گمراہی کی قلعی کھولتی ہے قسط نمبر تین ..


* یقولون : اندھیروں کا علاج اسے ڈنڈوں سے پیٹنا نہیں بلکہ اس کا علاج یہ ہے کہ روشنی والا بٹن دبا دو روشنی آ جائے گی اندھیرے بهاگ جائیں گے .. یعنی جہاد جس کا حکم اللہ نے دیا ہے کی مثال ایسی ہے جیسے اندھیروں کو ڈنڈوں سے پیٹنے کی حماقت والعیاذ باللہ .. اور ان کی چلت پهرت روشنی ہے .. تردید جاننے کے لئے ملاحظہ فرمائیں قسط نمبر تین


* اپنے خود ساختہ طریق کار کو ہی اللہ کا راستہ قرار دینا اور جہاد کو اللہ کے راستے سے نکال دینا .. وہ اس طرح کہ جہاد میں جانے کے لئے ایمان بنانے کی شرط لگاتے ہیں اور اپنے اس خودساختہ طريق کار کے لئے یہ شرط نہیں لگاتے .. اس پر سیر حاصل بحث کے لئے دیکھئے قسط نمبر آٹھ ..


* جہادی تعبیرات کا اس کثرت سے استعمال کہ قرآن و حدیث میں آنے والی ان تعبیرات کا مصداق لوگوں کی نظروں میں ان کی جماعت ٹھہر جائے .. جیسے جان اور مال کی قربانی .. قرآن و سنت کی ان تعبیرات کا لوگوں کی نظروں میں اب وہ زور نہیں رہے گا جو ہونا چاہئے کیونکہ خارجی مصداق پر تبلیغی جماعت کا قبضہ ہو چکا ہے اور اب وہی ان ان تمام آیات و احادیث کی مصداق ٹھہرے گی .. تفصیل کے لئے ملاحظہ فرمائیں قسط نمبر چھ ..


* جہاد کی مخالفت میں ناممکن اور محال مگر بظاہر خوبصورت ہدف دینا مثلاً : سارے انس و جن جہنم سے بچ کر جنت میں جانے والے بن جائیں .. اب اس سوچ کے حامل افراد جہاد کیونکر کر سکتے ہیں ؟ خود غور فرمائیں .. تفصيل کے لئے ملاحظہ فرمائیں قسط نمبر سات


* جہاد کے تمام فضائل اپنے کام پر فٹ کرنا .. ایک تو جہادی تعبیرات کی وجہ سے اپنی جماعت کو نصوص کا مصداق ٹھہرایا اور دوسرے جہاد کے فضائل بهی اس پر فٹ کر دئے .. تو باقی کیا بچا ؟


* غیرت کے مواقع کو ضائع کرنا .. جیسے توہین رسالت ، توہینِ قرآن ، کافروں سے اتحاد اور مسلمین پر ظلم اور بمباری کے مواقع .. کس طرح ان اوقات میں ذہن سازی کرتے ہیں ؟ تفصیل کے لئے ملاحظہ فرمائیں قسط نمبر تیس اکتیس بتیس


* کافرین کے لئے حد سے زیادہ نرمی پیدا کرنے کی کوشش جیسے ابوجہل کو تین ہزار دفعہ دعوت دینے جیسے فسانے گهڑنا .. دیکھئے قسط نمبر چونتیس .. یا جیسے یہ کہنا کہ یہ ہمارے پاگل بھائی ہیں .. یا یہ کہنا کہ قصور ہمارا ہے انہوں نے دنیا کی تمام ایجادات پہنچا دیں ہم نے کلمہ نہیں پہنچایا .. یا یہ کہنا کہ نبی تو اپنے دشمنوں تک کو بددعائیں نہیں دیتے تھے .. حالانکہ یہ بات خلاف واقعہ ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے بددعائیں بھی دی ہیں اور جہاد بھی کیا ہے ..


مسلمین کا چلا آ رہا متواتر عمل یہ ہے کہ جمعہ و عیدین کے خطبوں اور دیگر اجتماعات میں مجاہدین کو دعائیں اور کافروں کو بد دعائیں دیتے ہیں لیکن ان لوگوں نے اس دروازے کو تقریباً بند کر دیا ہے


* کہتے ہیں کہ دعوت حسن لعینہ ہے جبکہ جہاد حسن لغیرہ ہے .. افسوس کہ ان کے مولوی تو کہتے ہیں ان کے عام لوگوں سے بھی میں نے سنا ہے ... یہ وہ جماعت ہے جو کہتی ہے کہ ہم مسائل بیان نہیں کرتے اور پھر جہاد کی مخالفت میں حسن لعینہ اور حسن لغیرہ جیسے بحثیں کھول کر بیٹھ جاتی ہے ... دعوت حسن لعینہ ہے ، مروجہ تبلیغی جماعت قبیح لعینہا بلکہ مجموعة القبائح ہے .. جہاد حسن لعینہ ہے یا لغیرہ ؟ اس بارے میں علماء کا اختلاف ہے .. لعینہ ہو یا لغیرہ ، جہاد بہرحال حسن ہے اور فرض ہے اس کا منکر کافر ، بلا عذر تارک فاسق اور اس میں کج بحثی کرنے والا گمراہ ہے .. وضوء غسل تیمم قربانی وغیرہ احکام کو اس وجہ سے نہیں چھوڑ سکتے کہ حسن لغیرہ ہیں .. اس بحث کا تعلق جاہلوں سے ہر گز ہرگز نہیں لیکن برا ہو بغضِ جہاد کا کہ جاہلوں کو فقہاء کرام کے منصب پر بٹھا دیتا ہے ..


* جب بهی یہ جہاد کے بارے میں بحث کرتے ہیں تو یہ باتیں ضرور کہتے ہیں کہ جہاد جہد سے ہے جس کے معنی ہیں کوشش .. اس لئے ہر کوشش والے عمل کو جہاد کہتے ہیں .. یہ کھلی ، واضح اور خطرناک گمراہی ہے اس سے دین کی بنیادیں ہل جاتی ہیں .. اگر لغوی معنی کو لینا ہے تو دنیا کا ہر شخص مؤمن مجاہد مہاجر اور داعي ہے ... جس کا جتنا بڑا ٹی وی چینل اتنا وہ بڑا تبلیغی .. کیونکہ تبلیغ کے معنی ہیں پہنچانا اور یہ سب میڈیا والے پہنچانے والے ہیں .. شرعی اصطلاحات کو لغوی معنی میں لینے کی گمراہی سے متعلق جاننے کے لئے دیکھیں قسط نمبر پانچ ... پھر یہ مخالفین جہاد اس لغوی معنی کو شرعی ثابت کرنے کے لئے ان آیات و احادیث کا انتخاب کرتے ہیں جن میں جہاد کا لفظ لغوی معنوں میں استعمال ہوا ہے ... جیسے والذين جاهدوا فينا لنهدينهم سبلنا .. ومن جاهد فإنما يجاهد لنفسه .. وجاهدهم به جهادا كبيرا ... جهادكن الحج المبرور .. ففيهما فجاهد ... وغیرہ وغیرہ ... حالانکہ اس طرح تو ایمان تقدیر اذان صلاة زكاة مسجد وغیرہ بهی اپنے لغوی معنوں میں بار بار استعمال ہوئے ہیں لیکن کسی نے آج تک یہ نہیں کہا کہ یہ لغوی معنی ہی ان کے اصلی شرعی معنی ہیں اور فضائل و مسائل کو یہاں فٹ کر دیا جائے ...

جملہ ائمہ و فقہاء اسلام کا اس پر اتفاق ہے کہ جہاد جنگ اور اس کے متعلقات کو کہتے ہیں وہ قرآن و حدیث پر عبور رکھنے والے تھے انہیں یہ آیات و احادیث معلوم تھیں پر وہ لغوی و شرعی فرق کو سمجھتے تھے اور کسی چیز کے لغوی استعمال کی وجہ سے شرعی معنوں میں بگاڑ کے قائل نہیں تھے کیونکہ اس سے دین دهڑام سے گر جاتا ہے .. اس بحث کو خوب سمجھنے کے لئے قسط نمبر پانچ ضرور مطالعہ فرمائیں ..


* ایک موضوع حدیث .. رجعنا من الجهاد الأصغر إلى الجهاد الأكبر ... کا سہارا لے کر جہاد کی دو قسمیں کر دیتے ہیں اور پھر گھر بیٹھنے کو جہاد بالنفس قرار دے کر لڑنے سے افضل قرار دیتے ہیں اور ان آیات سے پہلو تہی کرتے ہیں


لاَّ يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُوْلِي الضَّرَرِ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فَضَّلَ اللّهُ الْمُجَاهِدِينَ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ عَلَى الْقَاعِدِينَ دَرَجَةً وَكُلاًّ وَعَدَ اللّهُ الْحُسْنَى وَفَضَّلَ اللّهُ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ أَجْرًا عَظِيمًا 

سورة النساء الاية رقم 95

ترجمہ

جو مؤمنین معذور نہیں ہیں ، ان میں سے بیٹھ رہنے والے اور ﷲ کے راستہ میں اپنے مال اورجان سے جہاد کرنے والے برابر نہیں ، ﷲ نے بیٹھنے والوں کے مقابلہ میں مال اور جان کے ذریعہ جہاد کرنے والوں کو درجہ کے اعتبار سے فضیلت عطا فرمائی ہے ، ﷲ نے سبھوں سے بھلائی کا وعدہ فرمایا ہے ، اور ﷲ نے جہاد کرنے والوں کو بیٹھ رہنے والوں پر بڑے اجرکی فضیلت سے نوازا ہے ۔


أَجَعَلْتُمْ سِقَايَةَ الْحَاجِّ وَعِمَارَةَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ كَمَنْ آمَنَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَجَاهَدَ فِي سَبِيلِ اللّهِ لاَ يَسْتَوُونَ عِندَ اللّهِ وَاللّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ 

سورة التوبة الاية رقم 19

ترجمہ

 کیا تم نے حاجی کو پانی پلانے اور مسجد حرام کے آباد رکھنے کو اس شخص کے (عمل کے) ہم پلہ بنا دیا ، جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لایا ہو اور اس نے اللہ کے راستہ میں جہاد کیا ہو ، اللہ کے نزدیک یہ برابر نہیں ہیں اور اللہ ظلم کرنے والوں کو ہدایت نہیں دیتے ۔۔۔ 


إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُم بُنيَانٌ مَّرْصُوصٌ 

سورة الصف الاية رقم 4

ترجمہ

بے شک اللہ ان لوگوں کو پسند کرتے ہیں جو اللہ کے راستہ میں صف بستہ ہوکر اس طرح لڑتے ہیں کہ گویا وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں ۔ 

حديث 

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَعْدِلُ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ لَا تَسْتَطِيعُونَهُ قَالَ فَأَعَادُوا عَلَيْهِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا كُلُّ ذَلِكَ يَقُولُ لَا تَسْتَطِيعُونَهُ وَقَالَ فِي الثَّالِثَةِ مَثَلُ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَثَلِ الصَّائِمِ الْقَائِمِ الْقَانِتِ بِآيَاتِ اللَّهِ لَا يَفْتُرُ مِنْ صِيَامٍ وَلَا صَلَاةٍ حَتَّى يَرْجِعَ الْمُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى .. مسلم في الإمارة .. باب فضل الشهادة في سبيل الله

ترجمہ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کون سا عمل جہاد فی سبیل اللہ کے برابر ہے ۔۔۔ آپ نے فرمایا کہ تم نہیں کر سکتے ۔۔۔ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کا بیان ہے کہ لوگوں نے دو دفعہ یا تین دفعہ یہی سوال دہرایا  ۔۔۔ ہر دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جواب یہ تھا کہ تم ایسا کوئی عمل نہیں کر سکتے جو کہ جہاد کے برابر ہو ۔۔۔ تیسری دفعہ کے سوال کے جواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجاہد کی مثال اس شخص کی سی ہے جو رات بھر عبادت کرتا ہے اور دن بھر روزہ رکھتا ہے اور اللہ تعالی کی آیات کے ساتھ عبادت کرتا ہے  اور مجاہد کی واپسی تک اس نماز روزے سے تھکتا نہیں ۔۔۔ [ یعنی اس طرح کی مسلسل عبادت کسی کے بس کی بات نہیں ] 


      🟣 غور فرمائیں 🟣 

اوپر جتنی باتیں عرض کی گئی ہیں ان میں مجاہدین کی مخالفت نہیں کہ کسی حد تک برداشت کیا جائے بلکہ براہ راست اللہ کے حکم جہاد کی مخالفت ہے ... لہٰذا علماء کرام سے درخواست ہے کہ خاموشی اختیار نہ فرمائیں ... بہت ہو چکی مصلحت .. یہاں خاموشی موجبِ لعنت ہے کتمان علم ہے مداہنت ہے


اس سے آپ اندازہ لگائیں کہ کس قدر زیرکی اور باریک بینی کے ساتھ جہاد کے خلاف کتنی مضبوط اور مرتب کوشش کی گئی ہے .. یہاں تک کہ تبلیغی جماعت کی ایک بہت بڑی تعداد کے ذہن میں جہاد و مجاہدین کی مخالفت خود بخود بیٹھ گئی ہے یہاں تک کہ اگر آپ کوئی ایسی نصیحت کریں گے جس کا جہاد و مجاہدین سے کوئی تعلق نہیں تو جواب میں وہ مجاہدین میں کیڑے نکالنا شروع کر دیں گے ... مثلاً آپ موضوع حدیثوں سے بچنے کی بات کریں علماء میں وقت لگانے کی وجہ سے تفریق پر بات کریں تو وہ جواب میں کہیں گے کہ مجاہدین اغواء برائے تاوان میں ملوث ہیں .. شہروں میں دھماکے کرتے ہیں وغیرہ وغیرہ ... یعنی ان کے ذہنوں میں یہ بات بٹھا دی گئی ہے کہ مجاہدین ان کے مد مقابل ہیں ..


* یہ ہمیشہ تصویر کا ایک رخ دکهاتے ہیں اور ہمیشہ کمزور دور کی باتیں کرتے ہیں مثلاً بلال کو یوں مارتے تھے گرم ریت پر لٹاتے تھے .. لیکن یہ نہیں بتائیں گے کہ ان ظالموں کو بلال رضی اللہ عنہ نے کیسے ٹھکانے لگایا بدر میں ... کہیں گے کہ طائف والوں نے یوں پتھر مارے لیکن یہ نہیں بتائیں گے کہ غزوہ طائف میں منجنیق کے ذریعے طائف والوں پر سنگ باری کی گئی .... کہیں گے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم نے مکے والوں کو معاف کیا لیکن یہ وضاحت نہیں کریں گے کہ حالت غالبیت میں معاف کیا یا حالت مغلوبیت میں ... دس ہزار لشکر کے ساتھ مکے کو فتح کرنے اور اس سے قبل بدر و أحد و أحزاب کا ذکر نہیں کریں گے .. یہ نہیں بتائیں گے کہ اکیس سال تک معاف کیوں نہ کیا ....... یہ تصویر کا ایک رخ کیوں دکھاتے ہیں ؟ یہ اب آپ جان چکے ہیں .. 

الله تعالى ان میں مخلص اور سادہ لوگوں کو جلدی حق کی طرف واپس لائے

اپنے اور اپنے متعلقین کے ایمان کا خیال رکھئے

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔