تبلیغی جماعت کیا ہے ؟ قسط 30۔۔۔ غیرت کے موقعوں کو ضائع کرنے کی کوشش کرنا
تبلیغی جماعت کیا ہے ؟
قسط 30
غیرت کے موقعوں کو ضائع کرنے کی کوشش کرنا ...
یہ " احباب " کا خاص طریقہ واردات ہے .. یہ ان کی ایک نورانی چال اور جال ہے .. جس سے وہ شاہین بچوں کے پر کاٹ کر انہیں اڑنے اور جھپٹنے پلٹنے اور پلٹ کر جھپٹنے سے روکتے ہیں ..
آپ نے دیکھا ہوگا کہ جب اہلِ کفر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاکے بنا کر یا کسی اور طریقے سے گستاخی کر دیتے ہیں .. یا قرآن کریم کی توہین کر دیتے ہیں .. تو اس کے نتیجے میں دنیا بھر کے مسلمین میں غم و غصے کی لہر دوڑ جاتی ہے .. ایسے میں کچھ نوجوانوں کے دلوں میں جذبہ جہاد مچلنے لگتا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ مجاہدین کے ساتھ مل کر کفر کے لئے عذاب بن جائیں .. مجاہدین کو امید پیدا ہو جاتی ہے کہ کچھ نوجوان ان کی طرف آئیں گے .. " احباب " کو خدشہ ہو جاتا ہے کہ کہیں کچھ لوگ ان حالات سے متاثر ہوکر میدانوں کا رخ نہ کر لیں .. چنانچہ احباب بلا تاخیر میدان میں کود پڑتے ہیں اور ان کے بیانات کچھ یوں ہوتے ہیں
"" آج ہم کس بات پر ان کافروں سے شکوہ کر رہے ہیں .. ہمیں کیوں غصہ آرہا ہے .. کیا ہم نے ان تک کلمہ پہنچایا ہے ؟؟ .. کیا ہم نے ان پر محنت کی ہے ؟ ( آپ کے ذہن میں ہونا چاہئے کہ احباب کا اصول ہے کہ کافروں کو دعوت نہیں دینی ) .. کیا انہوں نے ہمیں تمام دنیاوی مصنوعات و ایجادات نہیں پہنچائیں ؟ کیا یہ لوگ قیامت کے دن ہمارا گریبان نہیں پکڑیں گے کہ یا اللہ ! ہم نے ان لوگوں کو سب کچھ پہنچایا تھا .. ان لوگوں نے ہم تک کلمہ نہیں پہنچایا "" وغیرہ وغیرہ
اور کہتے ہیں
"" سب سے بڑے گستاخ تو ہم خود ہیں .. کیا ہم نے کلمے والی محنت کو نہیں چھوڑا ؟ .. کیا ہم نے نبیوں والے کام کو نہیں چھوڑا ؟ کیا ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کو اپنی زندگی سے نہیں نکالا ؟ .. کیا ہمارا گھر سنت کے مطابق ہے ؟ .. کیا ہماری دکان ہماری تجارت سنت کے مطابق ہے ؟ کیا ہمارے بازار سنت کے مطابق ہیں ؟ کیا ہمارے معاملات نبی کے طریقے کے مطابق ہیں ؟ .. تو سب سے بڑے گستاخ تو ہم خود ہیں .. وہ تو ہیں ہی کافر .. ہم نے کلمہ پڑھ کر بھی نبی کی سنت کو اپنی زندگی سے نکال دیا .. بازاروں اور دکانوں سے نکال دیا .. معاملات اور معاشرت سے نکال دیا .. تعلیم و تربیت سے نکال دیا .. اب بتاؤ ہم بڑے مجرم ہیں یا وہ ؟ .. ( مجمع کہتا ہے : ہم ہیں .. یا سکوت اختیار کر کے تسلیم کرلیتا ہے کہ آپ کی باتیں درست ہیں ہم ہی مجرم ہیں ) .. یہ سب ہماری کوتاہیاں ہیں .. ہم نے ان کو کلمہ نہیں پہنچایا .. ہم راتوں کو ان کے لئے نہیں روئے .. ہم نے اللہ سے ان کے لئے نہیں مانگا ""
اور اگر کہیں کوئی کلمہ گو طاغوت مسلمین کے خلاف کافروں کو اڈے دیتا ہے اور اس پر مسلمین میں غم و غصے کی لہر دوڑ جاتی ہے .. اور " احباب " کو یہ " خدشہ " ہو جاتا ہے کہ خدا نخواستہ ان حالات کی وجہ سے کچھ لوگ جہاد کا رخ نہ کر لیں تو ان کی نورانی چال کچھ یوں ہوتی ہے ..
"" لوگ کہتے ہیں کہ حکومت نے امریکا کو اڈے دے دئے .. ہمارے فلاں بڑے نے فرمایا کہ تم نے کتنے اڈے دئے ہیں ان کو ؟ .. کیا تمہارے سر کے بال انگریزی نہیں ہیں ؟ .. یہ تم نے اپنے سر میں ان کو اڈہ دیا .. کیا تمہارے گھر میں ٹی وی نہیں ہے ؟ کیا تم نے اپنے گھر میں ٹی وی رکھ کر کافروں کو اڈہ نہیں دیا ؟؟ .. کیا تم نے اپنی دکان میں غیر اسلامی معاملات کرکے کافروں کو اڈہ نہیں دیا ؟ .. تم نے اپنے جسم میں ان کو اڈے دئے .. اپنے گھر میں ان کو اڈے دئے .. اپنی دکان میں ان کو اڈے دئے .. اور انگلی دوسروں پر اٹھا رہے ہیں کہ انہوں نے اڈے کیوں دئے ؟ .. یہ حکمران کہاں سے آئے ہیں کوئی آسمان سے تو نہیں اترے .. ہمارے ہی معاشرے کے افراد ہیں .. اگر ہم کلمے کی محنت کرتے .. راتوں کو اٹھ اٹھ کر رو رو کر الله سے ان کے لئے مانگتے تو آج یہ نوبت پیش نہ آتی ""
جب کسی جگہ کفار مسلمین پر وحشیانہ بمباری کر لیتے ہیں یا اور کسی طریقے سے ظلم کرتے ہیں .. اور کچھ مسلمین کے جاگنے اور میدان جہاد کی طرف جانے کا " خدشہ " پیدا ہو جاتا ہے .. تو " احباب " اسی جال ، چال اور جذبے کے ساتھ میدان میں کود پڑتے ہیں .. اور پھر ان کی گل پاشیاں کچھ یوں ہوتی ہیں ..
"" دیکھو سود سے باز آجاو .. ورنہ یہ پیسے بم بن کر تمہارے اوپر گریں گے جیسا کہ آج کل ہو رہا ہے ( اور کچھ بےغیرت تو وزیرستان کا نام بھی لے لیتے ہیں ) .. یہ جو آج افغانستان و فلسطین وغیرہ میں ہو رہا ہے .. یہ ان کے اعمال کا بدلہ ہے .. ان کو اپنے اعمال نے پکڑ لیا ہے ""
الغرض یہ غیرت کے ہر موقعے پر میدان میں آ کر بڑے خوبصورت طریقے سے ، نورانی چال اور جال سے غیر محسوس طور پر مسلمین سے غیرت کو نکال دیتے ہیں .. اور مجرموں کے لئے جو نفرت دلوں میں پائی جاتی ہے .. اسے اس خوبصورت طریقے سے نکال دیتے ہیں کہ خود مجرم انگشت بدنداں رہ جاتے ہیں .. وہ مسلمین کو بزرگانہ طور پر باور کرا دیتے ہیں کہ .. نہیں ، تم ہی مجرم ہو .. تم نے محنت نہیں کی .. راتوں کو اٹھ کر روئے نہیں .. نہ صرف یہ کہ نفرت کو دلوں سے نکال دیتے ہیں .. بلکہ بعض بزرگ تو مجرمین کے لئے پائی جانے والی اس نفرت کو شفقت اور رحم کے جذبے سے بدل دیتے ہیں .. یہی تو بزرگی کا کمال ہے ..
چودہ سو سال تک امت کا طریقہ ایسے مواقع پر خود اٹھنے اور دوسروں کو اٹھانے کا رہا ہے .. جبکہ " احباب " کا طریقہ خود بیٹھنے اور دوسروں کو بٹهانے کا ہے .. چودہ سو سال تک امت کا طریقہ ایسے مواقع پر مجرمین سے انتقام لینے کا جذبہ دلوں میں بیدار کرنے کا ہے .. جبکہ " احباب " کا طریقہ دلوں سے مجرموں کی نفرت نکال کر ان کے لئے نرم گوشہ پیدا کرنے کا ہے ..
احباب کی جو گل پاشیاں ہم نے اوپر ذکر کی ہیں ان کا جواب جاننے کے لئے اگلی قسط کا انتظار فرمائیں .. وما توفیقی الا باللہ .. اگلی قسط میں جواب عرض کیا جائے گا ان شاء اللہ ..
♦♦♦♦♦♦♦
اپنے ایمان کا خیال رکھۓ
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔