Tuesday 31 March 2020

تبلیغی جماعت کیا ہے؟ قسط نمبر 10


* ... تبلیغی جماعت کیا ہے ؟ ... *
قسط 10
🔯کیا جہاد سے پہلے ایمان بنانا ضروری ہے ؟🔯
یہ بھی احبابِ کرام کی کرم فرمائیوں میں سے ایک ہے کہ

( جہاد سے پہلے ایمان بنانا ضروری ہے )


* ... تبلیغی جماعت کیا ہے ؟ ... *
قسط 10
✴️کیا جہاد سے پہلے ایمان بنانا ضروری ہے ؟✴️
یہ بھی احبابِ کرام کی کرم فرمائیوں میں سے ایک ہے کہ
( جہاد سے پہلے ایمان بنانا ضروری ہے )

تو احبابِ کرام ، کرم فرما کر بتا دیں کہ یہ قرآن کی کونسی آیت ہے ؟؟؟ حدیث و فقہ میں کہاں آیا ہے ؟ ..... نماز روزے زکوٰۃ سے پہلے بھی ایمان بنانا ضروری ہے یا ساری حیلہ سازیاں بہانے بازیاں جہاد کیلئے ہیں ؟؟؟ .... کیا آپ کے جو احباب اس دنیا سے چلے گئے ہیں وہ ایمان کے بغیر تشریف لے گئے ہیں ؟؟؟ کیونکہ وہ ایمان نہیں بنا سکے تھے ایمان بنانے میں مصروف تھے کہ موت نے آ دبوچا ... اور کیا آپ بهی ایمان کے بغیر ہی تشریف لے جانے کے موڈ میں ہیں ؟؟؟ کیونکہ جہاد پر جانے کی کوئی تیاری تو ہے نہیں جو اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کا اور آپ کے بزرگوں کا ایمان ابھی تک بنا نہیں ورنہ آپ یوں نہ بیٹھے رہتے . ... تعجب کی بات تو یہ ہے کہ ایک طرف تو آپ کا ایمان نہیں بنا اور دوسری طرف آپ سب سے بہتر بهی ہیں .... ( یہ بھی ان حضرات کے تضادات میں سے ہے جس پر ایک مستقل قسط آنے والی ہے ان شاء اللہ )

      بھائیو دوستو اور بزرگو ! جس ایمان سے نماز پڑھی جاسکتی ہے اسی ایمان سے جہاد بھی کیا جاسکتا ہے .... بس قصہ ختم ..... نماز جو کہ اسلام کا سب سے بڑا رکن ہے جس ایمان سے پڑهی جاسکتی ہے اسی ایمان سے جہاد کیوں نہیں کیا جاسکتا ؟؟؟ صاف کیوں نہیں بتاتے کہ جہاد سے بیر ہے ؟؟؟؟ ..... جس ایمان سے روزہ رکھا جاسکتا ہے اسی ایمان سے جہاد بھی کیا جاسکتا ہے .... جس ایمان سے زکوٰۃ پر عمل کیا جاسکتا ہے اسی ایمان سے جہاد بھی کیا جاسکتا ہے .... اگر حج کیلئے یہی ایمان کافی ہے تو جہاد کیلئے بھی یہی ایمان کافی ہے ... الله کے بندو! تم کیسی باتیں کرتے ہو ؟؟؟ اس قسم کی بےبنیاد اور خودساختہ باتیں کر کے اپنا ایمان کیوں خراب کر رہے ہو ؟؟ اللہ کے بندو! ! کیا تمہیں اس کی سنگینی معلوم نہیں ؟؟؟ ... وہاں میدان میں جاکر کیا امام ابو حنیفہ سفیان ثوری اور عبداللہ بن مبارک رحمهم الله سے لڑنا ہے تاکہ ان کے مقابلے کے لئے مضبوط ایمان ہو ؟؟؟ .... ایمان بمقابلہ ایمان ... ارے جن سے لڑنا ہے ان کا تو سرے سے ایمان ہے ہی نہیں ... ان سے اسی ایمان سے لڑو بےغیرتی نہ دکهاو الله کی قسم اللہ تعالیٰ تمہاری مدد کرے گا ....

    اپ کی بات سے معلوم ہوتا ہے کہ جہاد ایمان بنانے پر موقوف ہے اور حدیث سے اس کا الٹ معلوم ہوتا ہے کہ ایمان کا بنانا جہاد پر موقوف ہے ... لیجۓ جناب صحیح مسلم شریف اور مسند احمد کی حدیث ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : من مات ولم یغز ولم یحدث به نفسه مات علی شعبة من نفاق .... حدیث صحيح
جو شخص اس حال میں مرے کہ نہ اس نے جہاد کیا اور نہ جہاد کا سچا عزم کیا ہو وہ منافقت کے ایک شعبے میں مرا .... بتا میرے بھائی ! جو منافقت کے ایک شعبے پر مرے اس کا ایمان بنا ہوا ہوتا ہے ؟؟؟ اللہ تعالٰی ہمیں دین کی سمجھ نصیب فرمائے ... لیجۓ دوسری حدیث
من لقي اللہ بغیر أثر من الجهاد لقي الله وفيه ثلمة ... الحاكم و الترمذي عن أبي هريرة رضي الله عنه ... كتاب فضائل الجهاد ... 
ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا:  جو شخص جہاد کے کسی اثر کے بغیر اللہ تعالیٰ سے ملے  تو وہ اس حال میں اللہ سے ملے گا کہ اس کے اندر خلل  (نقص و عیب)  ہوگا ۔ 

     اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو تو چھوڑنے کا سوچ بھی نہیں سکتے ... اس کے ساتھ ساتھ اگر آپ کی بات کو بھی مان لیں تو اس سے دور لازم آئے گا یعنی بات حل ہوئے بغیر یونہی گھومتی رہے گی ... کیونکہ صورت یوں بنے گی : ایمان بنانا موقوف ہے جہاد پر (حدیث ) جہاد موقوف ہے ایمان بنانے پر ( میڈ ان رائیونڈ ) ... ایمان بنانے کیلئے جہاد ضروری ، جہاد کرنے کیلئے ایمان بنانا ضروری ... یوں یہ ایک پہیہ گھومتا رہے گا اور گھومتا ہی رہے گا ... اس لئے ہم مجبور ہیں کہ آپ کی بات کو چھوڑ دیں جو حدیث کی مخالف ہے ...

سوال : اگر ایمان بنانے سے اصلاح مراد لیں تو کیا یہ بات درست نہیں کہ جہاد سے پہلے اصلاح ضروری ہے ؟؟؟
جواب : دال میں کچھ کالا کالا ہے ... یہی بات پهر نماز روزے زکوٰۃ اور دیگر عبادات کے بارے میں کیوں ارشاد نہیں فرمائی جاتی ؟ ... کیا نماز سے پہلے اصلاح ضروری ہے اور جب تک اصلاح کا سرٹیفیکیٹ نہ ملے تب تک نماز کو موقوف رکھیں ؟؟ جو جواب آپ یہاں ارشاد فرمائیں گے وہی جواب جہاد کے بارے میں بهی سمجھ لیں ... دوسری بات یہ ہے کہ اگر ایمان بنانے سے مراد اصلاح ہے تو اس کے لئے اصلاح کے الفاظ استعمال کرنے میں کیا قباحت ہے؟ ...

   جس طرح وضوء سے گناہ دھلتے ہیں ایمان بنتا ہے اسی طرح جہاد سے بھی گناہ دھلتے ہیں ایمان بنتا ہے جس طرح وضوء پر عمل ہوگا تاکہ ایمان بنے اسی طرح جہاد پر بھی عمل ہوگا تاکہ ایمان بنے ... جس طرح نماز کفارہ سیئات رفع درجات کا ذریعہ ہے اسی طرح جہاد بھی کفارہ سیئات اور رفع درجات کا ذریعہ ہے جس طرح نماز کی دعوت ضروری ہے اسی طرح جہاد کی بهی دعوت ضروری ہے ...

     ارے بھائی! جب کوئی بندہ مسلمان ہونے کا دعوٰی کرتا ہے تو اس پر اللہ تعالٰی کے احکام خود بخود لاگو ہو جاتے ہیں چاہے اس کا ایمان ایک پاؤ ہو یا ایک ہزار ٹن ... اب نہ تو اس کو احکام میں انتخاب کرنے کا اختیار ہوتا ہے کہ کچھ کو اپنے لئے پسند کرکے اختیار کرے اور کچھ کو اپنی مرضی سے چھوڑ دے کہ میری مرضی سے میرا یہ شعبہ تیرا وہ شعبہ، ... اور نہ اپنی طرف سے شرائط لاگو کرنے کا اختیار ہوتا ہے ... اصل اصلاح یہ ہے کہ الله تعالی کے احکام کو بےچوں و چرا تسلیم کیا جائے اس کے بغیر اصلاح اور ایمان بنانے کا دین میں کوئی تصور نہیں چاہے رات دن مراقبوں یا گشتوں میں گزرتے رہیں ... دینی احکام میں خود کو صاحب اختیار سمجھنے سے زیاده گمراہی کا تصور نہیں ... دینی احکام میں اپنی طرف سے شرائط کا اضافہ خود کو شارع کا درجہ دینا ہے قرآن و سنت میں جتنی شرائط ہیں وہ فقہاء کرام نے واضح کر دی ہیں ... جزاهم الله تعالی عنا خیرا ...

نوٹ : امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی طرف جو بات منسوب ہے وہ یہ ہے کہ ایمان بسیط ہے اس میں کمی و زیادتی نہیں ہوتی قرآن و سنت میں جہاں جہاں ایمان کی زیادتی کا ذکر آیا ہے وہاں ایمان کے ثمرات کیفیات انوارات وغیرہ مراد ہیں ...
⬅ اہم تنبیہ .. احباب کے نزدیک جہاد الله کا راستہ نہیں
احبابِ کرام اپنی خود ساختہ ترتیب کو " اللہ کا راستہ " قرار دیتے ہیں .. اور اس میں نکلنے کے لئے ایمان بنانے کی شرط نہیں لگاتے .. جہاد میں نکلنے کے لئے ایمان بنانے کی شرط لگاتے ہیں .. اس سے ثابت ہوا کہ احباب کے نزدیک الله کا راستہ الگ ہے اور جہاد الگ .. جہاد الله کے راستے سے خارج ہے .. کوئی آئے اور تحریف کا ننگا ناچ دیکهے .. اور محو استراحت ہمارے علماء کرام کی وسعت ظرفی اور اعتدال بهی دیکهے کہ : ابهی خیر غالب ہے .. یہ علماء دیوبند کی جماعت ہے وغیرہ وغیرہ

خلاصہ یہ ہے کہ جس ایمان سے نماز پڑھی جاسکتی ہے اسی ایمان سے جہاد بھی کیا جاسکتا ہے الگ سے کسی ایمان کی ضرورت نہیں .. ایسی کسی شرط کا ذکر فقہاء کرام کے ہاں نہیں ملتا یہ میڈ ان رائیونڈ ہے ... 

            ✴️ غور ضروری ہے ✴️ 
       کیا یہ محض اتفاق ہے ۔۔ اپنی خود ساختہ ترتیب کو اللہ کا راستہ قرار دینا ، بلکہ اللہ کے راستے کو اپنی خود ساختہ ترتیب میں منحصر کر دینا ، جہاد کے معنی میں تحریف ، جہاد کے فضائل کو اپنے خود ساختہ ترتیب پر فٹ کرنا ، صحابہ کے جہادی لشکروں کو جماعتوں کا نکلنا کہنا ، جہادی تعبیرات کو اختیار کرنا جیسے جان مال لگانا  ، جہاد کے لئے خودساختہ شرائط بیان کرنا ، ہجرت اور نصرت کے معنی میں تحریف ،  ایسی ذہن سازی کرنا کہ جس سے جہاد کمزور ہو جائے جیسے یہ کہنا کہ اللہ کی انسان سے ستر ماؤں سے زیادہ محبت ہے ، کافرین سے اور گنہگاروں سے نفرت نہیں کرنا چاہئے ، بغیر کلمہ کے مرنے والوں کے بارے میں ہم سے پوچھا جائے گا وغیرہ وغیرہ یا پوری انسانیت کو جنتی بنانے کا ہدف دینا  ۔۔۔ کیا یہ سب کچھ محض اتفاقی ہو گیا ہے اور اس کے پیچھے مضبوط منصوبہ بندی نہیں ؟ خدانخواستہ کہیں یہ قادیانیت نمبر 2 ( غیر اعلانیہ قادیانیت ) تو نہیں ؟ تمام محققین کی اتفاقی رائے ہے کہ قادیانیت کا مقصد جہاد کو ختم کرنا یا کمزور کرنا تھا ۔۔۔

2 comments:

Ahmad burki نے لکھا ہے کہ

بہترین تحقیق

Ahmad burki نے لکھا ہے کہ

بہترین تحقیق

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔