Sunday 29 March 2020

الله تعالی انسان سے ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرتے ہیں۔تحریر:مفتی عبد المعزصاحب (قسط نمبر1)


تبلیغی جماعت کیا ہے ؟ ★

قسط 1

تبلیغی جماعت کیا ہے ؟
قسط 1
     کیا اللہ تعالیٰ انسان سے 70 ماؤں سے زیادہ محبت کرتے ہیں  ؟
  یہ جملہ تبلیغی حضرات کے ہاں زبان زد خاص و عام ہے اور مطلقا بولا جاتا ہے جوکہ بظاہر بہت خوشنما لیکن درحقیقت قرآن وسنت کی سینکڑوں آیات و احادیث سے ٹکراتا ہے ۔۔۔۔ یہ درحقیقت اللہ کے دشمنوں ( کافروں منافقوں ) کے لئے دلوں میں نرم گوشہ پیدا کرکے جہاد کو ختم کرنے کی کوشش ہے ۔۔۔۔ تاکہ نہ رہے کافر سے نفرت نہ دشمنی ۔۔۔ نہ دشمنی نہ جہاد ۔۔۔۔۔ نہ رہے بانس نہ بجے بانسری ۔۔۔ 
              قرآن سے تھوڑا بہت تعلق رکھنے والے جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں بار بار کافروں کو اپنا دشمن قرار دیا ہے تو ستر ماؤں سے زیادہ محبت کیسے ؟؟؟ 
       واضح رہے تمام منافق درحقیقت کفار ہوتے ہیں اس لئے وہ بھی اللہ کے دشمن ۔۔۔۔۔ منافق صرف ظاہرا مسلمان ہوتے ہیں حقیقت میں کافر ہوتے ہیں اس لئے سخت ترین عذاب منافقین کو ہوگا ۔۔۔ 

ان المنافقین فی الدرک الاسفل من النار ۔۔۔ 

اس کی وجہ یہ ہے کہ کفر کے ساتھ ساتھ دھوکہ بھی دیتے ہیں 

اب آتے ہیں ان آیات کی طرف جن میں شیطان ، کافر اور منافقین کی دشمنی کا ذکر ہے ۔۔۔ 

🖍️ شیطان تمہارا دشمن ہے 

ولَا تَتَّبِعُوۡا خُطُوٰتِ الشَّيۡطٰنِؕ اِنَّهٗ لَـكُمۡ عَدُوٌّ مُّبِيۡنٌ ۞  سورہ بقرہ آیت 168 

ترجمہ: اور شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو، یقین جانو کہ وہ تمہارے لئے ایک کھلا دشمن ہے
وَلَا تَتَّبِعُوۡا خُطُوٰتِ الشَّيۡطٰنِ‌ؕ اِنَّهٗ لَـکُمۡ عَدُوٌّ مُّبِيۡنٌ ۞ سورہ بقرہ آیت 208 
ترجمہ:
 اور شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو، یقین جانو وہ تمہارا کھلا دشمن ہے

وَاِذۡ قُلۡنَا لِلۡمَلٰۤئِكَةِ اسۡجُدُوۡا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوۡۤا اِلَّاۤ اِبۡلِيۡسَؕ كَانَ مِنَ الۡجِنِّ فَفَسَقَ عَنۡ اَمۡرِ رَبِّهٖؕ اَفَتَـتَّخِذُوۡنَهٗ وَذُرِّيَّتَهٗۤ اَوۡلِيَآءَ مِنۡ دُوۡنِىۡ وَهُمۡ لَـكُمۡ عَدُوٌّ ؕ بِئۡسَ لِلظّٰلِمِيۡنَ بَدَلًا ۞  سورہ کہف آیت 50 

ترجمہ:
اور وہ وقت یاد کرو جب ہم نے فرشتوں سے کہا تھا کہ : آدم کے آگے سجدہ کرو۔ چنانچہ سب نے سجدہ کیا، سوائے ابلیس کے  وہ جنات میں سے تھا، چنانچہ اس نے اپنے رب کے حکم کی نافرمانی کی۔ کیا پھر بھی تم میرے بجائے اسے اور اس کی ذریت کو اپنا رکھوالا بناتے ہو۔ حالانکہ وہ سب تمہارے دشمن ہیں ؟ (اللہ تعالیٰ کا) کتنا برا متبادل ہے جو ظالموں کو ملا ہے۔

فَقُلۡنَا يٰۤاٰدَمُ اِنَّ هٰذَا عَدُوٌّ لَّكَ وَلِزَوۡجِكَ فَلَا يُخۡرِجَنَّكُمَا مِنَ الۡجَـنَّةِ فَتَشۡقٰى‏ ۞ سورہ طہ آیت 117 

ترجمہ:
چنانچہ ہم نے کہا کہ : اے آدم ! یہ تمہارا اور تمہاری بیوی کا دشمن ہے، لہذا ایسا نہ ہو کہ یہ تم دونوں کو جنت سے نکلوا دے، اور تم مشقت میں پڑ جاؤ ۔۔ 

اِنَّ الشَّيۡطٰنَ لَـكُمۡ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوۡهُ عَدُوًّا ؕ اِنَّمَا يَدۡعُوۡا حِزۡبَهٗ لِيَكُوۡنُوۡا مِنۡ اَصۡحٰبِ السَّعِيۡرِؕ ۞ سورہ فاطر آیت 6 

ترجمہ:
یقین جانو کہ شیطان تمہارا دشمن ہے، اس لئے اس کو دشمن ہی سمجھتے رہو۔ وہ تو اپنے ماننے والوں کو جو دعوت دیتا ہے وہ اس لیے دیتا ہے تاکہ وہ دوزخ کے باسی بن جائیں۔ 

          اس کے علاوہ بھی کئی آیات ہیں جن میں شیطان کی دشمنی کا ذکر ہے جن کو اختصار کی وجہ سے ہم نے چھوڑ دیا ہے  ۔۔۔ 

🖍️ کفار اور منافقین اللہ کے ، انبیاء کے اور تمہارے دشمن ہیں 

        یہ مضمون درج ذیل تمام آیات کے مجموعے سے ثابت ہوتا ہے بعض میں اللہ تعالی کے ساتھ دشمنی کا ذکر ہے اور بعض میں انبیاء علیہم السلام کے ساتھ دشمنی کا ذکر ہے بعض مسلمین کے ساتھ دشمنی کا ذکر ہے ۔۔۔ 

وَاللّهُ أَعْلَمُ بِأَعْدَائِكُمْ وَكَفَى بِاللّهِ وَلِيًّا وَكَفَى بِاللّهِ نَصِيرًا 
سورة النساء الاية رقم 45
ترجمہ
ﷲ تمہارے دشمنوں سے خوب واقف ہیں ، ﷲ کی حمایت کافی ہے اور ﷲ ہی کا مددگار ہونا بس ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فَاِنۡ كَانَ مِنۡ قَوۡمٍ عَدُوٍّ لَّـكُمۡ وَهُوَ مُؤۡمِنٌ فَتَحۡرِيۡرُ رَقَبَةٍ مُّؤۡمِنَةٍ‌ ؕ  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۞ سورہ نساء آیت 92

ترجمہ:
 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اگر مقتول کسی ایسی قوم سے تعلق رکھتا ہو جو تمہاری دشمن ہے، مگر وہ خود مسلمان ہو تو بس ایک مسلمان غلام کو آزاد کرنا فرض ہے، (خون بہا دینا واجب نہیں)  ۔

 🔷 اِنَّ الۡـكٰفِرِيۡنَ كَانُوۡا لَـكُمۡ عَدُوًّا مُّبِيۡنًا‏ ۞ سورہ نسا آیت 101 

ترجمہ:
  یقینا کافر لوگ تمہارے کھلے دشمن ہیں ۔۔۔

وَكَذٰلِكَ جَعَلۡنَا لِكُلِّ نَبِىٍّ عَدُوًّا شَيٰطِيۡنَ الۡاِنۡسِ وَالۡجِنِّ يُوۡحِىۡ بَعۡضُهُمۡ اِلٰى بَعۡضٍ زُخۡرُفَ الۡقَوۡلِ غُرُوۡرًا‌ ؕ وَلَوۡ شَآءَ رَبُّكَ مَا فَعَلُوۡهُ‌ فَذَرۡهُمۡ وَمَا يَفۡتَرُوۡنَ ۞ سورہ انعام آیت 112 

ترجمہ:
اور (جس طرح یہ لوگ ہمارے نبی سے دشمنی کر رہے ہیں) اسی طرح ہم نے ہر (پچھلے) نبی کے لیے کوئی نہ کوئی دشمن پیدا کیا تھا، یعنی انسانوں اور جنات میں سے شیطان قسم کے لوگ، جو دھوکا دینے کی خاطر ایک دوسرے کو بڑی چکنی چپڑی باتیں سکھاتے رہتے تھے۔ اور اگر اللہ چاہتا تو وہ ایسا نہ کرسکتے۔  لہذا ان کو اپنی افتراء پردازیوں میں پڑا رہنے دو ۔

قَالُـوۡۤا اُوۡذِيۡنَا مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ تَاۡتِيَنَا وَمِنۡۢ بَعۡدِ مَا جِئۡتَنَا‌ ؕ قَالَ عَسٰى رَبُّكُمۡ اَنۡ يُّهۡلِكَ عَدُوَّكُمۡ وَيَسۡتَخۡلِفَكُمۡ فِى الۡاَرۡضِ فَيَنۡظُرَ كَيۡفَ تَعۡمَلُوۡنَ  ۞ سورہ اعراف آیت 129 

ترجمہ:
انہوں نے کہا کہ : ہمیں تو آپ کے آنے سے پہلے بھی ستایا گیا تھا، اور آپ کے آنے کے بعد بھی (ستایا جارہا ہے) موسیٰ نے کہا : امید رکھو کہ اللہ تمہارے دشمن کو ہلاک کردے گا، اور تمہیں زمین میں اس کا جانشین بنا دے گا، پھر دیکھے گا کہ تم کیسا کام کرتے ہو۔  

وَلَمَّا رَجَعَ مُوسَى إِلَى قَوْمِهِ غَضْبَانَ أَسِفًا قَالَ بِئْسَمَا خَلَفْتُمُونِي مِن بَعْدِيَ أَعَجِلْتُمْ أَمْرَ رَبِّكُمْ وَأَلْقَى الألْوَاحَ وَأَخَذَ بِرَأْسِ أَخِيهِ يَجُرُّهُ إِلَيْهِ قَالَ ابْنَ أُمَّ إِنَّ الْقَوْمَ اسْتَضْعَفُونِي وَكَادُواْ يَقْتُلُونَنِي فَلاَ تُشْمِتْ بِيَ الأعْدَاء وَلاَ تَجْعَلْنِي مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ 
سورة الأعراف الاية رقم 150
ترجمہ
اور جب موسیٰ اپنی قوم کی طرف واپس آئے تو غصہ اور افسوس کی کیفیت ان پر طاری تھی ، موسیٰ نے کہا : میرے بعد تم نے کیسی نامعقول حرکت کی ہے ؟ تم نے اپنے رب کے حکم میں جلد بازی کیوں کی ؟؟ اور موسیٰ نے تختیاں ڈال دیں اور اپنے بھائی کا سر پکڑ کر اپنی طرف گھسیٹنے لگے ، موسیٰ کے بھائی نے کہا : اے میری ماں کے بیٹے ! ان لوگوں نے مجھے کمزور سمجھا اور قریب تھا کہ وہ مجھے قتل ہی کر ڈالتے ؛ اس لئے مجھ پر دشمنوں کو ہنسنے کا موقع نہ دیجئے اور مجھے ظالموں میں شمار نہ کیجئے


وَاَعِدُّوۡا لَهُمۡ مَّا اسۡتَطَعۡتُمۡ مِّنۡ قُوَّةٍ وَّمِنۡ رِّبَاطِ الۡخَـيۡلِ تُرۡهِبُوۡنَ بِهٖ عَدُوَّ اللّٰهِ وَعَدُوَّكُمۡ وَاٰخَرِيۡنَ مِنۡ دُوۡنِهِمۡ‌ ۚ لَا تَعۡلَمُوۡنَهُمُ‌ ۚ اَللّٰهُ يَعۡلَمُهُمۡ‌ؕ  ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۞ سورۃ انفال آیت 60 

ترجمہ:
اور (مسلمانو) جس قدر طاقت اور گھوڑوں کی جتنی چھاؤنیاں تم سے بن پڑیں ان سے مقابلے کے لیے تیار کرو  جن کے ذریعے تم اللہ کے دشمن اور اپنے (موجودہ) دشمن پر بھی ہیبت طاری کرسکو، اور ان کے علاوہ دوسروں پر بھی جنہیں ابھی تم نہیں جانتے، (مگر) اللہ انہیں جانتا ہے۔ 

فَاِنۡ رَّجَعَكَ اللّٰهُ اِلٰى طَآئِفَةٍ مِّنۡهُمۡ فَاسۡتَـاْذَنُوۡكَ لِلۡخُرُوۡجِ فَقُلْ لَّنۡ تَخۡرُجُوۡا مَعِىَ اَبَدًا وَّلَنۡ تُقَاتِلُوۡا مَعِىَ عَدُوًّا‌ ؕ اِنَّكُمۡ رَضِيۡتُمۡ بِالۡقُعُوۡدِ اَوَّلَ مَرَّةٍ فَاقۡعُدُوۡا مَعَ الۡخٰلـِفِيۡنَ ۞ سورۃ توبہ آیت 83 

ترجمہ:
(اے پیغمبر) اس کے بعد اگر اللہ تمہیں ان میں سے کسی گروہ کے پاس واپس لے آئے، اور یہ (کسی اور جہاد میں) نکلنے کے لیے تم سے اجازت مانگیں تو ان سے کہہ دینا کہ : اب تم میرے ساتھ کبھی نہیں چل سکو گے، اور میرے ساتھ ملکر کسی دشمن سے کبھی نہیں لڑ سکو گے۔ تم نے پہلی بار بیٹھے رہنے کو پسند کیا تھا، لہذا اب بھی انہی کے ساتھ بیٹھ رہو جن کو (کسی معذوری کی وجہ سے) پیچھے رہنا ہے۔

وَمَا كَانَ اسۡتِغۡفَارُ اِبۡرٰهِيۡمَ لِاَبِيۡهِ اِلَّا عَنۡ مَّوۡعِدَةٍ وَّعَدَهَاۤ اِيَّاهُ‌ ۚ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهٗۤ اَنَّهٗ عَدُوٌّ لِّلّٰهِ تَبَرَّاَ مِنۡهُ‌ ؕ اِنَّ اِبۡرٰهِيۡمَ لَاَوَّاهٌ حَلِيۡمٌ ۞ سورۃ توبہ آیت 114 

ترجمہ:
اور ابراہیم نے اپنے باپ کے لئے جو مغفرت کی دعا مانگی تھی، اس کی وجہ اس کے سوا کچھ نہیں تھی کہ انہوں نے اس (باپ) سے ایک وعدہ کرلیا تھا۔  پھر جب ان پر یہ بات واضح ہوگئی کہ وہ اللہ کا دشمن ہے، تو وہ اس سے دستبردار ہوگئے۔  حقیقت یہ ہے کہ ابراہیم بڑی آہیں بھرنے والے،  بڑے بردبار تھے

۔

اَنِ اقۡذِفِيۡهِ فِى التَّابُوۡتِ فَاقۡذِفِيۡهِ فِى الۡيَمِّ فَلۡيُلۡقِهِ الۡيَمُّ بِالسَّاحِلِ يَاۡخُذۡهُ عَدُوٌّ لِّىۡ وَعَدُوٌّ لَّهٗ‌ ؕ  ۘ ۞ سورۃ طہ آیت 39 

ترجمہ:
کہ اس (بچے) کو صندوق میں رکھو، پھر اس صندوق کو دریا میں ڈال دو ۔  پھر دریا کو چھوڑ دو کہ وہ اسے ساحل کے پاس لاکر ڈال دے، جس کے نتیجے میں ایک ایسا شخص اس (بچے) کو اٹھالے گا جو میرا بھی دشمن ہوگا، اور اس کا بھی دشمن۔ 

يٰبَنِىۡۤ اِسۡرَآءِيۡلَ قَدۡ اَنۡجَيۡنٰكُمۡ مِّنۡ عَدُوِّكُمۡ وَوٰعَدۡنٰكُمۡ جَانِبَ الطُّوۡرِ الۡاَيۡمَنَ وَنَزَّلۡنَا عَلَيۡكُمُ الۡمَنَّ وَالسَّلۡوٰى ۞ سورہ طٰہٰ آیت 80 

ترجمہ:
اے بنی اسرائیل ! ہم نے تمہیں تمہارے دشمن سے نجات دی، اور تم سے کوہ طور کے دائیں جانب آنے کا وعدہ ٹھہرایا، اور تم پر من وسلوی نازل کیا 

وَكَذٰلِكَ جَعَلۡنَا لِكُلِّ نَبِىٍّ عَدُوًّا مِّنَ الۡمُجۡرِمِيۡنَ‌ؕ وَكَفٰى بِرَبِّكَ هَادِيًا وَّنَصِيۡرًا‏ ۞ سورہ فرقان آیت 31 

ترجمہ:
اور ہم نے اسی طرح مجرم لوگوں کو ہر نبی کا دشمن بنایا ہے۔  اور تمہارا پروردگار ہدایت دینے اور مدد کرنے کے لیے کافی ہے۔

فَاِنَّهُمۡ عَدُوٌّ لِّىۡۤ اِلَّا رَبَّ الۡعٰلَمِيۡنَۙ‏ ۞ سورہ شعراء آیت 77 

ترجمہ:
میرے لیے تو یہ سب دشمن ہیں، سوائے ایک رب العالمین 

فَالۡتَقَطَهٗۤ اٰلُ فِرۡعَوۡنَ لِيَكُوۡنَ لَهُمۡ عَدُوًّا وَّحَزَنًا ‌ ؕ اِنَّ فِرۡعَوۡنَ وَهَامٰنَ وَجُنُوۡدَهُمَا كَانُوۡا خٰطِــئِيۡنَ‏ ۞ سورہ قصص آیت 8

ترجمہ:
اس طرح فرعون کے لوگوں نے اس بچے (یعنی حضرت موسیٰ (علیہ السلام)) کو اٹھا لیا تاکہ آخر کار وہ ان کے لیے دشمن اور غم کا ذریعہ بنے۔ بیشک فرعون، ہامان اور ان کے لشکر بڑے خطار کار تھے۔

وَيَوْمَ يُحْشَرُ أَعْدَاء اللَّهِ إِلَى النَّارِ فَهُمْ يُوزَعُونَ 
سورة فصلت الاية رقم 19
ترجمہ
اور جس دن اللہ کے دشمن دوزخ کی طرف ہنکائے جائیں گے تو وہ ( اکٹھا کرنے کے لئے) روک لئے جائیں گے

ذَلِكَ جَزَاء أَعْدَاء اللَّهِ النَّارُ لَهُمْ فِيهَا دَارُ الْخُلْدِ جَزَاء بِمَا كَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ 
سورة فصلت الاية رقم 28
ترجمہ
اللہ کے دشمنوں کی یہی سزا ہے یعنی دوزخ ، اسی میں ان کے ہمیشہ رہنے کی جگہ ہے ، وہ جو ہماری آیتوں کا انکار کرتے تھے ، یہ اسی کی سزا کے طور پر ہے

يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوۡا عَدُوِّىۡ وَعَدُوَّكُمۡ اَوۡلِيَآءَ تُلۡقُوۡنَ اِلَيۡهِمۡ بِالۡمَوَدَّةِ وَقَدۡ كَفَرُوۡا بِمَا جَآءَكُمۡ مِّنَ الۡحَـقِّ‌ ۚ يُخۡرِجُوۡنَ الرَّسُوۡلَ وَاِيَّاكُمۡ‌ اَنۡ تُؤۡمِنُوۡا بِاللّٰهِ رَبِّكُمۡ ؕ اِنۡ كُنۡـتُمۡ خَرَجۡتُمۡ جِهَادًا فِىۡ سَبِيۡلِىۡ وَ ابۡتِغَآءَ مَرۡضَاتِىۡ ‌ۖ  تُسِرُّوۡنَ اِلَيۡهِمۡ بِالۡمَوَدَّةِ ‌ۖ  وَاَنَا اَعۡلَمُ بِمَاۤ اَخۡفَيۡتُمۡ وَمَاۤ اَعۡلَنۡتُمۡ‌ؕ وَمَنۡ يَّفۡعَلۡهُ مِنۡكُمۡ فَقَدۡ ضَلَّ سَوَآءَ السَّبِيۡلِ  ۞ سورہ ممتحنہ کی پہلی آیت 

ترجمہ:
اے ایمان والو ! اگر تم میرے راستے میں جہاد کرنے کی خاطر اور میری خوشنودی حاصل کرنے کے لیے (گھروں سے) نکلے ہو تو میرے دشمنوں اور اپنے دشمنوں کو ایسا دوست مت بناؤ کہ ان کو محبت کے پیغام بھیجنے لگو، حالانکہ تمہارے پاس جو حق آیا ہے، انہوں نے اس کو اتنا جھٹلایا ہے کہ وہ رسول کو بھی اور تمہیں بھی صرف اس وجہ سے (مکے سے) باہر نکالتے رہے ہیں کہ تم اپنے پروردگار اللہ پر ایمان لائے ہو۔ تم ان سے خفیہ طور پر دوستی کی بات کرتے ہو، حالانکہ جو کچھ تم خفیہ طور پر کرتے ہو، اور جو کچھ علانیہ کرتے ہو، میں اس سب کو پوری طرح جانتا ہوں ۔ اور تم میں سے کوئی بھی ایسا کرے، وہ راہ راست سے بھٹک گیا۔

إِن يَثْقَفُوكُمْ يَكُونُوا لَكُمْ أَعْدَاء وَيَبْسُطُوا إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ وَأَلْسِنَتَهُم بِالسُّوءِ وَوَدُّوا لَوْ تَكْفُرُونَ 
سورة الممتحنة الاية رقم 2
ترجمہ
اگر وہ تم کو پا لیں تو دشمنی کا معاملہ کریں گے اور برائی کے ساتھ تم پر اپنے ہاتھ اور اپنی زبانیں چلائیں گے ، اور وہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح تم بھی کافر ہوجاؤ

يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا كُوۡنُوۡۤا اَنۡصَارَ اللّٰهِ كَمَا قَالَ عِيۡسَى ابۡنُ مَرۡيَمَ لِلۡحَوٰارِيّٖنَ مَنۡ اَنۡصَارِىۡۤ اِلَى اللّٰهِ‌ؕ قَالَ الۡحَـوٰرِيُّوۡنَ نَحۡنُ اَنۡصَارُ اللّٰهِ‌ فَاٰمَنَتۡ طَّآئِفَةٌ مِّنۡۢ بَنِىۡۤ اِسۡرَآءِيۡلَ وَكَفَرَتۡ طَّآئِفَةٌ ۚ فَاَيَّدۡنَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا عَلٰى عَدُوِّهِمۡ فَاَصۡبَحُوۡا ظٰهِرِيۡنَ  ۞ سورہ صف کی آخری آیت  ۔۔۔ آیت 14

ترجمہ:
اے ایمان والو ! تم اللہ (کے دین) کے مددگار بن جاؤ، اسی طرح جیسے عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) نے حواریوں  سے کہا تھا کہ : وہ کون ہیں جو اللہ کے واسطے میرے مددگار بنیں ؟ حواریوں نے کہا : ہم اللہ کے (دین کے) مددگار ہیں۔ پھر بنی اسرائیل کا ایک گروہ ایمان لے آیا، اور ایک گروہ نے کفر اختیار کیا، چنانچہ جو لوگ ایمان لائے تھے ہم نے ان کے دشمنوں کے خلاف ان کی مدد کی، نتیجہ یہ ہوا کہ وہ غالب آئے۔ 

وَاِذَا رَاَيۡتَهُمۡ تُعۡجِبُكَ اَجۡسَامُهُمۡ‌ ؕ وَاِنۡ يَّقُوۡلُوۡا تَسۡمَعۡ لِقَوۡلِهِمۡ‌ ؕ كَاَنَّهُمۡ خُشُبٌ مُّسَنَّدَةٌ   ‌ؕ يَحۡسَبُوۡنَ كُلَّ صَيۡحَةٍ عَلَيۡهِمۡ‌ ؕ هُمُ الۡعَدُوُّ فَاحۡذَرۡهُمۡ‌ ؕ قَاتَلَهُمُ اللّٰهُ‌  اَنّٰى يُـؤۡفَكُوۡنَ ۞ سورہ منافقون آیت 4 

ترجمہ:
جب تم ان کو دیکھو تو ان کے ڈیل ڈول تمہیں بہت اچھے لگیں، اور اگر وہ بات کریں تو تم ان کی باتیں سنتے رہ جاؤ،  ان کی مثال ایسی ہے جیسے یہ لکڑیاں ہیں جو کسی سہارے سے لگا رکھی ہیں،  یہ ہر چیخ پکار کو اپنے خلاف سمجھتے ہیں۔  یہی ہیں جو (تمہارے) دشمن ہیں، اس لیے ان سے ہوشیار رہو۔ اللہ کی مار ہو ان پر۔ یہ کہاں اوندھے چلے جارہے ہیں ؟ 

      اب بتاؤ ستر ماؤں سے زیادہ محبت کہاں ؟؟؟ ۔۔۔  صرف یہی نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے کافروں منافقوں کو اپنا اور ہمارا دشمن بتایا ہے بلکہ شر الدوآبِّ  ۔۔۔۔۔ کالانعام بل ھم اضل ۔۔۔۔۔ نجس ۔۔۔۔۔۔ رجس ۔۔۔۔ صم بکم عمي جیسے نفرت انگیز پیرائے میں ذکر کیا ہے ۔۔۔ کچھ آیات حاضر خدمت ہیں ۔۔۔ 

اِنَّ شَرَّ الدَّوَآبِّ عِنۡدَ اللّٰهِ الصُّمُّ الۡبُكۡمُ الَّذِيۡنَ لَا يَعۡقِلُوۡنَ ۞
 سورہ انفال آیت 22 

ترجمہ:
یقین رکھو کہ اللہ کے نزدیک بدترین جانور وہ بہرے گونگے لوگ ہیں جو عقل سے کام نہیں لیتے۔

🔷🔷🔷

اِنَّ شَرَّ الدَّوَآبِّ عِنۡدَ اللّٰهِ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا فَهُمۡ لَا يُؤۡمِنُوۡنَ‌ ۞
 سورہ انفال آیت 55 

ترجمہ:
یقین جانو کہ اللہ کے نزدیک زمین پر چلنے والے جان داروں میں بدترین لوگ وہ ہیں جنہوں نے کفر اپنا لیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ایمان نہیں لاتے۔

🔷🔷🔷

وَلَـقَدۡ ذَرَاۡنَا لِجَـهَنَّمَ كَثِيۡرًا مِّنَ الۡجِنِّ وَالۡاِنۡسِ‌ ‌ۖ  لَهُمۡ قُلُوۡبٌ لَّا يَفۡقَهُوۡنَ بِهَا  وَلَهُمۡ اَعۡيُنٌ لَّا يُبۡصِرُوۡنَ بِهَا  وَلَهُمۡ اٰذَانٌ لَّا يَسۡمَعُوۡنَ بِهَا ؕ اُولٰۤئِكَ كَالۡاَنۡعَامِ بَلۡ هُمۡ اَضَلُّ‌ ؕ اُولٰۤئِكَ هُمُ الۡغٰفِلُوۡنَ ۞
 سورہ اعراف آیت 179 

ترجمہ:
اور ہم نے جنات اور انسانوں میں سے بہت سے لوگ جہنم کے لئے پیدا کئے۔  ان کے پاس دل ہیں جن سے وہ سمجھتے نہیں، ان کے پاس آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھتے نہیں، ان کے پاس کان ہیں جن سے وہ سنتے نہیں۔ وہ لوگ چوپایوں کی طرح ہیں، بلکہ وہ ان سے بھی زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں۔ یہی لوگ ہیں جو غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔

🔷🔷🔷

اَمۡ تَحۡسَبُ اَنَّ اَكۡثَرَهُمۡ يَسۡمَعُوۡنَ اَوۡ يَعۡقِلُوۡنَ‌ ؕ اِنۡ هُمۡ اِلَّا كَالۡاَنۡعَامِ‌ بَلۡ هُمۡ اَضَلُّ سَبِيۡلًا  ۞ 
سورہ فرقان آیت 44 

ترجمہ:
یا تمہارا خیال یہ ہے کہ ان میں سے اکثر لوگ سنتے یا سمجھتے ہیں ؟ نہیں ! ان کی مثال تو بس چوپایوں کی سی ہے، بلکہ یہ ان سے زیادہ راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں۔  

🔷🔷🔷

يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّمَا الۡمُشۡرِكُوۡنَ نَجَسٌ فَلَا يَقۡرَبُوا الۡمَسۡجِدَ الۡحَـرَامَ بَعۡدَ عَامِهِمۡ هٰذَا‌ ۚ ۔۔۔۔۔۔۔ ۞ سورۃ توبہ آیت 28 

ترجمہ:
اے ایمان والو ! مشرک لوگ تو سراپا ناپاکی ہیں،  لہذا وہ اس سال کے بعد مسجد حرام کے قریب بھی نہ آنے پائیں،  

🔷🔷🔷

سَيَحۡلِفُوۡنَ بِاللّٰهِ لَـكُمۡ اِذَا انْقَلَبۡتُمۡ اِلَيۡهِمۡ لِتُعۡرِضُوۡا عَنۡهُمۡ‌ؕ فَاَعۡرِضُوۡا عَنۡهُمۡ‌ؕ اِنَّهُمۡ رِجۡسٌ‌ وَّمَاۡوٰٮهُمۡ جَهَـنَّمُ‌ۚ جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوۡا يَكۡسِبُوۡنَ ۞ 
سورۃ توبہ آیت 95 

ترجمہ:
جب تم ان کے پاس واپس جاؤ گے تو یہ لوگ تمہارے سامنے اللہ کی قسمیں کھائیں گے، تاکہ تم ان سے درگزر کرو۔ لہذا تم بھی ان سے درگزر کر لینا۔  یقین جانو یہ سراپا گندگی ہیں، اور جو کرتوت یہ کرتے رہے ہیں، اس کے نتیجے میں ان کا ٹھکانا جہنم ہے۔

🔷🔷🔷

وَاَمَّا الَّذِيۡنَ فِىۡ قُلُوۡبِهِمۡ مَّرَضٌ فَزَادَتۡهُمۡ رِجۡسًا اِلٰى رِجۡسِهِمۡ وَمَاتُوۡا وَهُمۡ كٰفِرُوۡنَ ۞
 سورۃ توبہ آیت 125 

ترجمہ:
رہے وہ لوگ جن کے دلوں میں روگ ہے تو اس سورت نے ان کی گندگی میں کچھ اور گندگی کا اضافہ کردیا ہے،  اور ان کو موت بھی کفر ہی کی حالت میں آئی ہے۔

🔷🔷🔷

اِنَّ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا مِنۡ اَهۡلِ الۡكِتٰبِ وَ الۡمُشۡرِكِيۡنَ فِىۡ نَارِ جَهَنَّمَ خٰلِدِيۡنَ فِيۡهَا ‌ؕ اُولٰٓئِكَ هُمۡ شَرُّ الۡبَرِيَّةِ ۞ سورہ بینہ آیت 6

ترجمہ:
یقین جانو کہ اہل کتاب اور مشرکین میں سے جنہوں نے کفر اپنا لیا ہے وہ جہنم کی آگ میں جائیں گے جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ یہ لوگ ساری مخلوق میں سب سے برے ہیں۔

🔷🔷🔷

وَمَثَلُ الَّذِيۡنَ کَفَرُوۡا كَمَثَلِ الَّذِىۡ يَنۡعِقُ بِمَا لَا يَسۡمَعُ اِلَّا دُعَآءً وَّنِدَآءً ؕ صُمٌّۢ بُكۡمٌ عُمۡـىٌ فَهُمۡ لَا يَعۡقِلُوۡنَ ۞
سورہ بقرہ آیت 171 

ترجمہ:
اور جن لوگوں نے کفر کو اپنا لیا ہے ان (کو حق کی دعوت دینے) کی مثال کچھ ایسی ہے جیسے کوئی شخص ان (جانوروں) کو زور زور سے بلائے جو ہانک پکار کے سوا کچھ نہیں سنتے۔ یہ بہرے، گونگے اندھے ہیں، لہذا کچھ نہیں سمجھتے۔

🔷🔷🔷

وَمَاۤ اَنۡتَ بِهٰدِى الۡعُمۡىِ عَنۡ ضَلٰلَتِهِمۡ‌ؕ اِنۡ تُسۡمِعُ اِلَّا مَنۡ يُّؤۡمِنُ بِاٰيٰتِنَا فَهُمۡ مُّسۡلِمُوۡنَ ۞
سورہ نمل آیت 81 

ترجمہ:
اور نہ تم اندھوں کو ان کی گمراہی سے بچا کر راستے پر لا سکتے ہو۔ تم تو انہی لوگوں کو اپنی بات سنا سکتے ہو جو ہماری آیتوں پر ایمان لائیں، پھر وہی لوگ فرمانبردار ہوں گے۔ 

🔷🔷🔷

اَفَاَنۡتَ تُسۡمِعُ الصُّمَّ اَوۡ تَهۡدِى الۡعُمۡىَ وَمَنۡ كَانَ فِىۡ ضَلٰلٍ مُّبِيۡنٍ ۞ 
سورۃ زخرف آیت 40 

ترجمہ:
تو پھر (اے پیغمبر) کیا تم بہروں کو سناؤ گے، یا اندھوں کو اور ان لوگوں کو راستے پر لاؤ گے جو کھلی گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں ؟

          یہ تو تھا کافروں اور منافقین کا معاملہ ۔۔۔۔۔ اب آتے ہیں مسلمانوں کی طرف ۔۔۔۔ تو خوب سمجھ لیں کہ اللہ تعالیٰ نے کچھ لوگوں کے بارے میں صاف فرمایا ہے کہ ان سے محبت نہیں جیسے ظالم ، خائن ، متکبر ، مفسد ۔۔۔۔۔۔۔ اب چاہے یہ لوگ مسلمان ہوں یا کافر ، اللہ تعالیٰ کو ان سے محبت نہیں ۔۔۔ 

لیجئے دلائل : 

🔷 ان اللہ لایحب المعتدین ( بقرۃ 190 ) 

🔷 واللہ لایحب الظالمین ( آل عمران 57 ) 

🔷 واللہ لایحب کل کفار اثیم ( بقرۃ  276 )

🔷 ان اللہ لایحب من کان مختالا فخورا ( نساء  36 ) 

🔷 ان اللہ لایحب من کان خوانا اثیما ( نساء  107 ) 

🔷 واللہ لایحب المفسدین ( مائدۃ 64 ) 

🔷 انہ لایحب المسرفین  ( انعام 141 ) 

🔷 ان اللہ لایحب الخائنین  ( انفال 58 ) 

🔷 انہ لایحب المستکبرین ( نحل 23 ) 

🔷 ان اللہ لایحب کل خوان کفور ( حج 38 ) 

🔷 ان اللہ لایحب الفرحین ( قصص 76 ) 

🔷 ان اللہ لایحب کل مختال فخور ( لقمان 18 ) 

ظاہر ہے کہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی محبت سے نکل گئے ۔۔ 
           کچھ مزید لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے ارشادات ملاحظہ فرمائیں ۔۔۔ 

سود خوروں سے اعلان جنگ ہے :

فَاِنۡ لَّمۡ تَفۡعَلُوۡا فَاۡذَنُوۡا بِحَرۡبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَرَسُوۡلِهٖ‌ۚ وَاِنۡ تُبۡتُمۡ فَلَـكُمۡ رُءُوۡسُ اَمۡوَالِكُمۡ‌ۚ لَا تَظۡلِمُوۡنَ وَلَا تُظۡلَمُوۡنَ ۞
سورہ بقرہ آیت 279 

ترجمہ:
پھر بھی اگر تم ایسا نہ کرو گے [ سود کو نہیں چھوڑو گے ]  تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے اعلان جنگ سن لو۔ اور اگر تم (سود سے) توبہ کرو تو تمہارا اصل سرمایہ تمہارا حق ہے، نہ تم کسی پر ظلم کرو نہ تم پر ظلم کیا جائے۔

علم چھپانے والوں سے کوئی محبت نہیں لعنت ہے 

اِنَّ الَّذِيۡنَ يَكۡتُمُوۡنَ مَآ اَنۡزَلۡنَا مِنَ الۡبَيِّنٰتِ وَالۡهُدٰى مِنۡۢ بَعۡدِ مَا بَيَّنّٰهُ لِلنَّاسِ فِى الۡكِتٰبِۙ اُولٰٓئِكَ يَلۡعَنُهُمُ اللّٰهُ وَ يَلۡعَنُهُمُ اللّٰعِنُوۡنَۙ ۞
سورہ بقرہ آیت 159 

ترجمہ:
بیشک وہ لوگ جو ہماری نازل کی ہوئی روشن دلیلوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں باوجودیکہ ہم انہیں کتاب میں کھول کھول کر لوگوں کے لئے بیان کرچکے ہیں  تو ایسے لوگوں پر اللہ بھی لعنت بھیجتا ہے اور دوسرے لعنت کرنے والے بھی لعنت بھیجتے ہیں،  ۔۔۔ 

      پاکدامن عورتوں پر تہمت لگانے والوں پر لعنت ہے ۔۔۔ محبت کوئی نہیں 

اِنَّ الَّذِيۡنَ يَرۡمُوۡنَ الۡمُحۡصَنٰتِ الۡغٰفِلٰتِ الۡمُؤۡمِنٰتِ لُعِنُوۡا فِى الدُّنۡيَا وَالۡاٰخِرَةِۖ وَلَهُمۡ عَذَابٌ عَظِيۡمٌۙ 
سورہ نور آیت 23 

ترجمہ:
یاد رکھو کہ جو لوگ پاک دامن بھولی بھالی مسلمان عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں پھٹکار پڑچکی ہے، اور ان کو اس دن زبردست عذاب ہوگا۔ 

مومن کو ناحق قتل کرنے والے کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ملاحظہ فرمائیں ۔۔۔ 

وَمَنۡ يَّقۡتُلۡ مُؤۡمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَـنَّمُ خَالِدًا فِيۡهَا وَغَضِبَ اللّٰهُ عَلَيۡهِ وَلَعَنَهٗ وَاَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِيۡمًا ۞
سورہ نساء آیت 93 

ترجمہ:
اور جو شخص کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور اللہ اس پر غضب نازل کرے گا اور لعنت بھیجے گا، اور اللہ نے اس کے لئے زبردست عذاب تیار کر رکھا ہے۔  

           یہ تو تھیں آیات جن میں یہ مضمون بیان کیا گیا تھا کہ کفار اور منافقین اللہ تعالی ، انبیاء کرام اور مؤمنین کے دشمن ہیں ۔۔۔ اور کفار و منافقین کے علاوہ بہت سوں کے بارے میں یہ اعلان تھا کہ اللہ تعالیٰ کی ان سے محبت نہیں ہے اور بہت سوں کے بارے میں شرالدواب نجس رجس کالانعام شر البریۃ اور لعنت و غضب وغیرہ کے الفاظ استعمال کیے گئے تھے  ۔۔۔ اب اسی مضمون سے متعلق لیجئے کچھ احادیث : 

🔷 عَنْ عایِشةَ  رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وسَلَّمَ قَالَ : " إِنَّ أَبْغَضَ الرِّجَالِ إِلَى اللَّهِ الْأَلَدُّ الْخَصِمُ ".
البخاری فی المظالم ۔۔۔ باب قول اللہ وھو ألد الخصام ۔
خلاصہ یہ ہے کہ جو لوگ جھگڑالو  ہوتے ہیں اللہ تعالی کو وہ تمام لوگوں میں سب سے زیادہ مبغوض ہوتے ہیں یعنی ان سے کوئی محبت نہیں ہوتی 

🔷 ألْبراءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - أَوْ قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - : "الْأَنْصَارُ لَا يُحِبُّهُمْ إِلَّا مُؤْمِنٌ، وَلَا يُبْغِضُهُمْ إِلَّا مُنَافِقٌ، فَمَنْ احَبَّهُمْ أَحَبَّهُ اللَّهُ، وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ أَبْغَضَهُ اللَّهُ ".  رواه البخاري في مناقب الانصار 
اس حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ انصار سے بغض رکھنے والوں کے ساتھ اللہ تعالی بغض رکھتا ہے

🔷 عَنْ أبیْ ھُریْرۃَ  ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وسَلَّمَ : " إِنَّ اللَّهَ إِذَا أَحَبَّ عَبْدًا دَعَا جِبْرِيلَ، فَقَالَ : إِنِّي أُحِبُّ فُلَانًا فَأَحِبَّهُ. قَالَ : فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ، ثُمَّ يُنَادِي فِي السَّمَاءِ، فَيَقُولُ : إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ فُلَانًا فَأَحِبُّوهُ. فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ، قَالَ : ثُمَّ يُوضَعُ لَهُ الْقَبُولُ فِي الْأَرْضِ. وَإِذَا أبْغَضَ عَبْدًا دَعَا جِبْرِيلَ، فَيَقُولُ : إِنِّي أُبْغِضُ فُلَانًا فأَبْغِضْهُ. قَالَ : فَيُبْغِضُهُ جِبْرِيلُ، ثُمَّ يُنَادِي فِي أَهْلِ السَّمَاءِ : إِنَّ اللَّهَ يُبْغِضُ فُلَانًا فَأَبْغِضُوهُ. قَالَ : فَيُبْغِضُونَهُ، ثُمَّ تُوضَعُ لَهُ الْبَغْضَاءُ فِي الْأَرْضِ ".
( رواہ مسلم فی البر والصلۃ ۔۔۔ باب ما اذا احب عبدا حببہ الی عبادہ ) 
اس حدیث کو پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جن سے اللہ تعالی کو بغض ہوتا ہے اور اللہ تعالی جبرئیل علیہ السلام کو اس سے بغض رکھنے کا حکم دیتے ہیں پھر جبرئیل علیہ السلام فرشتوں کو اس کے ساتھ بغض رکھنے کا حکم دیتے ہیں اور پھر اہل زمین کے لئے اس کو مبغوض کیا جاتا ہے  ۔۔۔ ظاہر ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کا بیان اوپر گزر چکا ہے یعنی کفار و منافقین ظالمین فاسقین خائنین متکبرین وغیرہ  ۔۔۔ 

🔷  عَنْ ابی الزبیر  ، عَنْ جابر  ، قَالَ : أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَنَازَةِ رَجُلٍ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ، فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ، فَقِيلَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا رَأَيْنَاكَ تَرَكْتَ الصَّلَاةَ عَلَى أَحَدٍ قَبْلَ هَذَا، قَالَ : " إِنَّهُ كَانَ يُبْغِضُ عُثْمَانَ، فَأَبْغَضَهُ اللَّهُ "
( ترمذی فی مناقب عثمان ) 
   ایک منافق جو حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ سے بغض رکھتا تھا اللہ تعالی نے اس سے بغض رکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جنازہ نہیں پڑھایا 

🔷 عَنْ عبداللہ بن عمرو  أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " إِنَّ اللَّهَ يُبْغِضُ الْبَلِيغَ مِنَ الرِّجَالِ، الَّذِي يَتَخَلَّلُ بِلِسَانِهِ كَمَا تَتَخَلَّلُ الْبَقَرَةُ ".
( ترمذی فی الادب ۔۔۔۔ باب ماجاء فی الفصاحۃ ) 

     اس حدیث کا مقصد یہ ہے کہ  اللہ تعالی اس بلیغ شخص کو مبغوض رکھتے ہیں جو اپنی بلاغت کو ناجائز کاموں کیلئے استعمال کرتا ہے اور اس کو ذریعہ آمدن بناتا ہے 

🔷 عَنْ ابی سیعد ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ أَحَبَّ النَّاسِ إِلَى اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَأَدْنَاهُمْ مِنْهُ مَجْلِسًا إِمَامٌ عَادِلٌ، وَأَبْغَضَ النَّاسِ إِلَى اللَّهِ وَأَبْعَدَهُمْ مِنْهُ مَجْلِسًا إِمَامٌ جَائِرٌ " 
 ( الترمذی ۔۔۔ کتاب الاحکام عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ باب ماجاء فی الامام العادل ) 

      اس حدیث کو پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ظالم بادشاہ کو اللہ تعالی مبغوض رکھتے ہیں 

🔷 عَنِ ابن عباس ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " أَبْغَضُ النَّاسِ إِلَى اللَّهِ ثَلَاثَةٌ : مُلْحِدٌ فِي الْحَرَمِ، وَمُبْتَغٍ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ، وَمُطَّلِبُ دَمِ امْرِئٍ بِغَيْرِ حَقٍّ لِيُهَرِيقَ دَمَهُ "
( البخاری ۔۔۔۔ کتاب الدیات ۔۔۔ باب من طلب دم امرء بغیر حق ) 
     اس حدیث کا مقصد یہ ہے کہ تین قسم کے لوگوں سے اللہ تعالی بغض کرتے ہیں  ۔۔۔ حرم میں الحاد کرنے والا ، اسلام کے اندر جاہلیت کے راہ و رسم کو رواج دینے والا ، اور کسی کا ناحق خون بہانے والا ۔۔۔ 

       اتنی بات سمجھ لیں کہ سینکڑوں احادیث میں طرح طرح کے لوگوں پر لعنت آئی ہے جیسے شراب خور شراب بیچنے والا خریدنے والا ۔۔۔ لے جانے والا ۔۔۔ گواہ بننے والا ۔۔۔ خود کو مردوں کی طرح بنانے والی عورتیں ۔۔۔ خود کو عورتوں کی طرح بنانے والے مرد وغیرہ وغیرہ 

       ہاں توبہ کرنے والوں سے چاہے شرک سے توبہ ہو یا کسی بھی گناہ سے ۔۔۔ اللہ تعالیٰ بہت محبت کرتے ہیں کوئی حد و حساب نہیں ۔۔۔۔ یا وہ لوگ جو گناہ کرکے ڈر بھی رہے تھے استغفار بھی کررہے تھے ۔۔۔ کھلم کھلا گناہ سے باز رہتے تھے ۔۔۔ ایسے لوگوں کے لئے رحمت کی امید ہے ۔۔۔ لیکن جس طرح یہ لوگ بات کرتے ہیں تو یہ قرآن و حدیث کو ڈھا دینے والی بات ہے ۔۔۔ اللہ تعالیٰ پر جری کردینے والی بات ہے کافروں اور فاسقوں کے لئے دلوں
سے نفرت کی جگہ محبت ڈالنے والی بات ہے ۔۔۔

قابل غور و توجہ ! 

      بتاؤ ! ایک آدمی ہزاروں لوگوں سے ہزاروں دفعہ منبروں پر ۔۔۔۔ مباحثوں میں ۔۔۔ مذاکروں میں سن چکا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو اپنے بندے سے ستر ماؤں سے زیادہ محبت ہے اور خود بھی سینکڑوں دفعہ یہی کہہ چکا ہے یہاں تک کہ یہ بات اس کے رگ و پے  میں سرایت کر چکی ہے ۔۔۔ کیا ایسا شخص کسی انسان کو مارنے کی کوشش کرے گا ؟؟؟؟ مارنا کیا اس کی طرف بندوق بھی سیدھی کرے گا ؟؟؟؟ اسے کہتے ہیں جہاد کے خلاف غیر محسوس طریقے سے ذہن سازی ، اسے کہتے ہیں نوارنی چال ۔۔۔  اسے کہتے ہیں الولاء والبراء کو ذبح کرنا ۔۔  ۔۔۔۔ یہی وجہ ہے کہ ان لوگوں میں سے اکثریت کو درس قرآن سے چڑ ہے کہ اس میں ایسی ایتیں آتی ہیں جن سے ان کے کلیجے پھٹتے ہیں ۔۔۔ بلکہ یہی وجہ ہے کہ وہ فضائل اعمال کے علاوہ کسی بھی درس کو برداشت نہیں کرتے چاہے وہ کسی حدیث کی کتاب کا درجہ کیوں نہ ہو ۔۔۔ کیونکہ اس میں اس طرح کی حدیثیں آئیں گی جو کہ ان حضرات کے مشن کے خلاف ہیں  ۔۔۔۔ 

           ◀️ سوال ▶️

        اللہ تعالی کی انسان سے بے پناہ محبت کا ذکر حدیث میں آیا ہے آپ کیسے انکار کر سکتے ہیں حدیث یہ ہے

 عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْيٌ ؛ فَإِذَا امْرَأَةٌ مِنَ السَّبْيِ قَدْ تَحْلُبُ ثَدْيَهَا تَسْعی، إِذ وَجَدَتْ صَبِيًّا فِي السَّبْيِ أَخَذَتْهُ، فَأَلْصَقَتْهُ بِبَطْنِهَا وَأَرْضَعَتْهُ، فَقَالَ لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَتُرَوْنَ هَذِهِ طَارِحَةً وَلَدَهَا فِي النَّارِ ؟ ". قُلْنَا : لَا، وَهِيَ تَقْدِرُ عَلَى أَنْ لَا تَطْرَحَهُ. فَقَالَ : " لَلَّهُ أَرْحَمُ بِعِبَادِهِ مِنْ هَذِهِ بِوَلَدِهَا " 
صحيح البخاري | كِتَابٌ : الْأَدَبُ  | بَابُ رَحْمَةِ الْوَلَدِ وَتَقْبِيلِهِ وَمُعَانَقَتِهِ. 
 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے قیدیوں میں ایک عورت تھی جس کا پستان دودھ سے بھرا ہو تھا اور وہ دوڑ رہی تھی ، اتنے میں ایک بچہ اس کو قیدیوں میں ملا اس نے جھٹ اپنے پیٹ سے لگا لیا اور اس کو دودھ پلانے لگی ۔ ہم سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم خیال کر سکتے ہو کہ یہ عورت اپنے بچہ کو آگ میں ڈال سکتی ہے ہم نے عرض کیا کہ نہیں جب تک اس کو قدرت ہوگی یہ اپنے بچہ کو آگ میں نہیں پھینک سکتی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ اللہ اپنے بندوں پر اس سے بھی زیادہ رحم کرنے والا ہے ۔ جتنا یہ عورت اپنے بچہ پر مہربان ہو سکتی ہے  ۔۔۔ 

          ◀️ جواب ▶️

        ظاہر ہے کہ یہاں بندوں سے تمام بندے مراد نہیں ورنہ تو اوپر کی آیات و احادیث کی مخالفت لازم آئیگی ۔۔۔ ان بندوں سے کفار منافقین ظالمین خائنین  متکبرین سودخور علم کو چھپانے والے وغیرہ  مراد نہیں ہو سکتے جن کا بیان اوپر نصوص میں گزر چکا ہے ۔۔۔ یہاں بندروں سے درج ذیل قسم کے بندے مراد ہیں 
 متقین  ۔۔ توابین ۔۔ متطہرین ۔۔ مقاتلین مجاہدین ۔۔۔ اللہ کی طرف رجوع کرنے والے ۔۔۔ ایمان اور نیک اعمال والے وغیرہ وغیرہ ۔۔۔ 

       پوری بحث کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ جو بات چلائی گئی ہے کہ اللہ تعالی انسان سے ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرتے ہیں ۔۔۔ یہ قرآن و حدیث کے خلاف ہے اس سے دلوں میں کفار و منافقین کے لئے نرم گوشے پیدا ہوتے ہیں اور اس سے جہاد کو نقصان ہوتا ہے اور شاید جہاد کی مخالفت میں اس قسم کی باتیں چلائی گئی ہیں  ۔۔۔ عجیب بات یہ ہے کہ یہ لوگ کفار کے لئے دلوں کو نرم کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ کفار کے بارے میں ہم سے پوچھا جائے گا اور ہم ان کو مار کر جہنم میں جانے والے کیوں بنائیں ؟  لیکن ان کا اصول یہ ہے کہ کفار کو دعوت نہیں دی جائے گی ۔۔۔ ان کے تضادات کے بارے میں ایک مستقل  قسط آنے والی ہے ان شاء اللہ تعالی

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔