Sunday 29 March 2020

*مولانا عرفان الحق صاحب کی تحقیق*
 *تبلیغی جماعت کے بارے میں*
*قسط نمبر 2*
 

حقیقت یہ ہے کہ جس زاوئیے سے بھی اس جماعت کا جائزہ لیا جائے اس کی نہایت مکروہ شبیہ ابھر کر سامنے آتی ہے اسی طرح بانیانِ جماعت حضرت مولانا محمد الیاس صاحب و شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب ، سابق امرائے جماعت مولانا محمد یوسف صاحب و مولانا انعام الحسن صاحب وغیرہم کی باتیں بھی ایسے نامناسب غلو و خود ساختہ تاویلات پر مبنی ہیں کہ کوئی غیر جانب دار شخص ان جیسے اکابر سے یہ باتیں منسوب ہونے کے باوجود بھی ہر گز قبول نہیں کر سکتا۔ چلّہ، گشت، خروج، تشکیل، قیام شب جمعہ، ترک نہی عن المنکر، التزام مالایلزم، اصرار علی المباح، ان میں سے کون سی ایسی چیز ہے جو بدعت و ضلالت کے دائرے میں نہ آتی ہو۔ لیکن حیرت اور تعجب ہے کہ اپنی آرا اور خواہشات اور سنت و شریعت سے غیر ثابت شدہ اعمال و افعال کو دین قرار دیا گیا اور بزرگوں کے مخترعہ طریقے کی اتنی اہمیت بیان کی گئی کہ ناواقف اور دین سے بے خبر اسی کو سنت و شریعت سمجھنے لگا۔ آخر بدعت اور کس کو کہتے ہیں ؟
    حضرت ابو حفص حدّاد رحمۃ اللہ علیہ سے بدعت کی حقیقت دریافت کی گئی تو فرمایا کہ احکام میںتعدّی یعنی شرعی حدود سے تجاوز کرنا،
 اور تہاون فی السنن یعنی آنحضرت  ﷺکی سنتوں میں سستی کرنا اور اتباع الآراء والا ھواء یعنی اپنی خواہشات اور غیر معتبر آراء رجال کی پیروی اور ترک الاتباع واالا اقتداء یعنی سلف صالح کی اتباع و اقتداء کو چھوڑنا۔
                    (کشکول ص، ۷۶ الاعتصام ج ا ، ص ۱۵۸ )۔
     اب تو کفریات بھی بکی جا رہی ہیں۔ قادیانی مرزا غلام قادیانی کو ظلّی، بروزی نبی قرار دے کر مردود و ملعون ٹھہریں اور ان کا رشتہ ایمان و اسلام سے کٹ جائے مگر یہ داعیان دین مولانا الیاس صاحب کو ’’ الہامی نبی‘‘ مان کر اسلام کے ٹھیکیدار ہی بنے رہیں؟ آخر یہ کہاں کا انصاف ہے اور کون سا اسلام ہے؟
     آیات جہاد کو اپنی مخترعہ چلت پھرت پرفٹ کر کے جہاد  فی سبیل اللہ کے سارے ثواب کا خود کو مصداق سمجھنا بلکہ بقول مولانا الیاس صاحب جہاد سے بھی افضل و اعلیٰ سمجھنے کا تصور روز اول ہی سے ان کی گھٹی 
میں پڑا ہوا ہے جس پر ہر زمانے میں نکیر ہوتی رہی ہے۔
 چنانچہ *حضرت مفتی رشید احمد صاحب لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:۔
     ان کے بارے میں یہ خبر بھی مشہور ہے کہ مسلح جہاد کے بارے میں قرآن و حدیث میں جو واضح ارشادات ہیں یہ انہیں توڑ مروڑ کر تبلیغی جماعت پہ چسپاں کر رہے ہیں یہ قرآن
     میں تحریف ہے جو صریح کفر ہے ۔ (خطبات الرشید جلد ۴؎  صفحہ ۲۹۵)*۔
    اسی طرح اور دوسرے اکابر علماء نے بھی انہیں تنبیہیں فرمائیں، لیکن ان کی عادتیں نہیں بدلیں۔ بلکہ اب ترقی کر کے جہاد کا انکار بھی اس جماعت کا طرّہ امتیاز بن چکا ہے۔ اپنے اجتماعات میں ان کے ذمہ دار امراء جہاد و مجاہدین پر ردّ و انکار کا ریکارڈ قائم کرنے میں لگے ہیں۔ جہاد کے اصلی معنی و مفہوم میں کھلم کھلا تحریف کی جارہی ہے، ہجرت و نصرت کے معانی بدل دئیے گئے، دعوت و تبلیغ کا مفہوم بگاڑ دیا گیا، اسلامی اصطلاحات پر شب خون مارا جا رہا ہے۔ اور ان کے نئے معانی گڑھ کر اسے درست باور کرانے پر رات دن محنتیں ہو رہی ہیں،جماعت میں لگے عالم، جاہل سبھی ایک بولی بول رہے ہیں۔ گویا تبلیغِ دین کے نام پر اندر اندر ایک نئے دینِ تبلیغ کی بنیادیں مضبوط کی جا رہی ہیں نعوذ باللہ من شرور انفسنا ومن سیّاٰت اعمالنا ۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔