Sunday 29 March 2020

*مولانا عرفان الحق صاحب کی تحقیق تبلیغی جماعت کےبارے میں* *قسط نمبر5*


*مولانا عرفان الحق صاحب کی تحقیق تبلیغی جماعت کےبارے میں* *قسط نمبر5*


ظاہر ہے کہ محض دعویٰ تو کوئی تسلیم نہیں کرتا۔ دلیل کی بھی ضرورت پڑتی ہے۔ مندرجہ ذیل ملفوظ پڑھئے۔ اور توجہ سے پڑھئے۔
    ۹۳۔ فرمایا۔ یہ سفر غزوات ہی کے سفر کے خصائص اپنے اندر رکھتا ہے اور اس کے لئے امید بھی ویسے ہی اجر کی ہے۔ یہ اگرچہ قتال نہیں ہے مگر جہاد ہی کا ایک فرد ضرور ہے۔
     جو بعض حیثیات سے اگرچہ قتال سے کم تر ہے لیکن بعض حیثیات سے اس سے بھی اعلیٰ ہے مثلاً قتال میں شفاء غیظ اور اطفاء شعلہ غضب کی صورت بھی ہے اور یہاں اللہ کے لئے صرف کظم غیظ ہے اور اس کے دین کے لئے لوگوں کے قدموں میں پڑ کر اور ان کی منتیں خوشامدیں کر کے بسذلیل ہونا ہے۔ (ملفوظات ص ۶۷۔۶۸)
قتال و جہاد کا اجر تو منصوص ہے اپنے طریقہ مخترعہ مخصوصہ پر بھی ویسے ہی اجر کی امید لگانا اور اس کو اسی جیسی خصوصیات کا حامل بتانا کسی صحیح الدماغ عالم دین کا کام تو نہیں ہے۔ پھر بات یہیں تک رہتی تو  تلک امانیّھمکہہ کرآدمی خاموش ہو جاتا ۔ آگے جو جماعتی چلت پھرت کو غزوات کے سفر سے بھی اعلیٰ ہونے کا دعویٰ کر دیا گیا، کیا اس سے خلل دماغی کا ثبوت فراہم نہیں ہوتا۔ دعویٰ بغیر دلیل کے کب قابل سماعت ہے؟ اور اس کی جو علت بیان کی گئی کظم غیظ اور ذلیل ہونا ، خوشامدیں کرنا، ہاتھ جوڑنا، قدموں میں پڑنا۔ اسے سوائے اجتہاد فاسد اور بناء الفاسد علی الفاسد کے اور کون سا مہذب نام دیا جائے؟
    علامہ قاضی ابراہیم الحنفی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:۔
    جو عابد و زاہد اہل اجتہاد نہیں وہ عوام میں داخل ہیںان کی بات کا کچھ اعتبار نہیںہاں اگر ان کی بات اصول اور معتبر کتابوں کے مطابق ہو تو پھر اس وقت معتبر ہوگی۔( نفائس الازہار ترجمہ مجالس الابرار ص ۱۲۷)
    علامہ ابن عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:۔
     انقطع المفتی المجتھد فی زماننا ولم یبق الاالمقلد المحض (شرح عقود رسم المفتی ص،۴۲) مجتہد مفتی کا سلسلہ ہمارے زمانے میں ختم ہو چکا ہے اورمقلد خالص ہی باقی ہیں۔
 علامہ ابراہیم البیری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:۔
    لیس للمفتی فی زماننا الا نقل ماصح عن اہل مذھبہ الذین یفتی بقولہم (شرح عقود رسم المفتی ص، ۸۹؎) ہمارے زمانہ کا مفتی صرف اپنے مذہب کے
    اکابر علماء کی معتبر بات کو نقل کر سکتا ہے جن کے اقوال پر فتویٰ دیا جاتا ہے۔
حضرت مولانا مفتی محمد زرولی خان صاحب فرماتے ہیں:۔
     ایک عجیب بات بتاتا ہوں کہ مقلد جب بھی قیاس کرے گا غلط کرے گا۔ کیوں کہ قیاس حق صرف مجتہد کا ہے (احسن البرہان ۷۵؎)
 تبلیغی علماء جو صاحب اجتہاد نہیں تھے اپنے غلط قیاس کے ذریعہ تبلیغی جماعت کی پوری عمارت کھڑی کر دی اور امت کے لئے ضلالت و فتنہ کا سامان فراہم کر دیا۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔