شیخ الحدیث حضرت مولانا شمس الہدیٰ صاحب(دامت برکاتہم )(مہتمم جامعہ ربانیہ )
فرماتے ہیں کہ میرے پاس ایک تبلیغی آ یااور کہا کہ آئیں مولانا سامنے گاڑی
کھڑی ہے بیا ن سن کر آتے ہیں منگو پیر میں تبلیغی اجتماع ہو رہا ہے میں نے
منع کر دیا کہ میں نہیں جاتا اس کے بار باراسرار اور میرے بار بار منع کر
نے کے بعد اس نے کہا کہ آخر آپ کیوں نہیں جاتے وجہ کیا ہے ۔ میں نے کہا کہ
لاکھو ں کے اجتماع میں تمھارے بزرگ ممبر رسول پر بیٹھ کر قرآن و حدیث
کے خلاف باتیں کریں گے اور مجھ سے برداشت نہیں ہوگا ۔اورمیں وہا ں اگرحق
سچ بولوں گا تو تمھارے تبلیغی مجھے ماریں گے اور اگر خاموش گونگا شیطان بن
کر بیٹھا رہونگا تو اللہ تعالیٰ آخرت میں فرشتوں سے پٹوائے گاکہ تم نے عالم
ہوکر بھی میری سچی کتاب قرآن کا دفاع کیوں نہ کیا ۔اب میں ایسی جگہ کیوں
جاؤں جہاں مجھے دونوں طرف سے ماریں پڑیں اور نہ جانے میں کسی طرف سے بھی
مار نہیں ۔ اسلئے میں نہیں جاتا ۔
حق بات سے خاموش رہنے والا گونگا شیطان ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(حدیث نبوی ﷺ)
گونگا شیطان کیوں کہا گیا ہے کہ کسی دینی مجلس میں قرآن کریم کے خلاف بات
ہو رہی ہو اور یہ عالم اور مفتی ہو کر بھی اس وقت قرآن کریم کا دفاع نہ کرے
اور نہ ہی اس مجلس سے اٹھ کر جائے تو ہر ہر آدمی یہی سمجھتا ہے کہ یہ قرآن
کریم کے خلاف بات نہیں ہو رہی ،اگر یہ بات قرآن کریم کے خلاف ہوتی تو اتنے
بڑے بڑے عالم خاموش بیٹھے نہ رہتے اس طرح وہ قرآن و حدیث کے خلاف غلط
باتیں حجت بن جاتی ہیں کہ عوام اسے حق اور سچ سمجھتے ہیں لہذا اب جتنے لوگ
بھی گمراہ ہوں گے اسکا گناہ اس عالم کو ملے گا جس نے قرآن کریم کا دفاع نہ
کیا اور نہ ہی ان مخالفین قرآن کی مجلس سے اٹھا اسی لئے کہا گیا ہے کہ حق
بات سے خاموش رہنے والا گونگا شیطان ہے ۔۔(حدیث نبوی ﷺ)
اقتباس : سنگین فتنہ
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔