Saturday 27 June 2020

تبلیغی جماعت کیا ہے ؟ قسط 42


تبلیغی جماعت کیا ہے ؟ قسط 42- مفتی عبد المعز - سنگین فتنہsangeenftina

تبلیغی جماعت کیا ہے ؟
قسط 42

🔯 تبلیغی جماعت اور موضوع احادیث 🔯

🔯 حصہ دوم 🔯


نمرود اور مچھر کا قصہ : کتب حدیث میں اس کا کہیں وجود نہیں -

     والدین کو شفقت کی نظر دیکھنے پر مقبول حج و عمرے کا ثواب - والدین کے ساتھ احسان ایک عظیم عبادت ہے لیکن یہ حدیث بہت ہی ضعیف ، بعض علماء کے ہاں موضوع ہے بہر حال اس کو بیان کرنا جائز نہیں

           میں نے اللہ تعالیٰ سے عرض کیا کہ میری امت کا حساب کتاب میرے سپرد کر دے تاکہ وہ دیگر امتوں کے سامنے رسوا نہ ہوں - اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں ہی حساب لوں گا اور تم سے بھی چھپاؤں گا تاکہ وہ تمہارے سامنے بھی رسوا نہ ہوں - 

        عرش کے پاس ایک ستون ہے جب کوئی بندہ لا الہ الااللہ پڑھتا ہے تو وہ ہلنے لگتا ہے - اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ٹھر جا وہ کہتا ہے کیسے ٹھہر جاؤں جبکہ فلاں کی مغفرت نہیں ہوئی - اللہ تعالیٰ مغفرت فرماتے ہیں میں نے اس کی مغفرت کردی تو وہ ٹھہر جاتا ہے -

        اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: میں ان لوگوں کے ہاں ہوتا ہوں جن کے دل میری وجہ سے ٹوٹے ہوتے ہیں - 

ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا باغ میں نماز پڑھنا-  ایک پرندے کا باغ سے نکلنا - پرندے کی وجہ سے خیال کا بھٹک جانا - یہ معلوم نہ ہونا کہ کتنی نماز پڑھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاکر باغ کا وقف کر دینا -عمامے کے ساتھ ایک نماز بغیر عمامے کی پچیس نمازوں ایک روایت میں ستر نمازوں کے برابر ہے - 

حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کے بعد شام جانا کچھ عرصے بعد کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خواب میں آکر بے وفائی کا شکوہ کرنا - واپس مدینے جانا حضرات حسنین رضی اللہ عنہما کی فرمائش پر اذان دینا - مدینے کی عورتوں اور بچوں کا روتے ہوئے باہر آنا وغیرہ وغیرہ اس تمام تر تفصیل کے ساتھ قصہ جھوٹا ہے- 

     إنّ فاتحة الكتابِ و آية الكرسيِّ والايتينِ من آلِ عِمرانَ:  ♦️شَهِدَ اللّهُ أَنَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ وَالْمَلاَئِكَةُ وَأُوْلُواْ الْعِلْمِ قَآئِمَاً بِالْقِسْطِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ -

                  ( آل عمران الاية رقم 18 ) 

   ♦️قُلِ اللَّهُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَن تَشَاء وَتَنزِعُ الْمُلْكَ مِمَّن تَشَاء وَتُعِزُّ مَن تَشَاء وَتُذِلُّ مَن تَشَاء بِيَدِكَ الْخَيْرُ إِنَّكَ عَلَىَ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ♦تُولِجُ اللَّيْلَ فِي الْنَّهَارِ وَتُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ وَتُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَتُخْرِجُ الَمَيَّتَ مِنَ الْحَيِّ وَتَرْزُقُ مَن تَشَاء بِغَيْرِ حِسَابٍ 

                 ( سورة آل عمران الاية رقم 27)

معلّقاتٌ بالعرْشِ، وما بينهُنَّ وبين اللهِ حِجابٌ ، فقلنَ: يا ربّ ، تهبطنا إلى أرضِكَ و إلى من يَعصيك ؟ قال الله: بى حلفتُ، لا يقرؤُهُنّ أحدّ من عبادى دُبُرَ كلِّ صلاةٍ إلا جعلْتُ الجنةَ مأواه على ما كان فيه وإلا أسكنْتهُ حَظيرةَ القدسِ، وإلا قضيْتُ لهُ كلّ يومٍ سبعينَ حاجةً، أدناها المغفرةُ• موضوع

    انتقال کے وقت حضرت جبرائیل علیہ السلام کا آ کر اطلاع دینا کہ عزرائیل آئے ہیں اجازت مانگ رہے ہیں اور آپ سے پہلے کسی سے اجازت نہیں لی - اجازت دینا - حضرت عزرائیل علیہ السلام کا حاضر ہو کر اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچانا --- اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو اختیار کرنا - الخ

     بوقت انتقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ مطالبہ کرنا کہ امت سے نزع کی تکلیف اٹھا دی جائے اور مجھے دی جائے - 

سر کے مسح کا مخصوص طریقہ کہ دونوں ہاتھوں کی چھوٹی تین انگلیوں کو ملا کر پیشانی کے بالوں پر رکھے اور پیچھے اس طرح لے جائے کہ ہتھیلی اور باقی دو انگلیاں سر کو مسح نہ کریں - الخ

         سیدہ اور سادہ طریقہ یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں کو تمام انگلیوں اور ہتھیلیوں سمیت سر کے آگلے حصے پر رکھ کر پیچھے کی طرف لے جایا جائے - 

    کس چیز کو خریدتے وقت تین دفعہ پوچھنا سنت ہے - ہمیں کسی حدیث کی کتاب میں اس کا کوئی ثبوت نہ ملا 

مسجد میں کسی کو جنابت ہو جائے تو رومال بچھا کر نکلے - صحیح بات یہ ہے کہ رومال بچھانے کے تکلف کی کوئی ضرورت نہیں --- بس نکل جائے- 

        عبادت سے جنت ملتی ہے خدمت سے خدا ملتا ہے - اس جملے کو آگر چہ بطور حدیث بیان نہیں کیا جاتا لیکن یہ ایسی بات ہے جو بغیر توقیف کی بیان نہیں کی جا سکتی - کون سی آیت یا حدیث ہے جس میں مذکورہ تقسیم ہو ؟ صحیح بات یہ ہے کہ جس سے جنت ملتی ہے اس سے خدا بھی ملتا ہے اور جس سے خدا ملتا ہے اس سے جنت بھی ملتی ہے اللہ تعالیٰ حفاظت فرمائے - اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو ہدایت دے -

          جھوٹی احادیث اور غلط مسائل سنانے والوں سے متعلق پیش گوئی اور ہدایت -

        🛑عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ : " سَيَكُونُ فِي آخِرِ أُمَّتِي أُنَاسٌ، يُحَدِّثُونَكُمْ مَا لَمْ تَسْمَعُوا أَنْتُمْ وَلَا آبَاؤُكُمْ، فَإِيَّاكُمْ وَإِيَّاهُمْ ".•••••••{مسلم في المقدمة -----وأحمد}

      ترجمہ: میری امت کے آخر میں کچھ ایسے لوگ ہونگے جو تمہیں وہ سنائیں گے جو تم اور تمہارے باپ دادوں نے نہیں سنا ہو گا - ایسے لوگوں سے بچ کر رہنا - 

      

           🔷 فضائل اعمال سے متعلق 🔷

     گزشتہ ایک قسط میں بندے نے فضائلِ اعمال کے سنانے سے متعلق کچھ گزارشات عرض کی تھیں کہ یہ کتاب دیگر کتابوں کے لئے مانع بن رہی ہے باعث املال بھی ہے اور جس طریقے سے تعلیم کے نام پر جاہل اس کی خود ساختہ تشریحات کرتے ہیں وہ بھی ٹھیک نہیں ، نیز ان جاہلوں کا خیال ہے کہ فضائلِ اعمال ہی ضروری ہے - ان عوارض کی وجہ سے فضائلِ اعمال کی تعلیم کے بارے میں بدعت ہونے کا خیال ظاہر کیا گیا تھا اور ساتھ ساتھ یہ بھی عرض کیا گیا تھا کہ اگر یہ عوارض نہ ہوں تو کوئی اشکال نہیں لیکن اب میری رائے بدل گئی ہے اور وہ اس لئے کہ اس سے پہلے میں نے فضائلِ اعمال پر گہری نظر نہیں ڈالی تھی اب جو کچھ احادیث پر نظر ڈالی تو رائے بدلنی پڑی، فضائل اعمال میں موضوع ، متروک ، منکر احادیث و واقعات کی اچھی خاصی تعداد موجود ہے اگر پوری کتاب کی تحقیق کی جائے تو حیران کن نتائج سامنے آسکتے ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام تر تعصب سے بالاتر ہو کر اس کتاب کی تعریب اور تحقیق کی جائے- 

        کاش ہم کسی منظم مکتبے میں ہوتے - اب بھی میرا ارادہ ہے کہ اس کی تعریب اور تحقیق کروں اللہ تعالیٰ سے توفیق کی دعا ہے - 

     خیر! عرض کر رہا تھا کہ پہلے اعتراض عوارض کی بناء پر تھا لیکن اب عوارض کے ساتھ ساتھ خود کتاب پر بھی اطمینان نہیں تو اس کا جواز کیونکر ہوسکتا ہے


         🔷 موضوع احادیث سنانے کی وعید 🔷

      رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے فرمایا: منْ كَذبَ مُتعَمّدًا فلْيتَبَوَّأْ مقعَدهُ منْ النارِ • اکثر کتب حدیث 

واضح رہے کہ یہ حدیث متواتر ہے - 

      ترجمہ: جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے - 

     بعض علماء نے جان بوجھ کر موضوع حدیث بیان کرنے کو کفر کہا ہے - سوائے اس کے کہ اس کا موضوع ہونا بیان کیا جائے تاکہ لوگ اس سے بچیں - اس کے شدید گناہ کبیرہ ہونے میں تو کسی کا اختلاف نہیں - بس اسی ایک صورت میں بیان کرسکتے ہیں کہ اس کا موضوع ہونا اشکارا کیا جائے اور لوگوں کو بتا دیا جائے کہ یہ حدیث نہیں ہے اس سے بچو - 

    اللہ تعالیٰ ہمیں صراط مستقیم پر مضبوطی سے قائم رکھے اور ہر قسم کے تعصب سے بچائے -

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔