Saturday, 6 June 2020

تبلیغی جماعت کیا ہے ؟ ۔۔۔ قسط 25۔۔۔تبلیغی جماعت اور رمضان


تبلیغی جماعت کیا ہے ؟

قسط 25

تبلیغی جماعت اور رمضان


بہت سے تبلیغی احباب کو آپ نے دیکھا ہوگا کہ وہ رمضان آنے سے پہلے سالانہ چلے میں نکل جاتے ہیں .. اور بہت خوش ہورہے ہوتے ہیں کہ ہم نے بہت بڑی قربانی دی رمضان اللہ کے راستے میں گزارا ، عید اللہ کے راستے میں منائی .. اللہ کے راستے میں نکلنے سے ہر نیکی کا ثواب انچاس کروڑ گنا ملتا ہے اور پھر اس انچاس کروڑ کو رمضان کے ستر سے ضرب دیتے ہیں .. یوں بآسانی کھربوں نیکیاں سمیٹتے رہتے ہیں .. یہ رائیونڈی کارخانہ ہی ہے جو مارکیٹ میں اس قسم کی مصنوعات متعارف کراتا رہتا ہے .. محو حیرت ہوں کہ چودہ صدیوں سے دنیا کے مشرق و مغرب میں پهیلی ہوئی امت اس قسم کے کارخانے ایجاد نہیں کر سکی .. اس امت نے جہاد کیا .. وعظ و نصیحت کے حلقے بهی لگائے .. تصنیف و تالیف اور فتوی و ارشاد سے بهی دین کی خدمت کی .. قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں .. تعلیم و تعلم کے مدارس بهی آباد کئے لیکن نیکیوں اور فضائل کے جو باغ و بہار اس جماعت کے حصے میں آئے اس کا عشر عشیر بھی کروڑوں کے شہداء کروڑہا تصنیفات والی امت حاصل نہ کرسکی ..

چند چیزوں کے تو جملہ حقوق اس جماعت کے نام محفوظ ہیں مثلاً " اللہ کا راستہ " .. نبیوں والا کام .. دین کی محنت .. وغیره وغیره ..

خیر ! آتے ہیں اپنی بات کی طرف .. رائیونڈی ٹیکسال میں بنی نیکیوں کے حصول کے لئے ہر سال ہزاروں بلکہ لاکھوں افراد تراویح میں قرآن سننے کی سنت کو ترک کر دیتے ہیں .. اور جو حضرات چلوں میں نہیں جاتے وہ اپنے مقام پر محنت شروع کر دیتے ہیں کہ رمضان میں زیادہ سے زیادہ سہ روزے کی جماعتیں نکالی جائیں تاکہ اوروں کا بهی قرآن ضائع ہو .. بعض یہ کرتے ہیں کہ تراویح میں قرآن سنانے والے حفاظ کی ناک میں دم کر دیتے ہیں کہ جلدی ختم کرو اگلے ہفتے ہماری خدمت ہے مرکز میں .. جلدی کرو سہ روزے کی جماعت نکالنی ہے وغیره وغیره .. اور بہت سے تو ایسے بھی ہیں کہ اس چیز کی بالکل پرواہ نہیں کرتے کہ قرآن کریم کا ختم چل رہا ہے کچھ دنوں انتظار کیا جائے .. بس اپنی دنیا میں مست ہوتے ہیں .. ختم چل رہا ہوتا ہے اور یہ بدھ کے دن چیخنا شروع کر دیتے ہیں کہ .. ہاں بهائی کل شب جمعہ کے لئے کون کون تیار ہے .. شب جمعہ سے ہمارے محلے سے سہ روزے کی جماعت جا رہی ہے کون کون تیار ہے ؟؟ وغیرہ وغیرہ .. شب جمعہ یا سہ روزے میں جانے والوں کا قرآن نا مکمل نہیں رہے گا ؟؟ .. کیا علماء کرام ان کی یہ حرکتیں نہیں دیکھتے ؟ کیا یہ شریعت کی مقرر کردہ زمانی عبادتوں کا قدر گھٹانا نہیں ؟؟؟

یہ کوئی خالی خولی الزامات نہیں ، بارہا کا دیکها ہوا عمل اور تجربہ ہے .. ان کے بڑے بڑے لوگ اور سال لگائے ہوئے علماء یہ حرکتیں کرتے رہتے ہیں ..


یہاں اس بات کا ذکر کرنا بھی مناسب معلوم ہوتا ہے کہ کچے حفاظ کرام کے بهی تبلیغی جماعت میں رمضان میں ایک ٹکٹ میں دو مزے ہو جاتے ہیں .. قرآن سنانے سے بهی اپنی جان چهڑا لیتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ الله کے راستے میں جان و مال کی قربانی کا لیبل بهی لگ جاتا ہے .. تبلیغی احباب سے ہمہ جہت اکرام بهی وصول کرتے رہتے ہیں .. یوں ان کا چلہ خوب موج مزوں میں گزر جاتا ہے ..


میرے بھائی ! شریعت میں بعض عبادتوں کے لئے خاص زمانہ مقرر ہوتا ہے اور بعض کے لئے خاص زمانہ اور خاص مقام ، جیسے حج کہ یہ مکہ مکرمہ میں مخصوص ایام میں ہوتا ہے .. ان مخصوص ایام میں طواف اور دیگر افعال حج سے بہتر کوئی عبادت حاجیوں کے لئے نہیں .. کیونکہ آپ دیگر عبادتیں ہر جگہ ہر وقت ادا کر سکتے ہیں لیکن حج کا طواف آپ کو کہیں اور نہیں مل سکتا .. اور کسی اور وقت میں نہیں مل سکتا .. مگر یہاں بھی یہ حضرات یہی تعلیم دیتے ہیں کہ آپ زیادہ سے زیادہ وقت دعوت میں لگائیں .. ٹهیک اسی طرح رمضان کو بهی یہ لوگ برباد کر دیتے ہیں .. شب جمعہ ، سہ روزہ ، مرکز کی خدمت کا ہفتہ ، فلاں جگہ جماعت کی نصرت وغیرہ وغیرہ .. ارے بھائی ! یہ ختم قرآن آپ کو انہی ایام میں مل سکتا ہے .. آپ کی خودساختہ ترتیب تو کسی بھی وقت چل سکتی ہے لیکن یہ تراویح اور یہ ختم قرآن صرف رمضان ہی کا خاصہ ہیں اسے غنیمت جانو اور ضائع نہ کرو ..


اب تو یہ بات تقریباً ناممکن نظر آرہی ہے کہ کوئی حافظ صاحب کسی ایسے محلے کی مسجد میں ستائیس اٹهائیس دنوں والا ختم سنائے جہاں تبلیغی جماعت کے حضرات کا اثر رسوخ ہو .. کیونکہ اس میں ان کے کئی شب ہائے جمعہ آتے ہیں نیز ان کے لئے ماہانہ سہ روزے کی جماعت نکالنا مشکل ہو جاتا ہے .. کیونکہ ان کے لئے تو قرآن چھوڑنا اگرچہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں لیکن وہ تو لوگوں کو وصول کرنا چاہتے ہیں اور لوگ کہتے ہیں کہ ہم قرآن کو ادھورا نہیں چهوڑ سکتے ..


ایسا بھی بارہا ہوا ہے کہ جب لوگ یہ معقول اور شرعی عذر پیش کرتے ہیں کہ قرآن پورا ہو لینے دو تو یہ حضرات چند خودساختہ فضائل سنا کر کہتے ہیں کہ جماعت میں نکلنا قرآن کے ختم سے بہت زیادہ اجر کی بات ہے ابھی جماعت تیار ہے آپ کو پهر یہ موقع نہیں ملے گا اور رمضان میں جماعت میں نکلنے کے یہ فضائل ہیں اور وہ فضائل ہیں .. حالانکہ اگر اس خودساختہ ترتیب میں نکلنے کو جائز مان بھی لیا جائے تب بھی یہ بات درست نہیں کیونکہ شریعت میں جس کام کا جو وقت مقرر ہے اسی وقت میں وہی کام کرنا چاہئے یہ دیکھے بغیر کہ افضل ہے یا مفضول .. یہی سب سے افضل طریقہ ہے کہ یہ مت دیکھو کہ افضل ہے یا مفضول ، بلکہ یہ دیکھو کہ شریعت کی طرف سے اس وقت کیا مقرر ہے ہر وقت میں وہی کام کرو جو شریعت کی طرف سے اس وقت کے اندر مقرر ہے .. دیکھیں نماز سے سیکھیں .. رکوع سجدے اور تشہد میں قرآن نہیں پڑھ سکتے اگرچہ قرآن کا پڑھنا ایک افضل عبادت ہے لیکن شریعت نے قیام رکوع سجود وغیرہ کے لئے اپنے اذکار بتا دئے جن میں بعض ، بعض دیگر سے افضل ہیں لیکن یہ افضل اور مفضول مل کر ایک عظیم عبادت بن جاتے ہیں نماز .. دل دماغ آنکھیں ہاتھ پاؤں اور دیگر اعضاء مل کر ایک عظیم مجموعہ تشکیل دیتے ہیں حالانکہ ان میں کچھ افضل ہیں اور کچھ مفضول .. بالکل ایسے ہی شریعت میں بهی یہی بات ہے کہ افضل اور مفضول ہر قسم کی عبادات کو بجا لایا جائے تاکہ اس کا عظیم نتیجہ برآمد ہو .. جیسے رکوع اور سجود میں قرآن نہیں پڑھ سکتے کہ یہ جگہ قرآن پڑھنے کی نہیں بلکہ اس جگہ اس کا اپنا ذکر مقرر ہے اسی طرح شریعت میں جس زمان اور مکان کے لئے جو عبادت مقرر کی گئی ہے اس میں وہی عبادت ادا کی جائے ..


یہاں تبلیغی جماعت اور قرآن کے سلسلے میں ایک بات ذہن میں آرہی ہے کہ یہ درس قرآن کی مخالفت کرتے ہیں فضائل اعمال کی تعلیم میں قرآنی آیات والے حصے نہیں سناتے اور تراویح میں قرآن سنانے میں بھی رنگ میں بھنگ ڈالتے ہیں .. پتا نہیں یہ محض سوء اتفاق ہے یا کسی مخصوص سوچ اور محنت کا نتیجہ ؟؟


وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا

سورة الفرقان الاية رقم 30

ترجمہ :

رسول کہیں گے : ’اے میرے رب ! میری قوم نے اس قرآن کو بالکل نظر انداز کردیا تھا ،

وَمَنْ ابْتَغَى الْهُدَى فِي غَيْرِهِ أَضَلَّهُ اللَّهُ .. الترمذي في فضائل القرآن


ترجمہ : 

اور جو قرآن کے علاوہ کسی اور چیز میں ہدایت طلب کرے گا اللہ اسے گمراہ کر دے گا ۔۔۔

اپنے ایمان کا خیال رکھۓ

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔