Sunday 29 March 2020

*مولانا عرفان الحق صاحب کی تحقیق* *تبلیغی جماعت کے بارےمیں۔ *قسط4*



*مولانا عرفان الحق صاحب کی تحقیق* 

*تبلیغی جماعت کے بارےمیں۔**قسط4*
 

ممکن ہے بہت ے لوگ اس کو زیادتی پر محمول کریں اور یہ فیصلہ دیں کہ علمائے دیوبند سے تعلق رکھنے والی جماعت میں نفاق یا عقیدے کے بگاڑ کا الزام لگانا درست نہیں ہے ان سے راقم السطور یہ عرض کرے گا کہ *حضرت مولانا محمد الیاس صاحب کو الہامی نبی قرار دینا اور اس پر پوری جماعت کا خاموش رہنا کیا سنگین جرم نہیں ہے؟ اور یہ عقیدے کا بگاڑ نہیں ہے؟ اسی طرح بڑوں کی غلطیوں کو چھوٹوں کی طرف منسوب کرکے ان پر پردہ ڈالنا نفاق نہیں کہلائے گا؟* بھلے یہ نفاق اعتقادی نہ ہو نفاق عملی ہو۔ لیکن حقیقت کا اعتراف نہ کرنا اور بڑی بڑی غلطیوں سے چشم پوشی کرتے رہنا اور اسے جاہلوں کے سر مڑھ دینا راقم الحروف کے نزدیک منافقانہ رویہ ہے جس کی وجہ سے اب تک تمام لوگ یہی سمجھتے رہے کہ جماعت میں پیدا ہونے والی خرابیاں جاہلوں کی طرف سے آئی ہیں۔ذمہ داران جماعت ان سے بری ہیں۔پچاسوں سال سے یہی راگ الاپا جا رہا ہے لیکن علماء کرام نے اندر تک کھنگال کر دیکھا تو پتہ چلا کہ ان کا سر چشمہ حضرت مولانا الیاس صاحب کے ملفوظات، اور مکتوبات و ارشادات ہیں نیز ما بعد کے جماعتی علماء کی پیدا کردہ ہیں۔
    ہمیں حیرت ہوتی تھی کہ جن مفاسد اور خرابیوں کو جاہلوں کی طرف منسوب کر کے مرکز اور اس کے ذمہ داروں کا اب تک تزکیہ کیا جاتا رہا، آخر وہ ختم کیوں نہیں ہوتیں؟ جب کہ خبریں یہ بھی موصول ہوتیں کہ ذمہ داروں کی طرف سے نکیر بھی کی جاتی ہے۔ پھر یہ گڑبڑیاں کیوں پھیلتی جا رہی ہیں؟کیا یہ گھومنے پھرنے والی جماعتیں اب مرکز کے کنٹرول میں نہیں رہیں؟ دراں حالے کہ امراء مرکز کے ساتھ جماعتوں کی عقیدت مندیاں عروج پر نظر آتیں۔ آخر معاملہ کیا ہے؟ قسم بخدا حیرت اور سخت حیرت ہوتی تھی کہ جب مرکز سے تنبیہ کی خبریں بھی موصول ہو رہی ہیں اور ان کی عقیدتیں ساری حدوں کو پھلانگ کر کہیں سے کہیں جا پہنچی ہیں، تو پھر اصلاح نہ ہونے کے کیا معنیٰ؟ ضرور کچھ دال میں کالا ہے آخر علماء کرام نے پتہ چلا ہی لیا کہ بگاڑ اور فساد کا سر چشمہ کیا ہے؟ عقیدے اور عمل میں کہاں سے یہ گڑبڑی پیدا ہو رہی ہے ؟ حقیقت سے بے خبر پتہ نہیں کتنے لوگ سن کر حیرت میں پڑ جائیں گے کہ *حضرت مولانا الیاس صاحب کے ملفوظات اور مکتوبات و ارشادات ان تمام گمراہیوں کی بنیاداور جڑ ہے جنہیں قرآن سے زیادہ مقدس سمجھا گیا اور سمجھایا گیا۔**(جاری)*

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔