Saturday, 6 June 2020

تبلیغی جماعت کیا ہے ؟...قسط 16...مساجد کی آبادی یا قبضہ برائے بربادی


تبلیغی جماعت کیا ہے ؟

قسط 16

♥ مساجد کی آبادی یا مساجد پر قبضہ ♥


احباب کی زبانوں سے آپ نے یہ بھی سنا ہوگا ... بار بار فرماتے ہیں کہ :

( ہم نے تمام مساجد کو نبوی اعمال سے آباد کرنا ہے ... مساجد کو پانچ اعمال سے آباد کرنا ہے ۔۔۔ فلاں علاقے میں اتنی مسجدیں اعمال سے آباد ہو گئیں ۔۔۔وغیرہ وغیرہ )


       آج کی نشست میں اللہ تعالی کی توفیق سے اس پر بات کرتے ہیں کہ یہ لوگ کس طرح مساجد کی آبادی کے نام پر مساجد پر قبضہ کرتے ہیں ..


     آپ اپنے علاقے کی مساجد پر ذرا نظر دوڑائیں اور سوچیں کہ

 کتنی مساجد ایسی ہیں جن کے ائمہ کرام مکمل طور پر آزاد ہیں وہ پوری آزادی کے ساتھ فضائل اعمال کے علاوہ کسی اور کتاب مثلاً الترغیب و الترہیب للمنذری ، الادب المفرد للبخاری ، ریاض الصالحین للنووي ، معارف الحدیث للنعمانی وغیرہ کا بغیر کسی دباؤ ، جھگڑے اور ناراضگی کے درس دے سکتے ہیں ؟؟؟ ... آپ پورے انصاف اور دیانتداری سے اس پر غور فرمائیں ... ہماری معلومات کے مطابق بہت کم مساجد ایسی ہیں جو آزادی سے سانسیں لے رہی ہیں ... اکثر مساجد کا گلا گھونٹ دیا گیا ہے ... انصاف شرط ہے آپ بهی تحقیق کرلیں ... اور پھر اس پر بھی غور فرمائیں کہ کیا کوئی امام مکمل آزادی کے ساتھ کسی جہادی کتاب مثلاً مشارع الاشواق یا کتاب الجہاد کا درس دے سکتا ہے ؟؟؟


       تو کیا اسے مساجد کی آبادی کہتے ہیں کہ فضاءل اعمال کے علاوہ تمام کتابوں پر عملاً پابندی ہو ؟ 


      اب یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ بحالت موجودہ فضائل اعمال کی تعلیم کا کیا حکم ہے ... جہاں تک ہم سمجھتے ہیں فضائل اعمال کی تعلیم بدعت ہے کیونکہ ایک ایسی چیز کو لازم کر دیا گیا ہے جو شرعا لازم نہیں ... بعض تو اس کے ساتھ اور چیزوں کا بهی التزام کرتے ہیں ... مثلاً عصر کے وقت نماز کے بعد فضائل کی تعلیم ، عشاء کے بعد حکایات صحابہ سے ایک واقعہ ... جو اس معاملے کو مزید سخت کر دیتا ہے ... شریعت میں تو آزادی ہے کسی کتاب کی پابندی نہیں کسی وقت کی پابندی نہیں کسی ہیئت کی پابندی نہیں کہ فلاں بیان کو کھڑے ہو کر کرنا ہے اور فلاں کو بیٹھ کر ... شریعت میں آزادی ہے حسب سہولت حسب مصلحت جب اور جس کتاب سے کوئی صاحب علم چاہے تعلیم کر سکتا ہے قائما ہو یا قاعدا اور چاہے تو بغیر کسی کتاب کے بھی کرسکتا ہے ...

        آپ بےشک دارالافتاووں سے تحقیق کروائیں لیکن شرط یہ ہے کہ سوال پورا ہو ... یعنی خاص کتاب کی پابندی ... خاص اوقات کا التزام ... کسی دوسری کتاب سے تعلیم کا بہت زیادہ مشکل ہونا حتى کہ بعض جگہوں میں ہنگاموں کا کھڑا ہونا ... فضائل اعمال کے علاوہ کسی کتاب کی تعلیم کا بائیکاٹ کرنا ... برسوں سے فضائل اعمال کی پابندی اور مخصوص طرز تعلیم کی وجہ سے فضائل اعمال کا باعث املال بننا وغیرہ وغیرہ ...


       فضائل اعمال کی تعلیم کی بات چلی ہے تو کچھ مزید بھی سنیں جس سے اس آخری جملے کی تشریح بھی ہو جائے گی کہ " برسوں سے فضائل اعمال کی پابندی اور مخصوص طرز تعلیم کی وجہ سے فضائل اعمال کا باعث املال بننا "

فضائل اعمال کی تعلیم کے سلسلے میں ایک واجب غور بات تو یہ ہے کہ حضرت شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب  نے جہاں فضائل میں احادیث ذکر فرمائی ہیں وہاں احادیث سے پہلے آیات ذکر فرمائی ہیں لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ اس قرآنی حصے کی تعلیم سے عموماً اعراض برتا جاتا ہے پتا نہیں کیوں ؟؟؟ ... وقال الرسول یا رب ان قومی اتخذوا هذا القرآن مهجورا ...


       دوسری بات یہ ہے کہ عموماً ہوتا یہ ہے کہ جب آپ کوئی ایسی کتاب جسے آپ اکثر و بیشتر یا مسلسل مطالعے میں نہیں رکھتے بلکہ کبھی کسی جگہ سے کهول لیتے ہیں اور دونوں صفحوں پر اپنے دونوں ہاتھ رکھ لیتے ہیں تو وہ جگہ کھلنے کے لئے پکی ہو جاتی ہے آپ جب دوبارہ اس کتاب کو کھولیں گے تو قدرتی طور پر وہی صفحہ کھلے گا ... مثلاً آپ نے ایک دفعہ صفحہ 105 کهول لیا ، ایک دفعہ صفحہ 148 کهول لیا تیسری دفعہ صفحہ 235 کهول لیا تو یہ کتاب بس ان ہی پانچ دس یا پندرہ مخصوص جگہوں سے کھلے گی ... فضائل اعمال بیچاری کا بهی یہی قصہ ہے کہ اسے صرف تعلیم کے وقت کھولتے ہیں یہ عام مطالعے کی کتاب اب تقریباً نہیں رہی ... بس وہی پانچ دس یا زیادہ سے زیادہ پندرہ بیس جگہوں یعنی صفحوں کی تعلیم ہر وقت چلتی رہتی ہے وہ بھی بس صرف اتنی کہ حدیث کا ترجمہ پڑھ دیا اور پھر کتاب کو اپنے گھٹنوں پر رکھ کر اور کتاب کے دونوں صفحوں پر اپنے دونوں ہاتھ رکھ کر یا کتاب کو بند کر کے بس بهائیو دوستو کہہ کر محدث دوران بن گئے ... ظاہر ہے اس رواج پرستی سے لوگ تنگ آ گئے ہیں .. یہ اب تعلیم نہیں تنفیر ہے تعسیر ہے .. کچھ لوگ بادل نخواستہ بیٹھ جاتے ہیں کہ نہیں بیٹهیں گے تو تبلیغ کے نہ ماننے کا اعتراض ہوگا یا کم از کم بدگمانی تو ہوگی ہی اور پھر یہ کہہ کر اٹھ جاتے ہیں کہ یار کیا اسلام میں بس یہی ایک حدیث ہے نہر میں پانچ دفعہ غسل والی حدیث کل بھی یہی سنی تھی پرسوں بھی یہی اور ترسوں بھی یہی .. اور حقیقت بهی یہی ہوتی ہے کہ بعض دفعہ ایک حدیث کئی دن لگاتار چلتی ہے اور کتاب بس چند ہی جگہوں سے کهلتی ہے ... اب آپ غور کریں ... تیس پاروں ، ہزاروں احادیث ، فقہ اور سیرت کے ذخیرے میں سے ایک فضائل اعمال ... اور ایک فضائل اعمال میں سے چند مخصوص جگہیں اور وہ بھی پیشگی تیاری اور مطالعے کے بغیر اور شیخ الحدیث صاحب کی تشریحات کو چھٹی دے کر ... بس اکثر مساجد پر اس مخصوص طرز عمل اور چند باتوں کا قبضہ ہے ... بات بہت لمبی ہو گئی بات چل رہی تھی مساجد کی آبادی کے نام پر مساجد پر قبضے سے متعلق ... اسی بات کو آئندہ قسط میں جاری رکھیں گے ان شاء اللہ ...

نوٹ : یہ جو فضائل اعمال کی تعلیم کا نقشہ کھینچا گیا ہے یہ ان حضرات کے عمومی اور اکثر حالات کے اعتبار سے ہے اور حکم بھی اکثر حالات سے متعلق ہوتا ہے ... اگر کہیں شرعی حدود کے اندر بغیر تقییدات و تخصیصات کے سنجیدہ اور باوقار طریقے سے تعلیم ہوتی ہے تو ہماری یہ بحث اس سے متعلق نہیں .. یعنی وہ بدعت نہیں ہوگی بشرطیکہ تعلیم کرنے والے فضائل اعمال کی موضوع منکر اور انتہائی ضعیف روایات سے خود کو اور دوسروں کو بچا سکیں ... البتہ اس سے عمومی حکم پر کوئی فرق نہیں پڑے گا ... یعنی عمومی طور پر چونکہ فضائل اعمال کی تعلیم میں چند در چند خرابیاں پائی جا رہی ہیں اور اسی کتاب کو ہی لازم قرار دیا گیا ہے اس لئے بدعت ہے وما توفیقی الا باللہ

الله تعالی ہمیں حق کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے





0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔