Saturday 27 June 2020

تبلیغی جماعت کیا ہے ؟ قسط 39 ♥ کافروں کو دعوت دینے سے روکنا


تبلیغی جماعت کیا ہے ؟ مفتی عبد المعز ٓ سنگین فتنہ -sangeenfitna


تبلیغی جماعت کیا ہے ؟

قسط 39

♥ کافرین کو دعوت دینے سے روکنا ♥


      ہم پہلے فتاویٰ عثمانی ج 4 ص 457 سے اس سلسلے میں ایک سوال و جواب نقل کرتے ہیں اور پھر حسب توفیق اس پر گفتگو کرتے ہیں ان شاء اللہ ..

سوال کی عبارت کافی طویل ہے اس لئے ہم صرف اس کا خلاصہ نقل کریں گے .. البتہ جواب حرف بحرف نقل کیا جائے گا ان شاء اللہ ..

سوال : جماعتوں کی رخصتی کے وقت ذمہ دار حضرات ہدایات فرماتے ہیں کہ مسلمانوں کو دعوت دی جائے غیر مسلموں کو دین اسلام کی دعوت دینے سے روکا جاتا ہے ... خدشہ یہ بیان کیا جاتا ہے کہ کوئی صحیح راہنمائی والا نہیں ملے گا تو دوباره مرتد ہو جائیں گے .. ایک خدشہ یہ بیان کیا جاتا ہے کہ غیر مسلموں کو ان کے ممالک میں ........... داخلہ بند کر دیا جائے گا .. کیا اس اندیشے سے غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت نہ دینا شرعاً جائز ہے ؟

جواب : غیر مسلموں کو دعوت اسلام دینے سے کلی طور پر روکنا یا رکنے کا اہتمام کرنا بندہ کی رائے میں درست نہیں ہے البتہ ہر جماعت کا اپنا دائرہ کار ہوتا ہے تبلیغی جماعت نے اپنا دائرہ مسلمانوں کی حد تک رکها ہوا ہے اس حد تک کچھ حرج نہیں ہے لیکن یہ عذر صحیح نہیں کہ کوئی مسلمان ہوگا تو اس کی راہنمائی صحیح نہ ہو سکے گی ، کیونکہ تنہا کفر سے بچ جانا ہی بڑی نعمت ہے چاہے عمل میں کوتاہی رہے ..


سوال اور جواب آپ نے پڑھ لئے اب اس پر ہماری گزارشات بھی گوش گزار فرما لیں ..


      سب سے پہلی بات تو یہ ہے  --- جو اگرچہ موضوع سے غیر متعلق ہے لیکن ضروری ہے ---- کہ ہم قرآنی الفاظ و اصطلاحات کے استعمال کے قائل ہیں اور اسی کی طرف دعوت دیتے ہیں .. ہم کافروں کو غیر مسلم نہیں کہتے بلکہ کافر .. کفار .. مشرک .. یہود و نصاریٰ وغیرہ کہتے ہیں .. بلا وجہ قرآنی تعبیرات کو چھوڑنے اور خود ساختہ بلکہ ملحد ساختہ تعبیرات کو اختیار کرنے کی کوئی معقول وجہ ہمیں نظر نہیں آتی .. کیا ہمیں اجازت ہے کہ ہم مسلم کو " غیر کافر " کہہ دیں ؟؟؟ .. ہمارا حسن ظن یہ ہے کہ جواب میں غیر مسلم کا لفظ توجہ نہ ہونے کی وجہ سے استعمال ہوا ہے .. لیکن ویسے ایک عام بات یہ ہے کہ کافر اور مشرک کی جگہ لفظ غیر مسلم کے استعمال سے ذہنی شکست اور مرعوبیت کی بو آتی ہے .. نسأل الله العافیة  ..

دوسری بات یہ ہے کہ احباب کا کافروں کو دعوت دینے سے روکنا بہت عجیب حیران کن بات ہے

کیا یہ وہی جماعت نہیں جو روزانہ لاکھوں دفعہ یہ کہتی ہے کہ یہ دین میرے اندر آپ کے اندر اور پورے عالم کے جنات اور انسانوں کے اندر کیسے آ جائے اس کے لئے زبردست محنت کی ضرورت ہے ؟؟

کیا یہ وہی جماعت نہیں جو کہتی ہے کہ ہماری محنت اس لئے ہے کہ قیامت تک آنے والے تمام انسان جہنم سے بچ کر جنت میں جانے والے بن جائیں ( اور الله اور اس کے رسول جھوٹے ثابت ہوں والعیاذ بالله ) ؟؟

کیا یہ وہی جماعت نہیں جو " کلمے کی محنت " لے کر اٹھی ہے ؟ .. پھر جس کو کلمے کی سب سے زیادہ ضرورت ہے اسی سے کلمے کو روکتی ہے

کیا یہ وہی جماعت نہیں جو کہتی ہے کہ کوئی بغیر کلمے کے مرےگا تو ہم سے پوچھا جائے گا ؟؟؟

کیا یہ وہی جماعت نہیں جو اپنے کام کو نبیوں کا کام بلکہ نبوت کا کام کہتی ہے ؟؟؟

کیا یہ وہی جماعت نہیں جو اس طرح کے دیگر درجنوں مبالغہ آمیز دعوے رکھتی ہے ؟؟؟

کیا اس مدعی جماعت کو اس طرح کا جواب دیا جائے گا ؟؟؟ بعض اہلِ علم نے کیا ہی بہترین جواب دیا ہے کہ تبلیغی جماعت تاریخ کی سب سے بڑی کذاب جماعت ہے ... اگر تبلیغی جماعت کا بنظر غائر جائزہ لیا جائے تو وہ جواب کچھ زیادہ تعجب خیز نہیں ..

یہاں ایک اور نکتے پر تھوڑا سا غور کرتے ہیں کہ کافرین کو دعوت نہ دینے کا بلکہ دعوت دینے سے روکنے کا یہ اصول کافی پرانا ہے .. یہ کوئی وقتی اصول نہیں بلکہ اس اصول کو برتتے ہوئے کئی تبلیغی نسلیں کهپ گئیں قبروں میں جا سوئیں ... کیا یہ تحریم ما أحل الله نہیں ؟؟؟ یہ سوال میں اہلِ علم کے لئے چهوڑتا ہوں وہ اس پر غور کریں اور جو درست بات ہو وہ امت کے سامنے رکهیں .. دعوت سے روکنے کے لئے جو عذر یا خدشات تراشے جاتے ہیں وہ عذرِ گناہ بد تر از گناہ کے سوا کچھ نہیں ... کیونکہ یہ دعوت نہ دینے بلکہ دعوت دینے سے روکنے کا اصول صرف ان کے ممالک تک محدود نہیں ہر جگہ کے لئے ہے ... ممکن ہے کچھ افراد نے انفرادی طور پر دعوت دی ہو پر وہ موضوع بحث نہیں ، موضوع بحث جماعت کا رویہ اور اصول ہے ..

⬅ قتال سے پہلے دعوت

آپ کے ذہن میں ہونا چاہئے کہ آپ جب کسی تبلیغی کے سامنے جہاد پر گفتگو کرتے ہیں تو وہ فوراً یہ کہتا ہے کہ : قتال سے پہلے دعوت ہے ..... جی ہاں ! یہی ایک جملہ وہ کہے گا کیونکہ اس سے وہ اپنے زعم میں اپنے خود ساختہ کام کو فریضہ جہاد پر فوقیت دینے کی کامیاب کوشش کر رہا ہوتا ہے .. کوئی اس سے پوچھے کہ بهائی ! جب تم اس دعوت کے قائل ہی نہیں تو یہ درد سری کیوں ؟؟؟

وہ دعوت تو سرے سے آپ کی لغت ہی میں نہیں جس کے پیچھے قتال ہو .. فقہاء نے اگر ذکر کیا ہے تو اس دعوت کا کیا ہے جس کے پیچھے قتال ہو نہ کہ تمہاری اس خود ساختہ دعوت کا .. اب وہ قتال والی دعوت تو رہی تمہاری یہ بغیر قتال والی دعوت بھی کافرین کو نہیں دی جاتی اور اس کے باوجود جملہ فضائل کے جملہ حقوق بهی تمہارے نام محفوظ ہیں .. سبحان اللہ

حضرت کے جواب کو سمجھنے سے ہم قاصر ہیں ----- شاید یہ ہماری کوتاہ فہمی کا قصور ہے ----- کہ ایک چیز کے بارے میں ایک ہی سوال کے جواب میں " درست نہیں " اور " کچھ حرج نہیں " تحریر فرمایا جاتا ہے .. پتا نہیں ان دونوں کو کیسے جمع کیا جائے گا ؟ اور اس طرح یہ بھی ہماری سمجھ سے بالا ہی ہے کہ " ہر جماعت کا اپنا ایک دائرہ کار ہوتا ہے " .. ہم اس کے مطلب اور ماخذ کو سمجھنے سے قاصر ہیں .. بہرحال ! سوال یہ نہیں کہ کون کیا کر رہا ہے ؟؟؟ سوال یہ ہے کہ اس اصول کا شرعاً کیا حکم ہے ؟؟؟

تو یہ ہیں میرے بھائیو ! ساری دنیا کو جنت میں لے جانے کی فکر کرنے والوں کے اصول ... اب میں آپ کو سوچنے کے لئے چھوڑ دیتا ہوں کہ ایسا وہ کیوں کرتے ہیں .. کوئی بات ذہن میں آئے تو ہمیں بھی بتا دیں

♥ کیا تبلیغی جماعت کو جهوٹ بولنے کی اجازت ہے ؟ ♥

اب اسی استفتاء کا ایک اور سوال اور اس کا جواب بهی دونوں لفظ بہ لفظ ملاحظہ فرمائیں ..

سوال : " یورپی ممالک و دنیا کے دیگر غیر مسلم ممالک جانے کے لئے ویزے کی ضرورت پڑتی ہے ، جماعت والوں سے جس ملک کے لئے انہیں بهیجا جاتا ہے ، سفارت خانے والے اس ملک کو جانے کی وجہ دریافت کرتے ہیں ، جس پر جماعت کے ساتهی بڑوں کے مشورے سے یہ جواب دیتے ہیں کہ ہم آپ کے ملک سیر و سیاحت کے لئے جا رہے ہیں ، حالانکہ ان کا مقصد وہاں پر مقیم غافل مسلمانوں سے ملنا ہوتا ہے، اپنے کام اور غرض کے خلاف سفارت خانے والوں کو جواب دینا شرعاً کیسا ہے ؟ "

جواب " اس میں یہ تاویل ہو سکتی ہے کہ غیر مسلم ممالک میں گھومنا تو پڑتا ہی ہے اور گهومنا Tourism کی وسیع تعریف میں شامل ہو سکتا ہے "


سوال و جواب آپ نے پڑھ لئے اب ایک چھوٹی سی گزارش ہماری بھی سن لیں ..

یہ جو سفارت خانے والے جماعت والوں سے پوچھتے ہیں تو کیا وہ اس لئے پوچھ رہے ہوتے ہیں کہ انہوں نے پہلی دفعہ ٹوورازم کی جماعت کو دیکھا ہوتا ہے ؟ وہ سفارت خانے کے اندر رہتے ہوئے بھی مروجہ تبلیغی جماعت اور اس کے کام سے ناواقف ہوتے ہیں ؟ سیر و سیاحت کے لئے صرف تبلیغی جماعت جاتی ہے یا کچھ اور لوگ بھی ؟ اور سفارت خانے والے ان میں فرق نہیں کر سکتے ؟؟؟ کیا سفارت خانے والوں کو اتنا بھی نہیں پتا ہوتا کہ آٹھ دس آدمیوں کی یہ مخصوص جماعت ، مخصوص ہیئت اور لباس حتى کہ مخصوص سامان والے کیا کرنے جا رہے ہیں ؟؟؟ یقیناً وہ یہ سب کچھ اچھی طرح جانتے ہیں کیونکہ ان کے ہاں تبلیغی جماعتوں کی چلت پهرت لگی رہتی ہے اور وہ سر تا پا ان کو اچھی طرح جانتے ہیں اور یہ بھی جانتے ہیں کہ ہمارے اس سوال کے جواب میں یہ سچ بول رہے ہیں یا جھوٹ .. لیکن وہ چیک کرتے ہیں کہ دیکهیں تو سہی یہ کتنے سچے اور کتنے بہادر ہیں .. یہ اپنے مقصد کے اظہار میں کتنے جری ہیں .. اور ویزے کے حصول کے لئے کیا کرتے ہیں .. ویسے سفارت خانہ درحقیقت ایک جاسوسی مرکز ہوتا ہے جس میں تربیت یافتہ اعلیٰ ذہین لوگوں کو رکھا جاتا ہے جن کا کام ہی یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے ملک میں آنے جانے والوں اور ان کے مقاصد پر کڑی نظر رکھیں ۔۔۔

اپنے ایمان کا خیال رکھۓ


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔