Friday, 18 September 2015

اب تو منکرات کی شمولیت کے بعد اس(مروجہ تبلیغ) کو بدعت حسنہ بھی نہیں کہا جا سکتا ۔( برادر نسبتی حضرت مولانا الیاسؒ )


حضرت مولا نا احتشام الحسن صاحب جو حضرت مولانا الیاسؒ کے برادر نسبتی ان کے خلیفہ اول اور ان کے معتقدِ خصوصی ہیں بچپن سے لے کر بڑھاپے تک عمر کا طویل حصہ تبلیغی جماعت کی قیادت و رفاقت میں گزارا عالم حیرت میں ڈوب کر ان کی تحریر کی ایک ایک سطر پڑھئے لکھتے ہیں ۔نظام الدین کی موجودہ تبلیغ میرے علم و فہم کے مطابق نہ قرآن و حدیث کے موافق ہے اور نہ حضرت مجدد الف ثانی اور حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اور علمائے حق کے مسلک کے مطابق ہے جو علمائے کرام اس تبلیغ میں شریک ہیں ان کی پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ اس کام کو پہلے قرآن و حدیث ائمۂ سلف اور علمائے حق کے مسلک کے مطابق کریں ۔ میری عقل و فہم سے بہت بالا ہے کہ جو کام حضرت مولانا الیاس صا حب کی حیات میں اصولوں کی انتہائی پابندی کے باوجود صرف . بدعت حسنہ کی حیثیت رکھتا تھا اس کو اب انتہائی بے اصولیوں کے بعد دین کا اہم کام کس طرح قرار دیا جا رہا ہے ۔اب تو منکرات کی شمولیت کے بعد اس کو بدعت حسنہ بھی نہیں کہا جا سکتا ۔ میر ا مقصدصرف اپنی ذمہ داری سے سبکدوش ہونا ہے ۔ (ا نتہٰی بندگی کی صراط مستقیم)

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔