Sunday 29 March 2020

مفتی عبد المعزصاحب (دامت برکاتہم) قسط نمبر3



★ ......... تبلیغی جماعت کیا ہے ؟ ......... ★

قسط 3

براہ راست جہاد پر ایک اعتراض

احبابِ کرام فرماتے ہیں کہ

ہزاروں کو مار کر جہنم میں جانے والے بنانا بہتر ہے یا

ایک کو مسلمان کرکے جنت میں جانے والا بنانا ؟؟؟

تبلیغی جماعت کیا ہے ؟

قسط نمبر 3


براہ راست جہاد پر ایک اعتراض 

       احباب کرام فرماتے ہیں کہ 


    ہزاروں کو مار کر جہنم میں جانے والے بنانا بہتر ہے یا ایک کو مسلمان کرکے جنت میں جانے والا بنانا ؟؟؟

    

           بظاہر یہ سوال بڑا اچھا مثبت اور خوشنما معلوم ہوتا ہے ۔۔۔۔ لیکن درحقیقت ایمان لیوا اور اللہ تعالیٰ کے غضب کو دعوت دینے والا سوال ہے ۔۔۔ یہ اللہ تعالیٰ کے حکم جہاد کے خلاف عقل کے گھوڑے دوڑانا ہے ۔۔۔۔ یہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول پر اعتراض ہے کہ اللہ و رسول نے وہ حکم دیا ہے جس سے لوگ جہنم میں جاتے ہیں ۔۔۔ یہ رحمت میں ارحم الراحمین اور رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے بڑھنے کی کوشش ہے ۔۔۔ جو کہ بے ادبی کا اعلی درجہ ہے ۔۔ 


        حیرت ہوتی ہے کہ ایک مسلمان کی زبان سے ایسی باتیں کیسے نکل سکتی ہیں ۔۔۔۔ یہ سینکڑوں آیات ۔۔۔۔ ہزاروں احادیث ۔۔۔۔۔ چودہ سو سال امت کا جہاد ۔۔۔۔ محدثین اور فقہاء کرام کی سینکڑوں جہادی تالیفات ، اور پھر بھی یہ اعتراض کہ اس سے تو لوگ جہنم میں جاتے ہیں ۔۔۔ کچھ زیادہ ہی نہیں نکلے یہ حضرات حد سے ؟؟؟  اور کچھ زیادہ نہیں ہوئی ہماری برداشت ؟؟؟ 

     

        ایک طرف  تو وہ سختی کہ کسی فقہی جزئے میں اختلاف پر اکابر کی گستاخی کا لیبل لگا کر جینا حرام کر دیتے ہیں اور ایک طرف یہ نرمی کہ اسلام کے ارکان پر کدالیں چلائی جارہی ہیں لیکن کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی ۔۔۔۔ احباب کرام نے پتا نہیں کس فن سے اپنے جرم کو چھپایا ہوا ہے ؟؟؟


     نہ خنجر پر کوئی داغ نہ دامن پر کوئی چھینٹ 

              تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو 


        بھائی ! گزشتہ امتوں میں سے جن میں جہاد کا حکم نہ تھا تو اللہ تعالیٰ نافرمانوں پر عام عذاب مسلط کرکے سب کو جہنم میں جانے والا بنا دیتے تھے ۔۔۔ اور جب اللہ تعالی نے اپنی رحمت سے  جہاد کا حکم دیا  تو سب جہنم جانے سے بچ گئے ۔۔۔۔ کچھ ایمان قبول کرلیتے ہیں ۔۔۔۔ جہاد رحمت ہے رحمت ۔۔۔  جو ارحم الراحمین نے رحمۃ للعالمین کو دیا ہے ۔۔۔۔ 


         ارے بھائی ! ہم نہ جنت میں لے جاسکتے ہیں اور نہ جہنم میں ۔۔۔ یہ معاملہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں بھی نہیں تھا ۔۔۔۔ ورنہ روم سے صہیب  ،  فارس سے سلمان اور مکے سے ابو جہل   ؟؟؟  ۔۔۔۔ یہ معاملہ تو جنت اور جہنم کے خالق کے اختیار میں ہے بس ۔۔۔۔ 


        ہم اللہ تعالی کے نوکر نہیں ۔۔۔۔ غلام نہیں ۔۔۔۔ بلکہ ان دونوں سے کم تر درجے میں اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں۔     نوکر کو جو دس ہزار روپے لیتا ہے یہ حق نہیں کہ وہ حکم میں چوں و چراں کرے ۔۔۔۔ بلکہ اسے بلا چوں  و چرا حکم ماننا  پڑتا ہے صرف دس ہزار روپے کہ وجہ سے ۔۔۔۔پھر  غلام کا درجہ تو اس سے بھی نیچے ہوتا ہے ۔۔۔۔  اسے بیچا بھی جاسکتا ہے ۔۔۔۔ اس سے بھی نیچے درجے میں بندہ ہوتا ہے ۔۔۔۔ جب نوکر کو چوں و چرا کی اجازت نہیں تو غلام کو کیسے ہو سکتی ہے اور پھر بندے کو کیسے ہوسکتی ہے حالانکہ نوکر کو تنخواہ دینے والا اور غلام کا آقا ان کے خالق اور مالک اور  پروردگار نہیں ہوتے ۔۔۔۔ تو بندے کو اپنے خالق و پروردگار کے حکم میں چوں و چرا کی اجازت کیسے دی جاسکتی ہے ؟؟؟؟؟ دراصل جو لوگ جہاد یا اللہ تعالیٰ کے دیگر احکام میں اس قسم کے چوں و چرا کرتے ہیں وہ خود کو بندے تو کیا نوکر بھی نہیں سمجھتے ۔۔۔۔  وہ خود کو اللہ تعالیٰ کے احکام میں با اختیار سمجھتے ہیں چنانچہ وہ اپنے اختیار  کو استعمال کرتے ہوئے اپنے لئے وہ اعمال چنتے ہیں جو ان کے خیال میں جنت میں لے جانے والے ہوتے ہیں اور ان اعمال کو چھوڑتے ہیں جو جہنم میں لے جانے والے ہوتے ہیں والعیاذ باللہ ۔۔۔۔۔ ایسے لوگ گویا اللہ تعالیٰ پر احسان کرتے ہیں ۔۔۔ 


          بھئی ! ہم تو اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں ۔۔۔  ہمیں اللہ تعالیٰ کے احکام میں انتخاب کرنے کا اختیار نہیں ۔۔۔۔ بلکہ اللہ تعالیٰ کے احکام خود ہم پر لاگو ہوجاتے ہیں ۔۔۔   ہمیں کوئی اختیار نہیں ۔۔۔۔ وہ نماز کا حکم دیتا ہے تو نماز پڑھتے ہیں  ۔۔۔  روزے کا حکم دیتا ہے تو روزہ رکھتے ہیں ۔۔۔  پردے کا حکم دیتا ہے تو پردے پر عمل کرتے ہیں ۔۔۔  جہاد کا حکم دیتا ہے تو جہاد کرتے ہیں ۔۔۔  اب کوئی جہنم میں جاتا ہے تو ہم کیا کرسکتے ہیں ؟؟؟؟  ہم حکم کو چھوڑ کر خود جہنم جانے کا خطرہ نہیں مول لے سکتے ہیں ۔۔۔۔


          بھئی ! عام لوگ مجاہدین پر اعتراض کرتے ہیں کہ یہ ظلم کرتے ہیں یہ کرتے ہیں وہ کرتے ہیں ۔۔۔۔ جبکہ یہ لوگ  براہ راست اللہ تعالیٰ کے حکم پر اعتراض کرتے ہیں جو صریح کفر ہے ۔۔۔  افسوس کہ یہ مسجدوں میں ہورہا ہے ۔۔۔۔ وہ وقت آگیا ہے جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے سے خبردار کیا تھا کہ آدمی صبح کو مؤمن شام کو کافر ہوگا ، شام کو مؤمن صبح کو کافر ہوگا ۔۔۔۔ 


            ♦️⁩ ملاحظہ فرمائیں حدیث ⁦♦️⁩


عَنْ ابی ھریرۃ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ، يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَيُمْسِي کافِرًا  ، وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، يَبِيعُ دِينَهُ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْيَا ". هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

الترمذی فی الفتن ۔۔۔( باب ماجاء ستکون فتن کقطع اللیل المظلم  ) 

       

            براہ راست اللہ تعالیٰ کے حکم جہاد پر اعتراض کے سلسلے میں ان کی ایک اور گمراہ کن ایمان لیوا مثال سن لیں ۔۔۔۔ کیا اندھیروں کو ڈنڈے سے پیٹو گے ؟؟؟ ۔۔۔۔۔۔ نہیں نہیں اس کا علاج تو یہ ہے کہ بٹن دباؤ روشنی آجائے گی اندھیرے بھاگ جائیں گے ۔۔۔۔۔ یعنی جہاد کی مثال ایسی ہے جیسے اندھیروں کو ڈنڈوں سے پیٹنے کی حماقت ۔۔۔۔۔ قاتلھم اللہ أنی یؤفکون ۔۔۔


           ارے بھئی ! اگر جہاد حماقت ہے والعیاذ باللہ تو اس حماقت کا حکم اللہ تعالیٰ نے دیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہے اور عمل بھی کیا ہے ۔۔۔۔ نقل کفر کفر نباشد 

 ہم تو کہتے ہیں کہ پورا قرآن اخلاق ہے رحمت ہے روشنی ہے ۔۔۔۔ قرآن میں جہاد ہے جہاد بھی روشنی ہے جس سے کفر کے اندھیرے بھاگ جاگتے ہیں ۔۔۔ 


         اگر کوئی گھر  پاخانے سے بھرا ہو اور کوئی اس پر عطر چھڑکے تو کیا یہ عقل مندی کی بات ہے ؟؟؟ آج بھی یہی مثال ہے کفر کا پاخانہ ہر جگہ تعفن پھیلا رہا ہے جب تک اس گندگی کو ٹھکانے نہیں لگاؤ گے تب تک عطر چھڑکنا فضول ہے ۔۔۔۔ زمین سے جب تک خاردار جھاڑیاں صاف نہیں کروگے تب تک بیج ڈالنا بیکار ہے ۔۔۔ 


         ایک ساتھی نے بتایا کہ ایک دفعہ ہم سہ روزے میں تھے کہ ہمارے امیر صاحب کی کسی سے بحث ہوگئی  ۔۔۔ بحث میں امیر صاحب نے فرمایا کہ : تمہاری ( مجاہدین کی ) گولی کا شکار بن جاتا ہے تو جہنم میں جاتا ہے ہماری ( دعوت کی ) گولی کا شکار بنتا ہے تو جنت میں جاتا ہے  ۔۔۔ اس ساتھی نے بتایا کہ اس پر ہم پھولے نہیں سما رہے تھے کہ واہ ماشاء اللہ امیر صاحب نے کیا جواب دیا ہے ۔۔۔

     اب بتاؤ کیا یہ اللہ تعالی کے حکم جہاد پر براہ راست اعتراض نہیں ہے ؟ اور کیا یہ کفر نہیں ہے ؟ ۔۔۔ یہ وہ حضرات ہیں جو کلمے کی محنت کر رہے ہیں اور ایمان کی محنت کر رہے ہیں 


                    ♦️⁩ لمحہ فکریہ ⁦♦️⁩


       عجیب بات تو یہ ہے کہ تو کافروں کو دعوت ہی نہیں دیتے تو اس قسم کی مثالوں کو پیش کیوں کرتے ہیں  ؟؟؟ صرف اپنا اور دوسروں کا ایمان خراب کرنے کے لئے یا پھر کیا مقصد ہے ؟؟؟؟ تم ان لوگوں کو دعوت دینے میں لگے ہوتے اور مجاہدین مارتے اور پھر اعتراض ہوتا تو زیادہ محل تعجب نہ ہوتا ۔۔۔۔ لیکن جب تمہارا اصول ہی ان کو دعوت نہ دینے کا ٹھہرا یعنی تم نے ان کو جہنم میں جانے کے لئے چھوڑ دیا تو مجاہدین ان کو جہنم رسید کرتے ہیں تو کیا ہوا ؟؟؟


           ⁦♦️⁩ سوال ♦️⁩


     حضرت علی رضہ اللہ تعالیٰ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : " وَاللَّهِ لَأَنْ يَهْدِيَ اللَّهُ بِكَ رَجُلًا خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ يَكُونَ لَكَ حُمْرُ النَّعَمِ ".    مطلب یہ ہے کہ آپ کے ذریعے اگر کسی ایک آدمی کو بھی اللہ تعالیٰ ہدایت دے دے تو یہ غنیمت کے سرخ اونٹوں سے آپ کے لئے بہتر ہے ۔۔۔ 


           ♦ جواب ♦


     یہاں چند باتیں سمجھنے کی ہیں


⁦1️⃣⁩  ہماری دعوت اور جہاد ساتھ ساتھ ۔۔۔۔ یہ موقع غزوہ خیبر کا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت علی رضی الله عنہ کو مسلح لشکر کے ساتھ جھنڈا دیکر جنگ کے لئے روانہ فرما رہے تھے بلکہ جنگ کے میدان میں تھے  ۔۔۔۔  اور اس حدیث کو امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب الجہاد  اور کتاب المغازی میں نقل کیا ہے ۔۔۔ لیجئے حدیث 


عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ خَيْبَرَ : " لَأُعْطِيَنَّ هَذِهِ الرَّايَةَ غَدًا رَجُلًا يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَى يَدَيْهِ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ ". قَالَ : فَبَاتَ النَّاسُ يَدُوكُونَ لَيْلَتَهُمْ أَيُّهُمْ يُعْطَاهَا، فَلَمَّا أَصْبَحَ النَّاسُ غَدَوْا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ كُلُّهُمْ يَرْجُو أَنْ يُعْطَاهَا، فَقَالَ : " أَيْنَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ ؟ " فَقِيلَ : هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَشْتَكِي عَيْنَيْهِ. قَالَ : فَأَرْسَلُوا إِلَيْهِ، فَأُتِيَ بِهِ، فَبَصَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَيْنَيْهِ، وَدَعَا لَهُ، فَبَرَأَ حَتَّى كَأَنْ لَمْ يَكُنْ بِهِ وَجَعٌ، فَأَعْطَاهُ الرَّايَةَ، فَقَالَ عَلِيٌّ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُقَاتِلُهُمْ حَتَّى يَكُونُوا مِثْلَنَا. فَقَالَ : " انْفُذْ عَلَى رِسْلِكَ حَتَّى تَنْزِلَ بِسَاحَتِهِمْ، ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ، وَأَخْبِرْهُمْ بِمَا يَجِبُ عَلَيْهِمْ مِنْ حَقِّ اللَّهِ فِيهِ، فَوَاللَّهِ لَأَنْ يَهْدِيَ اللَّهُ بِكَ رَجُلًا وَاحِدًا خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ يَكُونَ لَكَ حُمْرُ النَّعَمِ ". 

البخاري .. كِتَابٌ : الْمَغَازِي.  | بَابٌ : غَزْوَةُ خَيْبَرَ. و كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ  | بَابُ فَضْلِ مَنْ أَسْلَمَ عَلَى يَدَيْهِ رَجُلٌ. 


         ہمیں یہ سیاہ دن بھی اسی جماعت کی وجہ سے دیکھنے پڑے کہ اب لوگ جہاد اور دعوت کو باہم متضاد ومتقابل سمجھتے ہیں  ۔۔۔ حالانکہ اللہ تعالی کے احکام میں باہم کوئی مقابلہ نہیں  ۔۔۔ وہ دعوت کوئی دعوت نہیں جس کے پیچھے جہاد یا جہاد کا سچا عزم نہ ہو  ۔۔۔ اور دعوت سے خالی جہاد کوئی جہاد نہیں ۔۔۔  لیکن واضح رہے کہ دعوت سے مروجہ تبلیغی جماعت کی دعوت مراد نہیں ہے ۔۔۔ بلکہ حق کی وہ دعوت مراد ہے جسے انبیاء علیہم السلام لے کر آئے تھے ۔۔۔ جو علم کی روشنی میں دی جاتی ہے ۔۔۔ جس میں اللہ تعالی کے کسی حکم کی مخالفت نہیں ہوتی ۔۔۔  کوئی تلبیس نہیں ہوتی ۔۔۔  کوئی مداہنت نہیں ہوتی  ۔۔۔ خلاصہ یہ ہے کہ جہاد ودعوت دونوں ضروری ہیں  ۔۔۔ اور دونوں ایسے متلازم ہیں کہ باہم جدا نہیں ہو سکتے   ۔۔۔ اللہ تعالی کے تمام لازم احکام پر عمل کرنا ضروری ہے  ۔۔۔ ادخلوا في السلم كافة  ۔۔۔ دین کو مختلف شعبوں میں بانٹ کر تقسیم ہو جانا اور پھر شعبے شعبے کھیلنا جیسا کہ آج کل لوگوں کا عام مزاج بن گیا ہے نہایت غلط ہے 


⁦2️⃣⁩ حضرت علی رضی الله عنہ نے اسی جنگ میں مُرحَّب اور دیگر کافرون کو جہنم میں جانے والا بنایا بعد کی جنگوں میں بھی کافروں کو جہنم میں جانے والے بناتے رہے ۔۔۔۔


⁦3️⃣⁩ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس ارشاد مبارک میں تقابل نہیں کیا تھا کہ اتنوں کو جہنم پہنچانا بہتر ہوگا یا جنت پہنچانا ۔۔۔ یہ خالص مروجہ تبلیغی سوچ ہے جہاد کے خلاف بنوائی گئی ہے ۔۔۔ کیا صحابہ نے لاکھوں کو جہنم میں جانے والا نہیں بنایا ۔۔۔۔ کیا صحابہ دشمن کو قتل کرنے کی دعائیں نہیں مانگتے تھے اور دیگر اس پر آمین نہیں کہتے تھے ؟؟؟ جیسے حضرت  سعد رضی اللہ عنہ نے کافر کو مارنے کی دعا کی تھی  اور ابن جحش رضی الله عنہما نے اس پر آمین کہی تھی ۔۔۔ وہ قتل کرکے جہنم ہی تو پہنچانا چاہتے تھے لیکن تمہیں  صحابہ سے کیا لینا دینا ۔۔۔۔ تمہاری اپنی ترتیب  ۔۔۔ تمہارے اپنے بڑے ۔۔۔  قرآن و سنت کی جگہ تمہاری زبانوں پر یہ ہوتا ہے کہ :  بڑوں نے فرمایا ۔۔۔۔ بڑوں کا منشاء ہے ۔۔۔ اور کتنے ہی دینی کاموں کے بارے میں کہہ دیتے ہو کہ یہ ہمارے بڑوں کی ترتیب نہیں ہے وغیرہ وغیرہ 


       ⁦♦️⁩  کافروں کو جہنم پہنچانے سے بندہ خود جہنم جانے سے بچ جاتا ہے  ♦️⁩


حدیث :   عن أبىْ ھُریْرۃَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " لَا يَجْتَمِعُ كَافِرٌ وَقَاتِلُهُ فِي النَّارِ أَبَدًا ".


( مسلم فی الامارۃ باب من قتل کافرا ثم سدد ۔ وابوداود و احمد )


اللہ تعالیٰ فتنوں سے ہماری حفاظت فرمائے ۔۔۔

2 comments:

Unknown نے لکھا ہے کہ

اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ بھائی جان دل خوش کر دیا ماشاءاللہ بہت زبردست بلاگ بنایا ہے اللّٰہ تعالیٰ آپ کو اجر عظیم عطا فرمائے آپ نے ہم تبلیغیوں کا ایمان بچا لیا اور ہماری آنکھیں کھول دیں

Unknown نے لکھا ہے کہ

مجھے تو اس قدر شرح صدر ہو گیا ہے کہ کفار ہمیشہ جہاد خوفزدہ رہتے تھے برصغیر کے انگریز دور میں انہوں نے اپنے مستشرقین سے کہا کہ کوئی ایسا بھی وقت ہوگا کہ جہاد ختم ہو جائے انہوں نے بتایا کہ دو وقت ایسے ہیں کہ جس میں جہاد نہیں ہوگا یا نہیں ہوتا ہے انہوں نے پوچھا کب؟ مستشرقین نے جواب دیا جب حضور پاک صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا 13 سالہ مکی دور جب اعلان نبوت فرمایا اور اسلام کی تبلیغ شروع کی اس وقت جہاد کا حکم نہیں تھا حالانکہ کچھ صحابہ کرام رضی اللّٰہ عنہ نے بھی اسرار کیا لیکن منع فرما دیا اور دوسرا وقت جب عیسیٰ علیہ السلام آئینگے ان کی حکومت قائم ہوگی تو جہاد ختم ہو جائے گا اب انگریزوں نے مرزا قادیانی کو مسیح موعود عیسی بنایا اور دوسری طرف اپنے وفادار مرزا الٰہی بخش کے ذریعے مولانا اسماعیل اور مولانا الیاس کے ذریعے تیلیغی جماعت کی بنیاد اپنے ہی بنگلے کی مسجد جس کو بنگلے والی مسجد کہتے ہیں موجودہ مرکز نظام الدین میں رکھوائی ہمارے علمائے کرام ایک فتنہ کا ذکر کرتے ہیں مرزا قادیانی کا لیکن دوسرے کا ذکر نہیں کرتے اب علمائے کرام کو چاہئیے کہ منبر پر قادیانی کے ساتھ اس فتنہ تبلیغی جماعت کا ذکر بھی کرے کہ اس کے بننے کا مقصد کیا تھا صرف جہاد کا خاتمہ جو کہ دونوں نے کیا بلکہ تبلیغی جماعت نے سب سے بڑھ کر کیا اور کر رہی ہے
اللّٰہ تعالیٰ ہمیں صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔