Saturday, 6 June 2020

تبلیغی جماعت کیا ہے ؟ قسط 32۔۔ غیرت کے موقعوں کو ضائع کرنے کی کوشش کرتا .. حصہ سوم


تبلیغی جماعت کیا ہے ؟

قسط 32

غیرت کے موقعوں کو ضائع کرنے کی کوشش کرتا .. حصہ سوم

       
        اس قسط میں بھی قسط نمبر 30 کی چند باتیں بطور سوال مکرر لائی گئی ہیں ۔۔۔ تفصیلی جواب سے پہلے ایسا کرنا مناسب معلوم ہوا ۔۔۔ 
جب کوئی کلمہ گو طاغوت مسلمین کے خلاف کافرین کو اڈے دیتا ہے اور اس پر مسلمین میں غم و غصے کی لہر دوڑ جاتی ہے .. اور " احباب " کو یہ " خدشہ " پیدا ہو جاتا ہے کہ خدا نخواستہ ان حالات کی وجہ سے کچھ لوگ جہاد کا رخ نہ کر لیں تو ان کی نورانی چال کچھ یوں ہوتی ہے
"" لوگ کہتے ہیں کہ حکومت نے امریکا کو اڈے دے دئے .. ہمارے فلاں بڑے نے فرمایا کہ تم نے کتنے اڈے دئے ہیں ان کو ؟ .. کیا تمہارے سر کے بال انگریزی نہیں ہیں ؟ .. کیا تمہارے گھر میں ٹی وی نہیں ہے ؟ .. کیا تم نے اپنے گھر میں ٹی وی رکھ کر کافروں کو اڈہ نہیں دیا ؟ .. کیا تم نے اپنی دکان میں غیر اسلامی معاملات کرکے کافروں کو اڈہ نہیں دیا ؟ تم نے اپنے جسم میں ان کو اڈے دئے .. اپنی دکان میں ان کو اڈے دئے .. اور انگلی دوسروں پر اٹھا رہے ہیں کہ انہوں نے اڈے کیوں دئے .. یہ حکمران کہاں سے آئے ہیں کوئی آسمان سے تو نہیں اترے .. ہمارے ہی معاشرے کے افراد ہیں .. اگر ہم کلمے کی محنت کرتے .. راتوں کو اٹھ اٹھ کر رو رو کر الله سے ان کے لئے مانگتے تو آج یہ نوبت نہ آتی ""
        🌹 جواب 🌹
       محترم " احباب " ! آپ کی یہ بات بالکل درست ہے کہ مسلمین کی دینی حالت آج کل بہت خراب ہے .. لیکن ان کی کمزوریوں کا کافرین کے اتحادیوں کی بد معاشیوں کے ساتھ تقابل ہرگز درست نہیں .. بلکہ نرم سے نرم الفاظ میں ... یہ آپ لوگوں کی افسوس ناک اور سمجھ میں نہ آنے والی حرکت ہے .. کیا کافرین سے اتحاد سے بڑھ کر بھی کوئی بدمعاشی ہو سکتی ہے ؟ .. اور آپ کے ان فرمودات سے ان طواغیت کے لئے کیا کام آسان سے آسان تر نہیں ہوتا جائے گا ؟؟ .. کیا دلوں سے اس گناہ کی شناعت نہیں نکلے گی ؟.. کیا یہی انبیاء کرام علیہم السلام کا طریقہ ہے ؟ .. انگریزوں کے طریقے پر بال رکھنا گناہ ضرور ہے لیکن یہ کافرین کو اڈہ دینا نہیں ہے .. اور یہ تشبیہ بہت ہی گمراہ کن تشبیہ ہے .. یہ طاغوت کی نفرت اور کفر کی شناعت کو دلوں سے نکالتی ہے .. یہ مظلوموں کی مظلومیت کو طویل سے طویل تر اور ظالموں کے لئے ظلم کو آسان سے آسان تر کرتی ہے .. غیر اسلامی معاملات بلا شبہ گناہ ہیں مگر براہ کرم ان کا کافرین کے ساتھ اتحاد کے ساتھ تقابل کر کے مسلمین کے جذبات کو مجروح نہ کیا جائے .. اگر آپ ایسا کریں گے تو اس سے بدبو آنی شروع ہو جائے گی .. اور جب بدبو آنی شروع ہو جائے گی تو لوگوں میں اس کے اسباب کے کھوج لگانے کا تجسّس پیدا ہو جائے گا .. پھر ہوتے ہوتے بات بہت دور چلی جائے گی ..
ہم مانتے ہیں کہ مسلمین کا معاشرہ آج کل بگڑا ہوا ہے .. اور اس کی اصلاح کی کوشش بھی بہت ضروری ہے .. لیکن جیسے بھی ہیں ہم نے انہی مسلمین سے کام چلانا ہے .. انہی مسلمین کو ہم نے جہاد کے لئے ابھارنا ہے .. تحفظ ناموس رسالت اور تحفظ ناموس صحابہ کے لئے کھڑا کرنا ہے .. بلکہ
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
اور آپ کا یہ فلسفہ بھی بجائے خود غلط ہے کہ اگر ہم کلمے کی محنت کرتے تو آج یہ نوبت نہ آتی .. اگر ہم ان پر محنت کرتے تو آج ہمیں یہ دن نہ دیکھنے پڑتے .. آپ تو کب سے ان کے قورمے اور کباب کھا رہے ہیں .. پھر کوئی تبدیلی کیوں نہیں آئی .. کرپشن اور فحاشی سمیت سب کچھ رو بہ ترقی ہے .. بات یہ ہے کہ فتنے آتے رہیں گے دعوت کے ہوتے ہوئے بھی فتنے ہوں گے .. صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے زمانے میں ارتداد ، منع زکوٰۃ ، جبر و قدر ، رفض و خروج اور بعض دیگر فتنے آئے .. لیکن دنیا جانتی ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کا طریقہ علاج کیا تھا .. صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین میں سے کسی نے بھی یہ فلسفہ نہیں جھاڑا کہ ہم نے محنت نہیں کی اور ہم راتوں کو روئے نہیں .. چلو قتال کو موقوف کر کے راتوں کو رونا شروع کر دیتے ہیں .. اگر آپ ہر مہینے بھی اجتماع کرنے لگ جائیں تب بھی فتنے آئیں گے .. اگر ہر شخص چار مہینے والا بن جائے تب بھی ہوں گے .. یہی پرانے احباب اور پرانی حبیبات فتنے اٹھائیں گے .. اور دنیا جانتی ہے کہ فتنوں کا علاج قرآن کریم نے قتال کو قرار دیا ہے
وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلّه
سورة الأنفال الاية رقم 39
.. اس لئے مذکورہ فتنے کا علاج بھی قتال ہی ہے .. بلکہ ہر قوت والے فتنے کا علاج وہی ہے جو فتنہ ابوجہل کا تھا .. جو شرک مکہ کا تھا .. ولن يصلح آخر هذه الأمة الا بما صلح به اولها .. اس امت کے آخری دور کی اصلاح کا طریقہ بھی فقط وہی ہے جو اس کے اول دور کا تھا ۔۔۔ 
       ۔۔۔۔۔۔۔       ۔۔۔۔      ۔۔۔۔۔۔۔      ۔۔۔۔ 
جب کسی جگہ کفار مسلمین پر وحشیانہ بمباری کر لیتے ہیں یا اور کسی طریقے سے ظلم کرتے ہیں .. اور کچھ مسلمین کے جاگنے اور میدان جہاد کی طرف جانے کا " خدشہ " پیدا ہو جاتا ہے .. تو " احباب " اسی جال، چال اور جذبے کے ساتھ میدان میں کود پڑتے ہیں اور پھر ان کی گل پاشیاں کچھ یوں ہوتی ہیں ..
"" دیکھو سود سے باز آجاو .. ورنہ یہ پیسے بم بن کر تمہارے اوپر گریں گے جیسا کہ آج کل ہو رہا ہے .. یہ جو آج افغانستان و فلسطین وغیرہ میں ہو رہا ہے .. یہ ان کے اعمال کا بدلہ ہے .. ان کو اپنے اعمال نے پکڑ لیا ہے ""
افغانستان ، عراق ، شام وزیرستان سوات اور مسلمین کی دیگر ہنستی بستی آبادیوں کو بهسم کرنے والو ! یہ ہیں تمہارے حقیقی " احباب " .. ان کا خوب خیال رکھو .. جو دینی طبقہ تمہارے خلاف کھڑا ہو سکتا تھا اسے ان لوگوں نے قابو کر لیا ہے .. اب تم جہاں چاہو ٹینکوں اور طیاروں سمیت جاو .. جو چاہو کرو .. تمہیں کوئی روکنے والا نہیں ہوگا .. لوگ یہی کہیں گے کہ ان کو اپنے اعمال کی سزا مل رہی ہے .. آپ کے مارے ہووں کو لوگ اللہ کے مارے ہوئے سمجھیں گے .. اب قرآن کی صدا ..... وما لكم لا تقاتلون ...... سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ..
محترم " احباب " ! آپ کا اصول یہ ہے کہ خامیوں کو نہ دیکھو خوبیوں کو دیکھو .. تو یہ اصول یہاں غائب ہو جاتا ہے .. یا آپ لوگ بھول جاتے ہیں .. ؟؟
دیکھ بهائی ! سیدھی سی بات یہ ہے کہ الله تعالی نے مظلوموں اور کمزوروں کی مدد کا حکم دیا ہے یہ دیکهے بغیر کہ ان کے مظلوم و مقہور ہونے کی وجہ کیا ہے .. الله تعالی فرماتے ہیں : وَمَا لَكُمْ لاَ تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاء وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ وَلِيًّا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ نَصِيرًا
سورة النساء الاية رقم 75
ترجمہ :
اورتمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم ﷲ کی راہ میں اور ان بے سہارا مردوں ، عورتوں اور بچوں کے لئے نہیں لڑتے ، جو کہتے ہیں : ’ اے ہمارے پروردگار ! ہمیں اس بستی سے نکال لیجئے ، جس کے باشندے ظالم ہیں ، ہمیں اپنے پاس سے کوئی نگہبان عطا فرمائیے اور ہمارے لئے اپنی طرف سے کوئی مددگار کھڑا کر دیجئے ؟؟ 
... اس آیت میں یا کسی اور آیت میں یا حدیث میں یہ نہیں فرمایا کہ پہلے دیکھو .. اگر ان پر ان کے اعمال کی وجہ سے عذاب آیا ہو تو ان کی مدد نہ کرو .. اور اگر یہ ثابت ہو جائے کہ یہ گناہ گار تو بالکل نہیں تھے .. ٹھیک ٹھاک لوگ تھے .. جماعت میں وقت بھی لگایا کرتے تھے .. چونکہ وہ گناہ گار نہیں تھے .. اس لئے کافرین نے ان پر ظلم کیا ہے .. جب یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ جائے تو پھر ان کی مدد کرو ..
💠 ایک اصول 💠
ایک ہے اللہ تعالٰی کی تقدیر ، قضاء و قدر ،، اور ایک ہے اللہ تعالٰی کا امر .. بندہ اللہ تعالٰی کے امر کا پابند ہے .. تقدیر کا نہ اسے علم ہے اور نہ وہ اس کا پابند ہے .. احباب کرام کمال یہ کرتے ہیں کہ اللہ تعالٰی کے امر کو تو چھوڑ دیتے ہیں جس کے وہ پابند ہیں اور جس کا انہیں علم ہے اور جس کے لئے وہ پیدا کئے گئے ہیں .. اور ان کاموں کے پیچھے پڑ جاتے ہیں جن کا نہ انہیں علم ہے نہ ان کے بارے میں پوچھا جاۓگا نہ وہ ان کی پیدائش کا مقصد ہیں .. اب جہاں بھی تمہیں مسلمین پر کافرین کا ظلم نظر آئے تو وہاں تمہارے لئے اللہ کا حکم یہ ہے کہ مظلوموں کی مدد کرو .. اسی حکم کے بارے میں تم سے پوچھا جائے گا .. اسی کے تم پابند ہو .. باقی رہی یہ بات کہ کون سے حالات کس قوم کے لئے کیا ہیں .. تو نہ تو تمہارے پاس اس بارے میں کوئی حتمی علم ہے اور نہ یہ تمہارا کام ہے اور نہ ہی تم سے اس بارے میں پوچھا جاۓگا .. یہ الله تعالی کا کام ہے کہ کس قوم کا امتحان لے کتنا لے کن حالات کے ذریعے سے لے .. وہ حالات اس قوم کے حق میں اچھے ہیں یا برے ... یعنی عذاب ... ان باتوں سے آپ کا کوئی تعلق نہیں .. آپ کے لئے حکم ہے مظلوم کی مدد .. وہ کر .. الله کے کام کو الله کے لئے چھوڑ .. آپ کے رویے سے لگتا تو یہ ہے کہ احد و احزاب و حنین کے حالات اگر آپ کے سامنے ہوتے تو بھی شاید یہی فلسفہ بیان ہوتا .. والعیاذ باللہ .. ہمارے ہاں تو قندھار غزنی میران شاہ وغیرہ بہت سے علاقوں پنجاب و ہندوستان و یورپ وغیرہ سے دینی حالت میں بہت اچھے تھے لیکن اللہ تعالٰی کے کاموں میں خاموشی ہی متعین ہے ..
احباب کرام ! ایسی باتیں کرتے ہوئے کیا تمہیں شرم محسوس نہیں ہوتی ؟ ڈر نہیں لگتا ؟ کیا تم فرشتے ہو ؟؟ .. کیا جھوٹی حدیثیں بیان کرنا سود سے چھوٹا گناہ ہے ؟؟ .. خود ساختہ مسائل اور دین کے مقابلے میں خود ساختہ عقلی مثالیں قتل سے کم ہیں ؟ یار کبھی اپنے گریبان میں بھی جھانکا ہے تم نے ؟
چلو اگر بالغوں کو عذاب نے پکڑا ہے .. ولدان ... چھوٹے بچوں ... کی خاطر تو کچھ کرو .. لیکن لگتا ہے تم نے کچھ کرنا نہیں ہے .. کیونکہ تمہیں في الحال امت کے غم سے فرصت نہیں ... امت کا غم امت کی فکر امت کا درد ۔۔۔ راتوں کو اٹھ اٹھ کر امت کے لئے اللہ سے مانگنا ۔۔۔  امت کے لئے رونا ۔۔۔ ہائے ہائے احباب کرام ۔۔۔


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔