تبلیغی جماعت کیا ہے ؟۔۔۔قسط 22۔۔۔ تبلیغی جماعت کا پھاٹک نہیں ... حصہ دوم
تبلیغی جماعت کیا ہے ؟
قسط 22
تبلیغی جماعت کا پھاٹک نہیں ... حصہ دوم
جماعت میں جہلاء چلتے ہیں ۔۔۔ یہ ایک ایسا چلتا پھرتا مدرسہ ہے جس میں اساتذہ و شاگرد سب جاہل ہوتے ہیں ۔۔۔ یہ ایک ایسا ہسپتال ہے جس میں ڈاکٹر بھی مریض ہوتے ہیں ۔۔۔ لے دے کر جو ایک آدھ مولوی جماعت میں ہوتا ہے اول تو وہ کسی مضبوط استعداد کا حامل نہیں ہوتا ... اور اگر تھوڑا بہت جانتا بھی ہوتا ہے تو اسے مختلف طریقوں سے خاموش کرا دیا جاتا ہے ... مثلاً :
🖍️ ہم نے جماعت میں عالم بن کر نہیں جاہل بن کر چلنا ہے ... عالم بن کر چلوگے تو کوئی فائدہ نہیں ہوگا جاہل بن کر چلوگے تو فائدہ ہوگا ...
🖍️ دیکھو بهائی! یہ لوگ اس پر فتن دور میں ہمارے پاس آگئے ہیں اگر ہم ان کی غلطیوں پر انہیں ٹوکیں گے تو کہیں یہ کٹ نہ جائیں سابقہ زندگی کی طرف نہ لوٹ جائیں ... کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم چھوٹے فائدے کے لئے بڑا نقصان کر لیں ... وغیره وغیره ... پھر مختلف عقلی مثالیں دے کر ان کو " سمجھاتے " ہیں ... بس پھر کیا ہوتا ہے وہ بیچارے سہمے سہمے سے جماعت میں رہتے ہیں .. بےضرر قسم کی وقت گزاری کرتے ہیں اور اسے بہت بڑی حکمت سمجھتے ہیں ... اور ویسے بھی مولوی حضرات جماعت میں دوسروں کی " نصرتوں " پر چلتے ہیں اور جو دوسروں کی نصرتوں پر چلتے ہوں وہ کب بول سکتے ہیں ؟ ... الله تعالی علماء کرام کے احوال درست فرمائے آمین
پھاٹک نہ ہونے کی وجہ سے کس کس قسم کے لوگ جماعت میں چلتے ہیں اور کس کس طرح کی باتیں پھیلتی ہیں ؟ اسے سمجھانے کے لئے میں صرف دو واقعات کے نقل کرنے پر اکتفا کرتا ہوں
ایک واقعہ ابھی تازہ تازہ ہے صرف 4 دن پہلے کا [ اب چند سال گزر گئے ہیں ] .. مجھے ایک علاقے میں جاتا پڑا ... وہاں مہمانوں کی ایک جماعت آئی ہوئی تھی ... عربوں سے فطری محبت مجھے وہاں لے گئی ... جماعت میں چار علماء تھے جن میں ایک سوڈانی عالم بھی تھے ... میرے لئے دلچسپی کی چیز اس میں یہ تھی کہ وہ مالکی تھے ... مجھے جب بھی کوئی مالکی شافعی یا حنبلی ملتا ہے تو مجھے بہت خوشی ہوتی ہے ... الحمدللہ فقہاء کرام کی محبت اللہ تعالٰی نے دل میں خوب ڈالی ہے ... باہم ملنے سے دیگر ائمہ کی عظمت میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ اختلاف کا رحمت ہونا بھی خوب واضح ہو جاتا ہے ... اور بھی کئی فوائد ہوتے ہیں جن کے ذکر کرنے سے بات لمبی ہو جائے گی ... خیر ! اس سوڈانی سے خوب گپ شپ ہوئی وہ بھی مجھ سے بہت مانوس ہوا ... لیکن افسوس کہ اس گپ شپ کے دوران اس کے عجیب و غریب خیالات سامنے آئے جن میں سے چند درج ذیل ہیں
میری والدہ کو دعوت سے بہت شغف ہے جس کی وجہ سے وہ صاحب یقین اور صاحب کشف بن گئی ہیں ... میں بچپن میں مر گیا تھا میرے والد صاحب نے میری تجہیز و تکفین بھی کی تھی لیکن میری والدہ نے کہا تدفین میں جلدی نہ کرنا میں اللہ تعالٰی سے دعا کرتی ہوں اللہ تعالٰی میرے لئے اسے زندہ کر دیں گے ... رات کو میری والدہ نے خوب دعائیں کیں صبح تک میں زندہ ہوگیا ...
ایک دفعہ میں ایک مجلس ذکر میں بیٹھا تھا میں نے کئی دفعہ دیکھا کہ میری والدہ کئی دفعہ مجلس میں سینکڑوں میل دور سے آئیں مسجد کے کونے میں بیٹھیں اور چلی گئیں میں چهپکے سے مجلس سے اٹھا والدہ کو گھر فون کیا کہ یہ کیا ماجرا ہے تو والدہ نے بتایا کہ ہاں بیٹا میں نے اس مجلس میں ایمان کی حلاوت محسوس کی تو میں نے کہا چلو تهوڑی دیر میں بھی اس میں شرکت کر لوں ...
جنات کی دوستی کے عجیب و غریب واقعات سنائے ... اور خود میرے ( عبدالمعز ) بارے میں بتایا کہ جب آپ داخل ہو رہے تھے تو میں نے آپ کے دل میں مسلمان جنات کی محبت دیکھی اور تھوڑی دیر پہلے تک ایک جن آپ کے پیچھے کھڑا تھا ...
اس کے علاوه بہت کچھ سنایا نقل کروں گا تو آپ کو مجھ پر جھوٹا ہونے کا شبہ ہوگا ... اولیاء سے متعلق وہ باتیں بتائیں کہ ہماری بریلویت کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ... چونکہ وہ مجھ سے مانوس ہو چکا تھا اس لئے میں نے کوشش کی کہ انہیں اعتدال پر لے آؤں لیکن بہت تھوڑی سی کامیابی ہوئی اکثر نظریات پر وہ قائم رہا ... میں نے ان کو اطمینان دلایا کہ بهائی میں کرامات کا قائل ہوں لیکن .. لیکن وہ اپنے علاقے کے کچھ لوگوں کا کافی ستایا ہوا تھا اس لئے میں مزید بات نہیں کر سکا. .. ویسے بھی جماعت کے تیور میں اتنی زیادہ بات کی گنجائش بھی نہیں ہوتی ... امیر صاحب جو کہ ایک ریٹائرڈ فوجی تھے اور جس سے یہ لوگ تنگ تھے وقتاً فوقتاً یہاں وہاں گزر کر اپنے تیور دکھاتے رہتے تھے ... اس جماعت میں سب سے زیادہ معزز یہی سوڈانی سمجھے جاتے تھے سب ان کی باتوں کو خوب غور سے سنتے تھے ... مجھے اسی جماعت کے ایک صاحب نے بتایا کہ یہ بہت الله والے بہت قربانیوں والے ہیں یہ بتاتے ہیں کہ جب میں بیان کرنے کهڑا ہوتا ہوں تو یوں محسوس کرتا ہوں جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پیچھے کهڑے مجھے بتا رہے ہیں کہ یہ حدیث پڑھو اور وہ پڑهو ...
دوسرا واقعہ چند سال پہلے کا ہے ایک صاحب صبح کے بیان میں فرما رہے تھے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کہا کہ میرا رب کون ہوگا انہوں نے ریسرچ .. تحقیق .. شروع کی پہلے ستارے پھر چاند پھر سورج کو اپنا خدا بنایا لیکن سب کے نقائص سامنے آئے آخر میں اللہ کو پا لیا ... باقی سب لوگ جہالت یا حکمت ( جاہلیت ) کے تحت خاموش رہے ... میں نے صرف تصحیح کی کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ایک لمحے کے لئے بھی یہ شک لاحق نہیں ہوا تھا کہ میرا رب کون ہے ... ہر نبی نبوت سے پہلے ایک کامل ولی ہوتا ہے .. یہ اپنی قوم کو سمجھانے کا ایک انداز تھا بس ... اس پر ایک شور اٹھا کہ تبلیغ کا مخالف ہے .. مہمانوں کی قدر نہیں کی وغیرہ وغیرہ .. یا اللہ اس جہالت کدے میں ہم کدھر جائیں ...
جہالت کے اس چلتے پھرتے مدرسے کے اساتذہ و طلبہ سب جاہل ہوتے ہیں ... بعض دفعہ تو یہ بھی ہوتا ہے کہ اساتذہ جاہل اور ان سے سیکھنے والے مولوی ہوتے ہیں ... یوں تو جہالت کے اس چلتے پھرتے مدرسے نے سینکڑوں غلط مسائل کو چلتا پھرتا کر دیا ہے لیکن ہم چند کی طرف صرف اشارہ کرتے ہیں جس سے آپ کو اس چلتے پھرتے مدرسے کی افادیت خوب معلوم ہو جائے گی ...
رسول الله صلى الله عليه وسلم کا ابوجہل کے پاس سینکڑوں دفعہ دعوت دینے کے لئے جانا .. ایک سخت بارش کی رات میں بھی جانا .. حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا ٹاٹ کا لباس پہننے کا مخصوص واقعہ .. ایک بڑھیا کا راستے میں کانٹے بچهانے کا واقعہ .. ناخنوں کو کاٹنے کا مخصوص طریقہ .. مسح کا خاص طریقہ .. تیمم کے اندر مسح کا خاص طریقہ. . مسجد میں جنبی ہونے کی صورت میں رومال یا چادر ڈال کر نکلنے کا مخصوص طریقہ وغیرہ وغیرہ
تبلیغی جماعت موضوع احادیث کی فیکٹری بھی ہے ۔۔۔ موضوع احادیث پر مستقل قسطیں آنے والی ہیں ان شاء اللہ ۔۔۔
اپنے ایمان کا خیال رکھۓ
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔