تبلیغی جماعت کیا ہے ؟ ۔۔قسط 21۔۔۔ تبلیغی جماعت کا پھاٹک نہیں .. حصہ اول
تبلیغی جماعت کیا ہے ؟
قسط 21
تبلیغی جماعت کا پھاٹک نہیں .. حصہ اول
اکیلے یہی ایک ایسا مرض ہے کہ اگر اس کی خرابیوں پر تفصیل سے لکھا جائے تو اچھی خاصی کتاب بن سکتی ہے مگر ہم اپنی اس مجلس کے موافق بات کو مختصر کر کے سمجھانے کی کوشش کریں گے ان شاء اللہ ... وما توفیقی الا باللہ
جماعت کا کوئی پھاٹک نہیں ... جو جب چاہے آئے اور جو چاہے پھیلائے ... کوئی روک ٹوک نہیں ... یہ جاہلوں کا چلتا پھرتا مدرسہ ہے ... یہاں من گھڑت احادیث ، خودساختہ مسائل ، اور رنگ برنگ نظریات بغیر کسی رکاوٹ کے پهیلانے کی سہولت موجود ہے ... اگر کوئی تھوڑا سا ادا کار ہو تھوڑے بہت آنسو بہانے اور عبادت دکھانے کا گر جانتا ہو تو پھر وہ اس جنگل کا بادشاہ شیر ہے جس کو جب چاہے شکار کرے ... وہ جس جماعت میں چل رہا ہے اس میں اپنا زہر خوب پھیلائے .... اور پھر وہ باتیں آگے خود پھیلتی چلی جائیں گی ... کیونکہ اس جماعت میں باتوں کو پر لگ جاتے ہیں ... جماعت کے یہی لوگ اور جماعتوں میں تشکیلیں کریں گے اور پهر اور پھر ... یوں یہ سلسلہ چلتا رہے گا ...
یوں تو یہ جماعت قادیانیوں شیعوں بریلویوں منکرین حدیث حتى کہ یہود و نصاریٰ تک کے لئے ایک تر نوالہ ، بہترین تجربہ گاہ اور بھیڑ بکریوں کے ریوڑوں سے بهرا جنگل ہے جس میں وہ اپنے ماہر بندے بھیج کر مکمل آسانی کے ساتھ ہر قسم کا فساد مچا سکتے ہیں لیکن ... اگر کوئی فساد پھیلانے کی نیت لے کر نہ بھی آئے تب بھی اس میں فساد خود بخود آتا ہے ... کیونکہ جماعت کا طریقہ اور ساخت ہی کچھ ایسی ہے ... دیکھیں ایک شخص چالیس سال پچاس سال کی گناہوں والی زندگی سے تائب ہو کر تبلیغی جماعت میں نکلتا ہے تو اس کا یہ مطلب تو کوئی بھی عقل مند نہیں لے سکتا کہ اس کا سب کچھ درست ہو گیا ... نہیں بهائی ! توبہ سے صرف گناہوں کی معافی ہوتی ہے ... توبہ سے کسی کے نظریات خود بخود درست نہیں ہو سکتے بلکہ اسے سکھانا پڑتا ہے نظریات کو درست کرنا پڑتا ہے ... توبہ سے کسی کے وہ غلط مسائل بھی درست نہیں ہوتے جو اس نے بچپن سے مختلف مقامات پر سنے ہیں اور اس کے دل و دماغ میں رچ بس گئے ہیں ... مقصد یہ ہے کہ توبہ کے بعد آدمی قابل قدر تو بن جاتا ہے قابلِ تقلید ، قابلِ بیان اور قابلِ مذاکرہ نہیں ... یہاں یہ عجیب ماحول ہے کہ بیس پچیس سال کا ڈاکو تبلیغی جماعت میں جاتا ہے دو تین مہینوں بعد کسی جماعت کا امیر بن جاتا ہے .. جماعت چلاتا ہے .. بیان کرتا ہے .. مذاکرے کراتا ہے .. لوگوں کو دین سکھاتا ہے .. لیجۓ جناب رائیونڈی پیکیج .. اتنا تیز تو چائنا بھی نہیں مارکیٹ میں اپنی مصنوعات لانے میں .. کوئی دوسرا شخص بریلویت یا کسی اور بدعت سے آتا ہے اور کچھ ہی عرصے بعد وہ امیر بن جاتا ہے .. اور پھر وہ پورے اخلاص کے ساتھ من گھڑت قصے کہانیوں کو درست سمجھ کر سناتا پھیلاتا ہے ... اس طرح کے ہزاروں شگوفے آئے روز کهلتے رہتے ہیں اور اس چمن کی اس مہک میں اضافہ ہوتا رہتا ہے ..
آپ تبلیغی حضرات کو اس غلطی کی طرف متوجہ کریں تو دفع الوقتی جواب دے دیتے ہیں کہ نہیں جی ! چھ نمبروں سے باہر بولنے کی اجازت نہیں ہے چھ نمبروں سے باہر بولنا سختی سے منع ہے .. یہی دفع الوقتی جواب روز اول سے ان کا وطیرہ ہے اور ہمیشہ ہر جگہ ہر اعتراض کے جواب میں وہ دفع الوقتی ہتھکنڈے کو استعمال کرتے ہیں جس کا حقیقت سے دور کا بھی کوئی تعلق نہیں ہوتا ... حضرت تھانوی صاحب نے اعتراض کیا تھا بلکہ فتنہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا تھا کہ جاہل لوگ کیونکر تبلیغ کر سکیں گے .. تو انہیں بتایا گیا کہ حضرت چند مخصوص باتیں ان کو سکها دی جاتی ہیں ان ہی باتوں کے کہنے کی پابندی کروائی جاتی ہے ...
آج بھی یہی کہتے ہیں کہ چھ نمبروں کے اندر بیان کرتے ہیں ... جواب یہ ہے کہ بهائی چھ نمبروں کے اندر تو وہ خوب کهل جاتے ہیں پہلے نمبر میں بعض حضرات ایمانیات کا پورا ایک باب کهول دیتے ہیں دوسرے نمبر میں نماز کے رموز و اسرار کے بیان میں صاحب حجتہ اللہ البالغہ کو مات دے دیتے ہیں .. اور پھر جاتے جاتے جب وہ چھٹے نمبر پر پہنچتے ہیں تو پھر علوم و معارف و حقائق کے وہ دریا بہتے ہیں کہ ابن الہمام اور رازی و غزالی انگشت بدنداں کهڑے رہ جاتے ہیں ... یہ ساری کارروائیاں وہ چھ نمبروں کے اندر ہی تو کرتے ہیں ... چھ کیا دو نمبروں میں بهی پابند کروگے تو بهی یہی کارنامے انجام پاتے رہیں گے .. اس جماعت کی ساخت ہی کچھ ایسی ہے ..
⬅ برائے نام پابندی بھی بیانات کی حد تک ہے
جماعت کے اندر جو مذاکرے ہوتے ہیں یا احباب آپس میں جو دینی گفتگو کرتے ہیں .. یا حبیبات ( مستورات کی جماعتیں ) کی آپس میں جو دینی گفتگو ہوتی ہے وہاں تو چھ نمبروں کی پابندی بھی نہیں ہوتی .. وہ تو عام گفتگو ہوتی ہے ۔۔۔ باہمی گفتگو میں مسائل بھی زیربحث آتے ہیں .. وہاں تو برائے نام پابندی بھی نہیں ہوتی ... اس لئے ان مذاکرات اور باہمی گفتگو میں ہر قسم کی غلط باتیں ان جماعتوں میں پھیلتی رہتی ہیں ۔۔۔
الله تعالی ہمیں ہر قسم کے فتنوں سے محفوظ رکھے ہمیں دنیا و آخرت کی خوشیاں نصیب فرمائے آمین
اپنے ایمان کا خیال رکھۓ
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔