تبلیغی جماعت کیا ہے ؟ قسط 33۔۔۔ درس قرآن سے فرار کیوں ؟
تبلیغی جماعت کیا ہے ؟
قسط 33
درس قرآن سے فرار کیوں ؟
احبابِ کرام کے کارناموں میں سے ایک یہ ہے کہ .. ہمارے علم کے مطابق .. ان کے کسی مرکز میں درس قرآن نہیں ہوتا .. ومن ابتغى الهدى في غيره أضله الله .. بلکہ بیسیوں جگہوں سے یہ شکایتیں آئی ہیں کہ درس قرآن سے روکا جاتا ہے .. یہ تو وہی بات ہوئی کہ
وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَا تَسْمَعُوا لِهَذَا الْقُرْآنِ وَالْغَوْا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَغْلِبُونَ
سورة فصلت الاية رقم 26
طریقہ واردات وہی گمراہ کن عقلی مثالیں .. مثلاً کہا جاتا ہے کہ : آج کل امت کی مثال اس مریض کی ہے جس کا معدہ کافی کمزور ہو .. اور قرآن تو بہت طاقتور غذا ہے .. اسے امت کے کمزور معدے برداشت نہیں کر سکیں گے .. آپ ذرا غور کریں .. اس کا نتیجہ کیا نکلتا ہے ؟ .. یہی نا ! کہ .. قرآن امت کی موت کا سبب بن سکتا ہے ... فتبا لهم ثم تبا .. قاتلهم الله أنى يؤفكون .. بعض حضرات اس گمراہی کو مختصراً یوں کہتے ہیں کہ : قرآن تو بڑا گوشت ہے .. امت کے کمزور معدوں کے لئے ہماری محنت کی مثال دودھ فیرنی اور کیلے کی ہے .. استغفراللہ .. نقل کفر کفر نباشد ..
ارے بھائی ! قرآن شفاء ہے شفاء .. دنیا کے ہر مریض کے لئے شفاء .. چاہے اس کا معدہ بدمست ہاتھی جیسا ہو یا کمزور کیڑے جیسا .. اب کوئی قرآن سے اپنا علاج نہ کرے تو اس میں قرآن کا کوئی قصور نہیں .. قرآن کفر اور شرک سمیت ہر مرض کا علاج کرتا ہے .. عرب کے شرک کا علاج قرآن سے کیا گیا .. اب تک قرآن نے ہر فتنے کے علاج کے لئے کافی علاج مہیا کیا ہے ..
يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءتْكُم مَّوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَشِفَاء لِّمَا فِي الصُّدُورِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ
سورة يونس الاية رقم 57
ترجمہ
اے لوگو ! تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے نصیحت اور دلوں کی بیماری کا علاج آچکا ہے اور وہ ہدایت کا ذریعہ اور مسلمانوں کے لئے رحمت ہے ۔
وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاء وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ وَلاَ يَزِيدُ الظَّالِمِينَ إَلاَّ خَسَارًا
سورة الإسراء الاية رقم 82
ترجمہ :
اور قرآن جو ہم نازل کررہے ہیں ، یہ ایمان والوں کے لئے تو شفاء اور رحمت ہے اور نافرمانوں کے حق میں اس سے اُلٹا نقصان ہی بڑھتا جاتا ہے ۔
وَلَوْ جَعَلْنَاهُ قُرْآنًا أَعْجَمِيًّا لَّقَالُوا لَوْلَا فُصِّلَتْ آيَاتُهُ أَأَعْجَمِيٌّ وَعَرَبِيٌّ قُلْ هُوَ لِلَّذِينَ آمَنُوا هُدًى وَشِفَاء وَالَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ فِي آذَانِهِمْ وَقْرٌ وَهُوَ عَلَيْهِمْ عَمًى أُوْلَئِكَ يُنَادَوْنَ مِن مَّكَانٍ بَعِيدٍ
سورة فصلت الاية رقم 44
ترجمہ :
اور اگر ہم اس قرآن کو غیر عربی قرآن رکھتے تو یہ کہتے : اس کی آیتیں کیوں نہ کھول کھول کر بیان کی گئیں ، یہ کیا بات ہے کہ ( قرآن تو) عجمی اور(رسول ) عربی ؟ آپ فرما دیجئے : قرآن ایمان والوں کے لئے ہدایت اور شفاء ہے ، جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں بوجھ ہے اور قرآن ان کے حق میں اندھا پن کا سبب ہے ؛ (گویا ) ان لوگوں کو بہت دُور سے پکارا جارہا ہے ۔۔۔
یہ حضرات درس قرآن کر بھی کیسے سکتے ہیں ؟ .. آیات الولاء والبراء اور آیات الجهاد والقتال کا کیا کریں گے ؟ .. اب تک بتیس قسطوں میں ذکر کردہ آیات اور ان جیسی دیگر آیات کا کیا کریں گے ؟ .. ہر دفعہ تاویل کریں تو بھی گاڑی نہیں چل سکتی .. نہ کریں تو بھی ناؤ کے ڈوب جانے کا خطرہ .. دکان کے بند یا کمزور ہونے کا خدشہ .. اس لئے انہوں نے اس کا یہ علاج نکالا کہ .. درس قرآن ہی سے جان چھڑاو .. اور کہہ دو کہ .. قرآن بڑا گوشت ہے ..
آخر میں ایک سادہ سے سوال پر غور کریں .. کہ .. کوئی ایسی جماعت حق پر ہوسکتی ہے جو قرآن سے ڈرتی ہو ؟
♦ عذرِ گناہ بدتر از گناہ ♦
بعض حضرات نے یہ جواب دیا ہے کہ : دراصل تبلیغی مراکز میں لوگوں کی آمد و رفت جاری رہتی ہے ۔۔۔ لہذا اگر مرکز میں درس قرآن جاری ہوگا تو بہت سے لوگوں کے ساتھ یہ قصہ پیش آئے گا کہ وہ پچھلے دروس میں شرکت نہ کرنے کی وجہ سے سمجھ نہیں پائیں گے ۔۔۔
🌹 جواب 🌹
بہت سی مساجد میں بھی تو یہی صورت ہوتی ہے کہ وہاں لوگوں کی آمد و رفت جاری رہتی ہے لیکن پھر بھی لوگوں کو فائدہ ہوتا ہے ۔۔۔ قرآن تو ایک ایسی کتاب ہے کہ جہاں بھی کوئی شریک ہوجائے سمجھ جائے گا ۔۔۔ فائدہ ہوگا ۔۔۔ کچھ نہ کچھ فائدہ تو ضرور ہوگا ۔۔۔ حاجی عبدالوہاب صاحب کے بیان کی طرح نہیں ہوگا کہ تین گھنٹے بیٹھے رہو کچھ بھی پلے نہیں پڑتا ۔۔۔۔ کتنے سالوں سے یہ ہوتا رہا کہ روزانہ تین گھنٹے ضائع ہوتے رہے لیکن کسی حضرت کے ذہن میں یہ بات نہیں آئی کہ لوگوں کو ان سے فائدہ نہیں ہوتا ۔۔۔۔ پروفیسر بہاولپوری کے بیان پر ہر سال اعتراضات اٹھتے تو ان حضرات کا جواب یہ ہوتا کہ دراصل لوگ ان کی منشا کو سمجھ نہیں پاتے ۔۔۔۔ چونکہ لوگ نئے ہوتے ہیں اس لئے وہ حضرت کو سمجھ نہیں سکتے ۔۔۔ تو ان مواقع پر ، یہ فلسفہ کہاں غائب ہو جاتا کہ چونکہ لوگ ان کی بزرگانہ اصطلاحات سے مانوس نہیں ہیں اس لئے فائدہ نہیں ہوگا بلکہ نقصان ہوگا ۔۔۔۔
چلو ! اگر یہی وجہ ہے کہ لوگوں کی آمد و رفت جاری رہتی ہے تو جو لوگ وہاں پر مقیم ہیں ان کے لئے کیوں درس قرآن جاری نہیں کیا جاتا ؟
اگر یہی وجہ ہے کہ لوگوں کی آمد و رفت جاری رہتی ہیں تو چلے میں دس دن درس قرآن کے لئے کیوں نہیں رکھے جاتے ؟ ۔۔۔ چار مہینوں میں کم از کم ایک مہینہ درس قرآن کے لئے کیوں نہیں رکھا جاتا ؟
کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے ۔۔۔ وجہ اصل میں یہ نہیں ہے بلکہ وجہ یہ ہے کہ آیات جہاد کا تو کچھ نہ کچھ کرلیں گے آیاتِ قتال کے ساتھ کیا کریں گے ؟ ۔۔۔ ان آیات کے ساتھ کیا کریں گے جن میں کفار کو اللہ کے دشمن قرار دیا گیا ہے ؟ ۔۔۔ ان آیات کے ساتھ کیا کریں گے جن میں طاغوت کے انکار پر زور دیا گیا ہے ؟ ۔۔۔
درس قرآن جاری رہے گا تو وہ سارے تبلیغی فلسفے دم توڑ دیں گے جو ان حضرات نے مرچ مصالحے لگا لگا کر عام کر دئے ہیں ؟
دار الافتاء سے گریز کیوں ؟
احبابِ کرام کے کارناموں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ فتووں مفتیوں اور دارالافتاء سے بہت چھڑتے ہیں .. ہمارے علم کے مطابق .. ان کے کسی سینٹر ( مرکز ) میں دارالافتاء نہیں ہے .. میں نے کئی حضرات سے اس کی وجہ پوچھی ... آپ بهی تجربہ کرکے دیکھ لیں .. ارشاد عنایت فرمایا کہ : اس سے توڑ پیدا ہوتا ہے .. جی ہاں ! واقعی دارالافتاء سے توڑ پیدا ہوتا ہے .. کیونکہ دارالافتاء سے بریلویوں کے پیچھے نماز پڑھنے کی اجازت ملنا مشکل ہے .. جوڑ کیسے آئے گا ؟.. دارالافتاء سے سوال کے مطابق کسی کے کفر تو کسی کے فسق کا فتوی صادر ہوگا اور کسی کے پیچھے نماز کے جائز نہ ہونے کا .. یہ تمام باتیں احباب کرام کے فلسفہ جوڑ کے خلاف ہیں .. اور اگر دارالافتاء سے سوال کیا گیا کہ : غیر عالم کا وعظ کہنا یا بیان کرنا کیسا ہے جبکہ نیچے علماء بیٹھے ہوں اور اس کا سننا جائز ہے کہ نہیں تو ...... ؟ .. اس لئے دارالافتاء نہ ہو تو اچھا ہے اس سے توڑ پیدا ہوتا ہے ۔۔۔۔ دارالافتاء کیا ان کے ہاتھوں مسائل سے بھی توڑ پیدا ہوتا ہے ۔۔۔ اور توڑ تو ایک ایسا حرام ہے جو کسی سے بھی نہیں کرنا ہے سوائے مجاہدین کے ۔۔۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔