تبلیغی جماعت کیا ہے ؟ قسط 35 کیا دعوت اس امت کے ساتھ خاص ہے ؟
تبلیغی جماعت کیا ہے ؟
قسط 35
کیا دعوت اس امت کے ساتھ خاص ہے ؟
تبلیغی حضرات نے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو پھنسانے کے لئے کئی باتیں عام کی ہیں ... ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ... " اصل میں یہ دعوت انبیاء علیہم السلام کا کام ہے اسے پہلے انبیاء ہی کیا کرتے تھے لیکن چونکہ ہمارے نبی کے بعد کسی نبی نے نہیں آنا .. اس لئے ختم نبوت کے طفیل یہ کام اس امت کے سپرد کیا گیا "
.. اور یہ بات کچھ اس طرح بیان کی جاتی ہے کہ جاہل کارکنوں کے ذہن میں یہ بات بیٹھ جاتی ہے کہ بس یہی کام ہی انبیاء والا کام ہے .. اس کے ساتھ ساتھ جہاد کے تمام تر فضائل اٹھا کر یہاں فٹ کئے جاتے ہیں .. جس سے ان کا ذہن خراب ہو جاتا ہے اور سمجھتے ہیں کہ بس یہی ایک کام ہے ....
اب آتے ہیں اس بات کی طرف کہ : کیا واقعی دعوت ، امر بالمعروف والنهي عن المنكر اس امت کے ساتھ خاص ہے ؟
جواب یہ ہے کہ : نہیں ، یہ پچھلی امتوں پر بھی حسب احوال ضروری تھا .. ترک کرنے پر عذاب بھی آیا ہے ..
دلائل
1️⃣ لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى لِسَانِ دَاوُودَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ذَلِكَ بِمَا عَصَوا وَّكَانُواْ يَعْتَدُونَ
كَانُواْ لاَ يَتَنَاهَوْنَ عَن مُّنكَرٍ فَعَلُوهُ لَبِئْسَ مَا كَانُواْ يَفْعَلُونَ
سورة المائدة الاية رقم 78 ..
79
ترجمہ
بنی اسرائیل میں سے جن لوگوں نے کفر کیا ، ان پر داؤد اور عیسیٰ ابن مریم کی زبان سے لعنت ہوچکی ہے ، یہ اس لئے کہ انھوں نے نافرمانی کی اور وہ حد سے تجاوز کرجاتے تھے وہ ایک دوسرے کو اس برائی سے روکتے نہیں تھے ، جس کا وہ ارتکاب کرتے تھے ، یقیناً ان کا ( یہ ) عمل بہت برا تھا۔
2️⃣ فَلَوْلاَ كَانَ مِنَ الْقُرُونِ مِن قَبْلِكُمْ أُوْلُواْ بَقِيَّةٍ يَنْهَوْنَ عَنِ الْفَسَادِ فِي الأَرْضِ إِلاَّ قَلِيلاً مِّمَّنْ أَنجَيْنَا مِنْهُمْ وَاتَّبَعَ الَّذِينَ ظَلَمُواْ مَا أُتْرِفُواْ فِيهِ وَكَانُواْ مُجْرِمِينَ
سورة هود الاية رقم 116
ترجمہ
جو لوگ تم سے پہلے گزرے ہیں ، ان میں کچھ ایسے سمجھ دار لوگ کیوں نہیں ہوئے ، جو زمین میں فساد مچانے سے روکتے ، سوائے ان میں سے تھوڑے لوگوں کے ، جن کو ہم نے بچا لیا تھا اور جو لوگ زیادتی کرنے والے تھے ، وہ جس ناز و نعمت میں تھے ، اسی کے پیچھے پڑے رہے اور وہ تھے ہی گنہگار لوگ !
یعنی پچھلی امتوں میں چند لوگ تھے جو فساد سے منع کیا کرتے تھے ان کو نجات دے دی گئی ، اور باقی رہے وہ لوگ جو فساد سے منع نہیں کرتے تھے وہ نجات حاصل نہ کر سکے ۔۔۔
3️⃣ لَیْسُوْا سَوَآءً ؕ مِنْ اَہْلِ الْکِتٰبِ اُمَّۃٌ قَآئِمَۃٌ یَّتْلُوْنَ اٰیٰتِ اللّٰہِ اٰنَآءَ الَّیْلِ وَ ہُمْ یَسْجُدُوْنَ ♦ يُؤْمِنُونَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَأُوْلَئِكَ مِنَ الصَّالِحِينَ
سورة آل عمران الاية رقم 114 و 115
ترجمہ
تمام اہل کتاب یکساں نہیں ہیں ، اہل کتاب میں کچھ لوگ وہ بھی ہیں جو ( دین حق پر ) قائم ہیں ، جو رات کے اوقات میں اﷲ کی آیات کی تلاوت کرتے اورسجدے کرتے ہیں ۔ یہ ﷲ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں ، بھلائی کا حکم دیتے ہیں ، برائی سے روکتے ہیں ، نیکیوں کی طرف لپکتے ہیں اور یہی نیک لوگوں میں ہیں
4️⃣ فَلَمَّا نَسُواْ مَا ذُكِّرُواْ بِهِ أَنجَيْنَا الَّذِينَ يَنْهَوْنَ عَنِ السُّوءِ وَأَخَذْنَا الَّذِينَ ظَلَمُواْ بِعَذَابٍ بَئِيسٍ بِمَا كَانُواْ يَفْسُقُونَ
سورة الأعراف الاية رقم 165
ترجمہ :
پھر جب ان لوگوں نے اس نصیحت کو بھلا دیا ، جو انھیں کی گئی تھی ، تو جولوگ برائی سے روک رہے تھے ، ان کو تو ہم نے بچالیا اور زیادتی کرنے والوں کو گناہوں کا ارتکاب کرنے کی وجہ سے سخت عذاب میں پکڑ لیا
5️⃣ أول ما دخل النقص على بني إسرائيل، كان الرجل يلقى أخاه فيقول: يا هذا اتق الله ودع ما تصنع؛ فإنه لا يحل لك. ثم يلقاه من الغد فلا يمنعه ذلك من أن يكون أكيله وشريبه وقعيده، فلما فعلوا ذلك ضرب الله قلوب بعضهم ببعض. ثم قال: لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى لِسَانِ دَاوُدَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ذَلِكَ بِمَا عَصَوْا وَكَانُوا يَعْتَدُونَ كَانُوا لَا يَتَنَاهَوْنَ عَنْ مُنْكَرٍ فَعَلُوهُ لَبِئْسَ مَا كَانُوا يَفْعَلُونَ .. رواه أبوداود والترمذي في باب التفسير
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ کا ارشاد نقل کیا ہے کہ پہلی برائی جو بنی اسرائیل میں پیدا ہوئی ، وہ یہی تھی کہ ایک شخص کسی کو برائی کرتے ہوئے دیکھتا تو اس کو اس سے منع کرتا اور کہتا کہ اسے چھوڑ دو کیونکہ وہ تیرے لئے جائز نہیں ، پھر اگلے دن اسی کے ساتھ ملتا تو وہ گناہ اسے اس کا ہم نوالہ و ہم پیالہ و ہم مجلس بننے سے نہ روکتا ۔۔۔ جب انہوں نے یہ کر لیا تو اللہ تعالی نے ان میں سے بعض کے دلوں کو بعض دوسروں کے دلوں پر مار دیا ۔۔۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دلیل کے طور پر یہ آیت تلاوت فرمائی : لعن الذين كفروا .....
آیت اور اس کا ترجمہ نمبر ایک پر دیکھ سکتے ہیں ۔۔۔
6️⃣ عن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أوحى الله إلى ملك من الملائكة أن اقلب مدينة كذا وكذا عل أهلها، قال إن فيها عبدك فلانا لم يعصك طرفة عين، قال اقلبها عليه وعليهم، فإن وجهه لم يتمعر في ساعة قط. قال الهيثمي في المجمع: رواه الطبراني في الأوسط من رواية عبيد بن إسحق العطار عن عمار بن سيف وكلاهما ضعيف ووثق عمار بن سيف ابن المبارك وجماعة ورضي أبو حاتم عبيد بن إسحاق. والحديث بمجموع طرقه يرتقي إلى درجة الحسن
ترجمہ
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے ایک فرشتے کو حکم دیا کہ فلاں شہر کو الٹ دو فرشتے نے عرض کیا کہ یا اللہ اس میں آپ کا فلاں بندہ ہے جس نے پلک جھپکنے کی مقدار میں بھی آپ کی نافرمانی نہیں کی ۔۔۔ اللہ تعالی نے فرمایا کہ پہلے اس پر پھر باقیوں پر الٹ دو کیونکہ اس کا چہرہ ہے میرے لئے کبھی نہیں بگڑا ۔۔۔
حدیث میں کچھ کلام ہے لیکن علامہ ہیثمی رحمہ اللہ کے مطابق چونکہ حدیث کے متعدد طرق ہیں اس لئے حدیث حسن ہے
دلائل کا خلاصہ :
دعوت یا امر بالمعروف والنهي عن المنكر کا کام نہ صرف پچھلی امتوں میں تها بلکہ اپنے شرائط کے مطابق ضروری تھا جس کے ترک پر عذاب آئے ہیں ..
مذکورہ دلائل کے علاوہ مؤمن آل فرعون ، حبيب نجار اور آسیہ امرأة فرعون کے قصے بھی مستقل دلائل ہیں ..
بلکہ سورة آل عمران کی آیت 110
كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللّهِ
کے تحت تفاسیر ملاحظہ فرمائیں .. وہاں آپ کو
یہ سوال ملے گا کہ : جب امر بالمعروف والنهي عن المنكر کا کام پچھلی امتوں میں تها تو اس امت کی کیا تخصيص ؟؟؟ .. یعنی مفسرین کے ہاں یہ واضح بات ہے کہ یہ کام پچھلی امتوں میں بھی تھا .. جواب دیتے ہیں کہ اس امت کی دعوت عام بھی ہے اور تام بھی .. تام اس طرح کہ اس کے پیچھے جہاد کی قوت ہے .. دیکھئے بیان القرآن اور معارف القرآن اور دیگر تفاسیر
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔