.... حضرت مولانا مفتی محمد اسماعیل..... احمد پور شرقیہ
جب سے افغانستان میں روسی فوجوں کے خلاف دفاعی جہاد شروع ہوا جس کی برکت سے پورے عالم اسلام میں جہاد کی فضاء قائم ہوئی اور مختلف علاقوں اور ملکوں میں مظلوم مسلمانوں میں کچھ دفاعی جہاد کی ہمت بندھی اور وہ غاصب کفار حملہ آوروں کے خلاف اٹھنے لگے تو ان مظلوم مجاہدین کو تعاون کی سب سے زیادہ توقع اس دیندار طبقے سے تھی جن کا عنوان اور پہچان یہ جملہ ہے کہ ’’اللہ کے حکموں اور نبی کے طریقوں میں دونوں جہانوں کی کامیابی ہے ‘‘ مخالفت جہاد میں سبقت مگر حیرت کی انتہا نہ رہی کہ جب جہاد اسلامی کے اس حکم خدا اور سنت نبوی ؐ کی مخالفت سب سے پہلے اور سب سے زیادہ اسی صالح اور بزعم خود دین کے بڑے ہمداد و غم خوار طبقے نے شروع کی اور چھ نمبروں کے بیان کی بنسبت ساتواں نمبر بنا کر احکام جہاد اور مجاہدین پر خوب دھول اڑائی ۔ تاکہ لوگ کہیں اس فریضہ جہاد کی طرف متوجہ نہ ہو جائیں ،اور ہم جو سہ روزہ چلے کے نظام کو جہاد کہتے ہیں اور بتلاتے ہیں کہیں یہ نظام بے رونق نہ ہو جائے اور ماندنہ پڑ جائے اسی لئے قران کریم میں موجودہ جمیع احکام جہاد اور آپ ؐ کی تمام جہادی سنتوں کے بیان کرنے اور ان کی ترغیب دینے کی بجائے مجوزہ شب جمعہ ،سہ روزہ چلے کے سرکل (پھیر)میں پوری امت کو گھمادینے کو اصل دین باور کرایا جانے لگا کہ دعوت جہاد فی سبیل اللہ سب کچھ یہی ہے۔ بحوالہ... اصلاح خلق کا الہی نظام... صفحہ ۳۴/
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔