قرآنی احکامات کے خلاف تفسیر بالرائے اور تحریف معنوی کی تبلیغ اور ان کے جوابات
(کیا فرماتے ہیں علمائے دین) بہترین امت کا لقب ہمیں کس کام پر ملا ہے ۔
نیک کام کا حکم کرنے اور برائی سے روکنے پر ۔یا۔ قرآ ن و حدیث کے خلاف تبلیغ کرنے پر ؟
اوردرج ذیل قرآنی احکامات کے خلاف پھیلائی ہوئی باتیں ۔تفسیر بالرائے اور تحریف معنوی ہیں کہ نہیں؟ اگر ہیں تو شرعاً کیا حکم لگتا ہے انکے پھیلانے والو ں کے بارے میں۔
(ا) قرآن کا حکم : اے نبی آپ لڑیں اللہ کے راستے میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سورۃالنساء 84)
قرآن کے خلاف تبلیغ : ہمارے نبی لڑنے بھڑنے والے نہیں تھے ۔
(۲) القرآن: بہت سے نبی لڑے ہیں اللہ کے رستے میں۔(سورۃ ا ل عمران 146)
قرآن کے خلاف تبلیغ : لڑنا بھڑنا نبیوں کا کام نہیں۔
(۳) قرآن کا حکم : محمد( ﷺ) اللہ کے رسول ہیں اور آپ کے ساتھ والے سخت ہیں کافروں پر۔۔۔۔۔۔۔(سورۃالفتح 28)
قرآن کے خلاف تبلیغ : ہمارے نبی کی محنت سے صحابہ کافروں کیلئے بڑے ہی نرم دل بن گے تھے۔
کہ راتوں کو ان کیلئے ہدایت کی دعائیں مانگتے اور دن کو ان پر محنت کرتے تھے ۔
(۴)القرآن: اے نبی۔جہنمیوں (جہنم میں جانے والے کافروں )کے بارے میں آپ سے کچھ باز پرس نہیں ہوگی۔۔۔۔۔۔۔(سورۃالبقرہ 119)
قرآن کے خلاف تبلیغ : ایک ایک کافر جوبھی جہنم میں جائے گا اس کے بارے میں پوری اُمت سے
پوچھ ہوگی۔
(۵) القرآن: لڑواُن لوگوں سے جو ایمان نہیں لاتے اللہ پر نہ آخرت پر۔۔(سورۃ التوبہ 29)
قرآن کے خلاف تبلیغ : ہمارے نبی نے کبھی اقدامی جہاد نہیں کیا۔ (۶) قرآن کا حکم : اے نبی کافروں اور منافقوں سے لڑو اور ان پر سختی کرو۔۔۔(سورۃ التحریم 9 )
قرآن کے خلاف تبلیغ : ہمارے نبی نے کبھی طاقت استعمال نہیں کی۔
(۷) قرآن کا حکم : بدلہ لینا تم پر فرض کر دیاہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سورۃ البقرہ 178)
قرآن کے خلاف تبلیغ : ہمارے نبی بدلہ لینے والے نہیں تھے۔
(۸) القرآن: کافر تمھارے کھلے دشمن ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سورۃ النساء 101)
قرآن کے خلاف تبلیغ : یہ بڑا جہاد ہے پہلے ان سے لڑو ۔ یہ نفس اور شیطان ہی ہمارے دشمن ہیں اور کوئی دشمن نہیں ۔ ( نوٹ : یعنی کافر دشمن نہیں )
(۹) القرآن: کافروں کی دلی خواہش ہے کہ تم اسلحہ واسباب سے غافل ہوجاؤ پھر تم پر حملہ کر دیں گے ملکر۔۔۔۔۔۔ (سورۃ النساء 101)
قرآن کے خلاف تبلیغ : اسلحہ واسباب سے کچھ نہیں ہوتا اس کا خیال ہی دل سے نکال دوہمارے لئے صرف ایک اللہ ہی کافی ہے۔
(۱۰)قرآن کا حکم : مارو کافروں کی گردنوں پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سورۃ الانفال 12)
قرآن کے خلاف تبلیغ : کافروں کو مارنے سے تو وہ بچارے جہنم میں چلے جائیں گے۔
(۱۱) قرآن کا حکم : اگر یہ کافر تم سے لڑیں تو قتل کر ڈالو یہی ہے سزا کافروں کی۔(سورۃ البقرہ 191)
قرآن کے خلاف تبلیغ : اگر یہ کافر تم سے لڑیں تو کلمہ والی گولی سے علاج کرو۔ تاکہ وہ بھی جنت میں جائیں تم بھی۔
(۲ا) قرآن کا حکم : تمھیں کیا ہواکہ نہیں لڑتے اللہ کے رستے میں اُن مظلوموں کی خاطر جن پر کافر ظلم کرتے ہیں۔۔۔(سورۃا لنساء 75)
قرآن کے خلاف تبلیغ : ہم کیوں لڑیں اُن کی خاطر جن پر اللہ کا عذاب آیا ہے ان کے گناہوں کی وجہ سے
(۳ا) قرآن کا حکم : لڑو اب اللہ ان (کافروں) کو تمھارے ہاتھوں سے عذاب دے گا ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سورۃ التوبہ 14)
قرآن کے خلاف تبلیغ : اللہ جب چاہے گا کافروں کو اپنی قدرت سے عذاب دے گا ہمیں اُس کے کام میں مداخلت نہیں کرنی
(۴ا) قرآن کا حکم : اگر(تم جہاد کیلئے ) نہیں نکلو گے تو اللہ تمھیں درد ناک عذاب دے گا۔۔۔(سورۃ التوبہ 39)
قرآن کے خلاف تبلیغ : اگر ان باتوں کی دعوت کو پھیلانے کیلئے نہیں نکلو گے تو اللہ تمھیں دردناک عذاب دے گا۔
(۵ا) القرآن: ایمان والے تو لڑتے ہیں اللہ کے رستے میں۔۔۔ ۔۔۔۔(سورۃ النساء 76)
قرآن کے خلاف تبلیغ : : جہاد سے پہلے ایمان بنانا ہوتاہے۔اور یہ ایمان بنانے کی محنت کاکام ہم نے ڈرتے ڈرتے کرنا ہے اور کرتے کرتے ہی مرنا ہے ۔
(۶ا) القرآن: جب اللہ کی آیتیں ان کے سامنے پڑھی جاتی ہیں تو ان کا ایمان اور بڑھ جاتاہے۔ ۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (سورۃ الانفال 2 )
قرآن کے خلاف تبلیغ : ایمان صرف ان باتوں کی دعوت کو پھیلانے سے ہی بڑھتا ہے ۔اور کسی چیز سے
نہیں بڑھتا(معاذاللہ یعنی قرآن سے نہیں )
(۷ا) القرآن: جنھوں نے روکا دوسروں کو اللہ کے رستے سے اُن کے اعمال تباہ ہو گئے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔(محمد آیت نمبر 1)
اللہ محبت کرتاہے ان سے جو لڑتے ہیں اللہ کے رستے میں۔۔(سورۃ الصف 4)
قرآن کے خلاف تبلیغ : اللہ 70مرتبہ پہلے رحمت کی نظر سے جسے دیکھتاہے اُسے ان باتوں کی دعوت کو پھیلانے کیلئے قبول کرتاہے
(نوٹ :کیا اللہ تعالی قرآنی احکامات کے خلاف تبلیغ کرنے والوں کوپہلے ستر مرتبہ رحمت کی نظر سے دیکھتا ہے پھر قبول کرتا ہے ۔۔۔معاذا للہ)
(۸ا) القرآن: برابر نہیں بیٹھنے والے اور لڑنے والے اللہ نے بلند کیا درجہ اور اجرِ عظیم اُن مجاہدین کا جو لڑتے ہیں اللہ کے رستے میں۔۔۔۔۔(سورۃ النساء 95)
قرآن کے خلاف تبلیغ : یہ ہے سب سے اُونچا اور سب سے اعلیٰ دین کی محنت کا کام جو ہم کر رہے ہیں اس میں ثواب سمندر کی طرح ملتاہے اوراس کے مقابلے میں دین کے تمام کاموں کو جمع کریں جہاد کو بھی شامل کرکے تو اُن میں ثواب قطرے کی طرح ملتاہے۔
نوٹ :۔کیابہتر ین امت کا لقب ہمیں مسلمانوں کو نمازی بنا کر ذکر کرتے ہوئے قرآنی احکامات کے خلاف پروپیگنڈہ پھیلانے والی دعوت کے کام پر ملا ہے ۔
(۱۹) القرآن: وہی تو ہے (اللہ) جس نے بھیجا رسول دین حق کے ساتھ سچا دین دے کر تاکہ غالب کرے اس کو تمام دینوں پر خواہ مشر کوں کو بُرا کیوں نہ لگے۔۔( التوبہ 33)
قرآن کے خلاف تبلیغ : اللہ نے نبی کو دنیا میں صرف اورصرف دعوت والا کام دے کرہی بھیجا ہے۔ اور کسی مقصد کیلئے نہیں بھیجا۔(معاذاللہ یعنی غلبہ اسلام کیلئے بھی نہیں بھیجا)
(۲۰) القرآن: لڑو اُن سے یہاں تک کہ باقی نہ رہے کوئی فتنہ اور دین ہو جائے سارا ایک اللہ کا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔( سورۃ البقرہ 193)
قرآن کے خلاف تبلیغ : لڑنے سے تو فتنے پیداہوتے ہیں دین تو دنیا میں صرف اسی دعوت کی محنت سے ہی آئے گاجو ہم کر رہے ہیں اور کسی محنت سے نہیں۔۔۔۔
(کیا فرماتے ہیں علمائے دین) بہترین امت کا لقب ہمیں کس کام پر ملا ہے ۔
نیک کام کا حکم کرنے اور برائی سے روکنے پر ۔یا۔ قرآ ن و حدیث کے خلاف تبلیغ کرنے پر ؟
اوردرج ذیل قرآنی احکامات کے خلاف پھیلائی ہوئی باتیں ۔تفسیر بالرائے اور تحریف معنوی ہیں کہ نہیں؟ اگر ہیں تو شرعاً کیا حکم لگتا ہے انکے پھیلانے والو ں کے بارے میں۔
(ا) قرآن کا حکم : اے نبی آپ لڑیں اللہ کے راستے میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سورۃالنساء 84)
قرآن کے خلاف تبلیغ : ہمارے نبی لڑنے بھڑنے والے نہیں تھے ۔
(۲) القرآن: بہت سے نبی لڑے ہیں اللہ کے رستے میں۔(سورۃ ا ل عمران 146)
قرآن کے خلاف تبلیغ : لڑنا بھڑنا نبیوں کا کام نہیں۔
(۳) قرآن کا حکم : محمد( ﷺ) اللہ کے رسول ہیں اور آپ کے ساتھ والے سخت ہیں کافروں پر۔۔۔۔۔۔۔(سورۃالفتح 28)
قرآن کے خلاف تبلیغ : ہمارے نبی کی محنت سے صحابہ کافروں کیلئے بڑے ہی نرم دل بن گے تھے۔
کہ راتوں کو ان کیلئے ہدایت کی دعائیں مانگتے اور دن کو ان پر محنت کرتے تھے ۔
(۴)القرآن: اے نبی۔جہنمیوں (جہنم میں جانے والے کافروں )کے بارے میں آپ سے کچھ باز پرس نہیں ہوگی۔۔۔۔۔۔۔(سورۃالبقرہ 119)
قرآن کے خلاف تبلیغ : ایک ایک کافر جوبھی جہنم میں جائے گا اس کے بارے میں پوری اُمت سے
پوچھ ہوگی۔
(۵) القرآن: لڑواُن لوگوں سے جو ایمان نہیں لاتے اللہ پر نہ آخرت پر۔۔(سورۃ التوبہ 29)
قرآن کے خلاف تبلیغ : ہمارے نبی نے کبھی اقدامی جہاد نہیں کیا۔ (۶) قرآن کا حکم : اے نبی کافروں اور منافقوں سے لڑو اور ان پر سختی کرو۔۔۔(سورۃ التحریم 9 )
قرآن کے خلاف تبلیغ : ہمارے نبی نے کبھی طاقت استعمال نہیں کی۔
(۷) قرآن کا حکم : بدلہ لینا تم پر فرض کر دیاہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سورۃ البقرہ 178)
قرآن کے خلاف تبلیغ : ہمارے نبی بدلہ لینے والے نہیں تھے۔
(۸) القرآن: کافر تمھارے کھلے دشمن ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سورۃ النساء 101)
قرآن کے خلاف تبلیغ : یہ بڑا جہاد ہے پہلے ان سے لڑو ۔ یہ نفس اور شیطان ہی ہمارے دشمن ہیں اور کوئی دشمن نہیں ۔ ( نوٹ : یعنی کافر دشمن نہیں )
(۹) القرآن: کافروں کی دلی خواہش ہے کہ تم اسلحہ واسباب سے غافل ہوجاؤ پھر تم پر حملہ کر دیں گے ملکر۔۔۔۔۔۔ (سورۃ النساء 101)
قرآن کے خلاف تبلیغ : اسلحہ واسباب سے کچھ نہیں ہوتا اس کا خیال ہی دل سے نکال دوہمارے لئے صرف ایک اللہ ہی کافی ہے۔
(۱۰)قرآن کا حکم : مارو کافروں کی گردنوں پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سورۃ الانفال 12)
قرآن کے خلاف تبلیغ : کافروں کو مارنے سے تو وہ بچارے جہنم میں چلے جائیں گے۔
(۱۱) قرآن کا حکم : اگر یہ کافر تم سے لڑیں تو قتل کر ڈالو یہی ہے سزا کافروں کی۔(سورۃ البقرہ 191)
قرآن کے خلاف تبلیغ : اگر یہ کافر تم سے لڑیں تو کلمہ والی گولی سے علاج کرو۔ تاکہ وہ بھی جنت میں جائیں تم بھی۔
(۲ا) قرآن کا حکم : تمھیں کیا ہواکہ نہیں لڑتے اللہ کے رستے میں اُن مظلوموں کی خاطر جن پر کافر ظلم کرتے ہیں۔۔۔(سورۃا لنساء 75)
قرآن کے خلاف تبلیغ : ہم کیوں لڑیں اُن کی خاطر جن پر اللہ کا عذاب آیا ہے ان کے گناہوں کی وجہ سے
(۳ا) قرآن کا حکم : لڑو اب اللہ ان (کافروں) کو تمھارے ہاتھوں سے عذاب دے گا ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سورۃ التوبہ 14)
قرآن کے خلاف تبلیغ : اللہ جب چاہے گا کافروں کو اپنی قدرت سے عذاب دے گا ہمیں اُس کے کام میں مداخلت نہیں کرنی
(۴ا) قرآن کا حکم : اگر(تم جہاد کیلئے ) نہیں نکلو گے تو اللہ تمھیں درد ناک عذاب دے گا۔۔۔(سورۃ التوبہ 39)
قرآن کے خلاف تبلیغ : اگر ان باتوں کی دعوت کو پھیلانے کیلئے نہیں نکلو گے تو اللہ تمھیں دردناک عذاب دے گا۔
(۵ا) القرآن: ایمان والے تو لڑتے ہیں اللہ کے رستے میں۔۔۔ ۔۔۔۔(سورۃ النساء 76)
قرآن کے خلاف تبلیغ : : جہاد سے پہلے ایمان بنانا ہوتاہے۔اور یہ ایمان بنانے کی محنت کاکام ہم نے ڈرتے ڈرتے کرنا ہے اور کرتے کرتے ہی مرنا ہے ۔
(۶ا) القرآن: جب اللہ کی آیتیں ان کے سامنے پڑھی جاتی ہیں تو ان کا ایمان اور بڑھ جاتاہے۔ ۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (سورۃ الانفال 2 )
قرآن کے خلاف تبلیغ : ایمان صرف ان باتوں کی دعوت کو پھیلانے سے ہی بڑھتا ہے ۔اور کسی چیز سے
نہیں بڑھتا(معاذاللہ یعنی قرآن سے نہیں )
(۷ا) القرآن: جنھوں نے روکا دوسروں کو اللہ کے رستے سے اُن کے اعمال تباہ ہو گئے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔(محمد آیت نمبر 1)
اللہ محبت کرتاہے ان سے جو لڑتے ہیں اللہ کے رستے میں۔۔(سورۃ الصف 4)
قرآن کے خلاف تبلیغ : اللہ 70مرتبہ پہلے رحمت کی نظر سے جسے دیکھتاہے اُسے ان باتوں کی دعوت کو پھیلانے کیلئے قبول کرتاہے
(نوٹ :کیا اللہ تعالی قرآنی احکامات کے خلاف تبلیغ کرنے والوں کوپہلے ستر مرتبہ رحمت کی نظر سے دیکھتا ہے پھر قبول کرتا ہے ۔۔۔معاذا للہ)
(۸ا) القرآن: برابر نہیں بیٹھنے والے اور لڑنے والے اللہ نے بلند کیا درجہ اور اجرِ عظیم اُن مجاہدین کا جو لڑتے ہیں اللہ کے رستے میں۔۔۔۔۔(سورۃ النساء 95)
قرآن کے خلاف تبلیغ : یہ ہے سب سے اُونچا اور سب سے اعلیٰ دین کی محنت کا کام جو ہم کر رہے ہیں اس میں ثواب سمندر کی طرح ملتاہے اوراس کے مقابلے میں دین کے تمام کاموں کو جمع کریں جہاد کو بھی شامل کرکے تو اُن میں ثواب قطرے کی طرح ملتاہے۔
نوٹ :۔کیابہتر ین امت کا لقب ہمیں مسلمانوں کو نمازی بنا کر ذکر کرتے ہوئے قرآنی احکامات کے خلاف پروپیگنڈہ پھیلانے والی دعوت کے کام پر ملا ہے ۔
(۱۹) القرآن: وہی تو ہے (اللہ) جس نے بھیجا رسول دین حق کے ساتھ سچا دین دے کر تاکہ غالب کرے اس کو تمام دینوں پر خواہ مشر کوں کو بُرا کیوں نہ لگے۔۔( التوبہ 33)
قرآن کے خلاف تبلیغ : اللہ نے نبی کو دنیا میں صرف اورصرف دعوت والا کام دے کرہی بھیجا ہے۔ اور کسی مقصد کیلئے نہیں بھیجا۔(معاذاللہ یعنی غلبہ اسلام کیلئے بھی نہیں بھیجا)
(۲۰) القرآن: لڑو اُن سے یہاں تک کہ باقی نہ رہے کوئی فتنہ اور دین ہو جائے سارا ایک اللہ کا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔( سورۃ البقرہ 193)
قرآن کے خلاف تبلیغ : لڑنے سے تو فتنے پیداہوتے ہیں دین تو دنیا میں صرف اسی دعوت کی محنت سے ہی آئے گاجو ہم کر رہے ہیں اور کسی محنت سے نہیں۔۔۔۔
( معاذاللہ)
(۲۱)القرآن: بلا شبہ اللہ نے خریدا ہے مسلمانوں کی جان اور مال کو اس قیمت پر کہ ان کیلئے جنت ہے۔ وہ لڑتے ہیں اللہ کے رستے میں..قتل کرتے ہیں اور قتل کئے جاتے ہیں اسپر وعدہ ہے ۔۔۔۔۔۔ ۔۔(سورۃ التوبہ 111)
قرآن کے خلاف تبلیغ : اللہ نے ہماری جان و مال کو صرف ان باتوں کی دعوت کو پھیلانے کیلئے ہی خریدا ہے اور کسی کام کیلئے نہیں خریدا۔(یعنی لڑنے کیلئے نہیں خریدا، معاذاللہ)
قرآنی فتویٰ اس سے بڑا ظالم کون ہوگا جو جھوٹ باندھے اللہ پر سن لو ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے جو روکتے ہیں دوسروں کو اللہ کے رستے سے۔۔۔۔۔۔۔. (سورۃ ھود 18-19)
قرآنی فتویٰ جو لوگ چھپا تے ہیں اس کو جس کو نازل کیاہے ہم نے ان پر لعنت کرتاہے اللہ اور لعنت کرتے ہیں ان پر لعنت کرنے والے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔. (البقرہ159)
القرآن: اے ایمان والو بہت سے عالم اور پیر مال کھاتے ہیں اور روکتے ہیں دوسروں کو اللہ کے رستے سے ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سورۃ التوبہ 34)
القرآن: یہی لوگ ہیں کہ لعنت کی اللہ نے ان پر اور کردیا ان کو بہرہ اور اندھی کر دیں ان کی آنکھیں۔ کیا دھیان نہیں کرتے قرآن میں۔۔۔(محمد 24)
(۲۱)القرآن: بلا شبہ اللہ نے خریدا ہے مسلمانوں کی جان اور مال کو اس قیمت پر کہ ان کیلئے جنت ہے۔ وہ لڑتے ہیں اللہ کے رستے میں..قتل کرتے ہیں اور قتل کئے جاتے ہیں اسپر وعدہ ہے ۔۔۔۔۔۔ ۔۔(سورۃ التوبہ 111)
قرآن کے خلاف تبلیغ : اللہ نے ہماری جان و مال کو صرف ان باتوں کی دعوت کو پھیلانے کیلئے ہی خریدا ہے اور کسی کام کیلئے نہیں خریدا۔(یعنی لڑنے کیلئے نہیں خریدا، معاذاللہ)
قرآنی فتویٰ اس سے بڑا ظالم کون ہوگا جو جھوٹ باندھے اللہ پر سن لو ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے جو روکتے ہیں دوسروں کو اللہ کے رستے سے۔۔۔۔۔۔۔. (سورۃ ھود 18-19)
قرآنی فتویٰ جو لوگ چھپا تے ہیں اس کو جس کو نازل کیاہے ہم نے ان پر لعنت کرتاہے اللہ اور لعنت کرتے ہیں ان پر لعنت کرنے والے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔. (البقرہ159)
القرآن: اے ایمان والو بہت سے عالم اور پیر مال کھاتے ہیں اور روکتے ہیں دوسروں کو اللہ کے رستے سے ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سورۃ التوبہ 34)
القرآن: یہی لوگ ہیں کہ لعنت کی اللہ نے ان پر اور کردیا ان کو بہرہ اور اندھی کر دیں ان کی آنکھیں۔ کیا دھیان نہیں کرتے قرآن میں۔۔۔(محمد 24)
(باغباں جب چور ہو پھر کون رکھوالی کرے باغ ویراں کیوں نہ ہو مالی جو پامالی کرے )
القرآن ہم نے اس قرآن کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں ( الحجر 9 )
(۲۲) قرآن کا حکم : لڑنا تم پر فرض کردیاہے اور وہ تمھیں ناگوار لگتا ہے ایک چیز جس کو تم نا پسند کرتے ہو اس میں خیر ہے۔(سورۃ البقرہ 216)
نوٹ:اللہ تعالیٰ لڑنے والے کام میں خیر بتاتا ہے اور نادان نہ لڑنے میں۔
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ہم پر لڑنا فرض فرمایا ہے جہاد نہیں فرمایا۔
قرآن کے خلاف تبلیغ : کیا تم نے جہاد کا مطلب لڑنا ہی سمجھ لیاہے جہاد کا مقصد تو دین کیلئے جدوجہد کرنا ہے اور وہ ہم بڑا جہاد کررہے ہیں۔
(۲۳) قرآن کا حکم : حکم ہوا ان لوگوں کو لڑنے کا جن سے کافر لڑتے ہیں ۔۔۔۔۔(سورۃ الحج 39)
قرآن کے خلاف تبلیغ : جب تک ہمارے بڑے اجازت نہیں دیں گے ہم نہیں لڑیں گے۔
(۲۴)قرآن کا حکم : اے ایمان والو حکم مانو اللہ کا اور اس کے رسول کا تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔
(سورۃ ال عمران 32)
قرآن کے خلاف تبلیغ : جتنا دین کو بہتر ہمارے بڑے سمجھتے ہیں اتنا کوئی نہیں سمجھتا جیسا وہ کہیں گے ہم وہی کریں گے۔
القرآن: قیامت کے دن سب لوگ اللہ کے سامنے کھڑے ہوں گے اور ضعیف (چھوٹے اپنے بڑوں سے ) متکبرین سے کہیں گے کہ ہم تو تمھارے تابع تھے( کہ دین کی جو راہ تم نے دکھائی ہم اُسی پر چلے) کیا تم اللہ کا عذاب ہم پر سے کچھ ہٹا سکتے ہو تو وہ کہیں گے کہ اگر اللہ ہمیں ہدایت کرتا تو ہم تمھیں بھی ہدایت کرتے اب ہم گھبرائیں یا صبر کریں ہمارے حق میں برابر ہے۔ کوئی جگہ ہماری رہائی کیلئے نہیں ہے۔
۔۔۔(سورۃابراہیم21)
القرآن: کیا ان کو معلوم نہیں کہ جو اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کرتاہے اس کیلئے جہنم
کی آگ تیار ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(توبہ 63)
القرآن: جو مومن ہیں وہ تو اللہ کے لئے لڑتے ہیں اور جو کافر ہیں وہ بتوں کے لئے لڑتے ہیں سوتم شیطان کے مدد گاروں سے لڑو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سورۃ نساء 76 (
قرآنی احکامات کے خلاف تبلیغ کے نام سے پروپیگنڈا پھیلانے والا یہ دعوتی کام
اللہ کے راستے میں ہے یا شیطان کے راستے میں ؟
دیتے ہیں اپنی عقل سے حکم خدا میں دخل. .رہزن بھی ہیں وہ رہنمائی کے ساتھ ساتھ
اچھائی کر رہے ہیں برائی کے ساتھ ساتھ ..کھلا رہے ہیں زہر بھی دوائی کے ساتھ ساتھ
(نوٹ : قرآنی احکامات میں سے صرف ایک آیت جہاد کے انکاری ، باقی تمام نیک اعمال پر مسلمانوں کو لانے اور سارے کافروں کو مسلمان کرنے کے بھی یہ منکرین جہاد جنتی ہیں یا جہنمی ؟
(کیا فرماتے ہیں علمائے دین) مندرجہ بالا قرآنی احکامات کے خلاف پھیلائی ہوئی باتیں ۔
تفسیر بالرائے اور تحریف معنوی ہیں کہ نہیں؟
اگر ہیں تو شرعاً کیا حکم لگتا ہے انکے پھیلانے والو ں کے بارے میں ۔
تحریف یہودیوں کی خصلت ہے ۔
تشریح :تحریف :کتب سابقہ تورات وغیرہ میں تحریف لفظی بھی ہوئی اور معنوی بھی اور اصل تحریف تو تحریف لفظی ہے کیونکہ تحریف کے معنی حروف اور لفظ کے بدل دینے کے ہیں ۔جس سے قرآن کریم محفوظ ہے لیکن تاویل فا سد کرکے معنی بدل دینا حکم بدل دینے کو بھی مجازاََ تحریف کہتے ہیں۔یہاں جس تحریف کا ذکر کیا گیا ہے وہی تحریف مراد ہے ۔قرآن کریم کے حکم کے خلاف عمل کرنا یا دعوت دینا قرآن کریم کے احکام کو چھپانا اور انکے بر عکس عمل کرنا۔ پس جو شخص یا جماعت اس لعنتی دعوت کی مرتکب ہوگی وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں مجرم ہوگی تحریف اتنا بڑا جرم ہے کہ یہ یہودیوں کی خصلت ہے اور یہودی وہ قوم ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے قیامت تک ذلت اور مسکنت مسلط کردی ہے۔ اوروہ ملعون قوم ہے ۔اللہ تعالیٰ ہم سب مسلمانوں کو اپنے مبارک احکام اور ہادی سُبل ، خاتمِ رُسل حضرت محمد ﷺکے نورانی طریقوں کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔
حضرت مولانا عبدالرحمٰن صاحب(مصنف : انکشافِ حقیقت) فاضل دارالعلوم کورنگی کراچی۔
القرآن ہم نے اس قرآن کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں ( الحجر 9 )
(۲۲) قرآن کا حکم : لڑنا تم پر فرض کردیاہے اور وہ تمھیں ناگوار لگتا ہے ایک چیز جس کو تم نا پسند کرتے ہو اس میں خیر ہے۔(سورۃ البقرہ 216)
نوٹ:اللہ تعالیٰ لڑنے والے کام میں خیر بتاتا ہے اور نادان نہ لڑنے میں۔
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ہم پر لڑنا فرض فرمایا ہے جہاد نہیں فرمایا۔
قرآن کے خلاف تبلیغ : کیا تم نے جہاد کا مطلب لڑنا ہی سمجھ لیاہے جہاد کا مقصد تو دین کیلئے جدوجہد کرنا ہے اور وہ ہم بڑا جہاد کررہے ہیں۔
(۲۳) قرآن کا حکم : حکم ہوا ان لوگوں کو لڑنے کا جن سے کافر لڑتے ہیں ۔۔۔۔۔(سورۃ الحج 39)
قرآن کے خلاف تبلیغ : جب تک ہمارے بڑے اجازت نہیں دیں گے ہم نہیں لڑیں گے۔
(۲۴)قرآن کا حکم : اے ایمان والو حکم مانو اللہ کا اور اس کے رسول کا تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔
(سورۃ ال عمران 32)
قرآن کے خلاف تبلیغ : جتنا دین کو بہتر ہمارے بڑے سمجھتے ہیں اتنا کوئی نہیں سمجھتا جیسا وہ کہیں گے ہم وہی کریں گے۔
القرآن: قیامت کے دن سب لوگ اللہ کے سامنے کھڑے ہوں گے اور ضعیف (چھوٹے اپنے بڑوں سے ) متکبرین سے کہیں گے کہ ہم تو تمھارے تابع تھے( کہ دین کی جو راہ تم نے دکھائی ہم اُسی پر چلے) کیا تم اللہ کا عذاب ہم پر سے کچھ ہٹا سکتے ہو تو وہ کہیں گے کہ اگر اللہ ہمیں ہدایت کرتا تو ہم تمھیں بھی ہدایت کرتے اب ہم گھبرائیں یا صبر کریں ہمارے حق میں برابر ہے۔ کوئی جگہ ہماری رہائی کیلئے نہیں ہے۔
۔۔۔(سورۃابراہیم21)
القرآن: کیا ان کو معلوم نہیں کہ جو اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کرتاہے اس کیلئے جہنم
کی آگ تیار ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(توبہ 63)
القرآن: جو مومن ہیں وہ تو اللہ کے لئے لڑتے ہیں اور جو کافر ہیں وہ بتوں کے لئے لڑتے ہیں سوتم شیطان کے مدد گاروں سے لڑو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سورۃ نساء 76 (
قرآنی احکامات کے خلاف تبلیغ کے نام سے پروپیگنڈا پھیلانے والا یہ دعوتی کام
اللہ کے راستے میں ہے یا شیطان کے راستے میں ؟
دیتے ہیں اپنی عقل سے حکم خدا میں دخل. .رہزن بھی ہیں وہ رہنمائی کے ساتھ ساتھ
اچھائی کر رہے ہیں برائی کے ساتھ ساتھ ..کھلا رہے ہیں زہر بھی دوائی کے ساتھ ساتھ
(نوٹ : قرآنی احکامات میں سے صرف ایک آیت جہاد کے انکاری ، باقی تمام نیک اعمال پر مسلمانوں کو لانے اور سارے کافروں کو مسلمان کرنے کے بھی یہ منکرین جہاد جنتی ہیں یا جہنمی ؟
(کیا فرماتے ہیں علمائے دین) مندرجہ بالا قرآنی احکامات کے خلاف پھیلائی ہوئی باتیں ۔
تفسیر بالرائے اور تحریف معنوی ہیں کہ نہیں؟
اگر ہیں تو شرعاً کیا حکم لگتا ہے انکے پھیلانے والو ں کے بارے میں ۔
تحریف یہودیوں کی خصلت ہے ۔
تشریح :تحریف :کتب سابقہ تورات وغیرہ میں تحریف لفظی بھی ہوئی اور معنوی بھی اور اصل تحریف تو تحریف لفظی ہے کیونکہ تحریف کے معنی حروف اور لفظ کے بدل دینے کے ہیں ۔جس سے قرآن کریم محفوظ ہے لیکن تاویل فا سد کرکے معنی بدل دینا حکم بدل دینے کو بھی مجازاََ تحریف کہتے ہیں۔یہاں جس تحریف کا ذکر کیا گیا ہے وہی تحریف مراد ہے ۔قرآن کریم کے حکم کے خلاف عمل کرنا یا دعوت دینا قرآن کریم کے احکام کو چھپانا اور انکے بر عکس عمل کرنا۔ پس جو شخص یا جماعت اس لعنتی دعوت کی مرتکب ہوگی وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں مجرم ہوگی تحریف اتنا بڑا جرم ہے کہ یہ یہودیوں کی خصلت ہے اور یہودی وہ قوم ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے قیامت تک ذلت اور مسکنت مسلط کردی ہے۔ اوروہ ملعون قوم ہے ۔اللہ تعالیٰ ہم سب مسلمانوں کو اپنے مبارک احکام اور ہادی سُبل ، خاتمِ رُسل حضرت محمد ﷺکے نورانی طریقوں کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔
حضرت مولانا عبدالرحمٰن صاحب(مصنف : انکشافِ حقیقت) فاضل دارالعلوم کورنگی کراچی۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔