Friday 1 January 2021

ایک حدیث : کئی غلط نظریات کا رد

 ایک حدیث : کئی غلط نظریات کا رد
حدیث ہے وہ مشہور حدیث جس سے شائد کوئی لا علم نہیں ہوگا ... کہ تم میں سے جو کوئی کسی منکر ( ناجائز ) کو دیکهے تو اس کو ہاتھ سے تبدیل کر دے ( روکے ) بس نہ ہو تو زبان سے بدل دے اس کی بهی طاقت نہ ہو تو دل سے اس کو برا جانے ... اور یہ ایمان کا سب سے ادنیٰ مرتبہ ہے ...
عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ وَذَلِكَ أَضْعَفُ الْإِيمَانِ
مسلم في الإيمان ... باب بيان أن النهي عن المنكر من الإيمان
اب چند غلط نظریات کو لیتے ہیں اور ایک ایک کرکے اس حدیث سے اس کو رد کرتے ہیں بعون الله


✏ ایک نظریہ یہ پایا جاتا ہے کہ عام لوگوں کے منکرات پر تو نکیر کی جائے لیکن اکابر کے منکرات پر نہیں ... اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو اسے اکابر کی گستاخی سمجها جاتا ہے ... اسے اکابر پر بداعتمادی کا طعنہ دیا جاتا ہے ... اسے اکابر کی پگڑیاں اچهالنے کا نام دیا جاتا ہے ... وغیرہ وغیرہ .... یہ حدیث اس غلط نظرئے کی تردید کر رہی ہے ... کیونکہ اس میں منکر کا ذکر ہے منکر کرنے والے کا تو کوئی ذکر ہی نہیں کہ اکابر میں سے ہے یا اصاغر میں سے ... مسلم کی نظر منکر پر ہونی چاہئے کہ اس کا ازالہ کیسے کیا جائے ... منکر کرنے والے کی طرف کوئی نظر نہیں ہونی چاہئے ... اور وہ اس قابل ہی نہیں کہ اس کی طرف التفات کیا جائے ...اگر اسی نظریے کو چلنے دیا جائے کہ اکابر کے منکرات سے چشم پوشی کی جائے تو دین کا کشمیر والا حال ہو جائے ...
✏ ایک نظریہ یہ پایا جاتا ہے کہ منکر پر انکار صرف اکابر کریں گے اصاغر کو اس کا حق نہیں ... بلکہ بعض لوگ بہت ہی واضح مسائل میں کہہ دیتے ہیں کہ تم اس معاملے میں نہ بولو یہ بڑے مفتیوں کا کام ہے .. حالانکہ ہر مسلم اس کا مفتی ہے کہ نماز فرض ہے روزہ فرض ہے دین کا مذاق اڑانے والا کافر ہے وغیرہ وغیرہ ... لیکن لوگوں کی ایک بڑی تعداد کا یہ نظریہ بن چکا ہے کہ دینی معاملات میں صرف اکابر بولیں گے .. یہ حدیث اس کی بهی تردید کر رہی ہے ... کیونکہ یہ حق ہر مسلم کو دیا گیا ہے ... بلکہ یہ ذمہ داری ہر مسلم پر عائد کی گئی ہے ... وہ منکرات جنہیں ہر شخص جانتا ہے اس پر ہر شخص نکیر کرے جیسے قتل زنا رشوت ظلم حرام خوری وغیرہ ... اور جہاں علم کی ضرورت ہو وہاں اہلِ علم نکیر کریں چاہے وہ اصاغر میں سے ہوں یا اکابر میں سے بشرطیکہ وہ اس معاملے پر علمی قابو رکهتے ہوں ...
✏ ایک نظریہ یہ پایا جاتا ہے کہ جس شخص یا جماعت کی دینی خدمات زیادہ ہوں ان کے منکرات پر چشم پوشی کی جائے ... اس کو مختلف طریقوں سے بولا جاتا ہے مثلاً : اس کی حسنات زیادہ ہیں ... کوئی کہتا ہے اس کی دینی خدمات زیادہ ہیں .. کوئی کہتا ہے کہ : خیر غالب ہے .. وغیرہ وغیرہ ... یہ حدیث اس کی بهی تردید کر رہی ہے ... کیونکہ حدیث سبق دے رہی ہے کہ نظر منکر پر ہونی چاہئے نہ کہ کرنے والے پر کہ کتنا بڑا گناہ گار ہے یا کتنا بڑا ولی اللہ ہے ... اگر فرض کریں کوئی پوری دنیا کو مسلمین بنا دے پھر بهی اس کے منکر پر نکیر شرعی فریضہ ہوگا ... ہاں مگر ہمیں کام ہوگا منکر سے نہ کہ اس کی ذات سے ...
✏ ایک نظریہ یہ پایا جاتا ہے کہ منکر کسی دوسرے فرقے کا ہو تو اس کی تردید کی جائے لیکن اگر وہی منکر اپنے فرقے میں پایا جانے تو اس پر خاموشی اختیار کی جائے ... جیسے غیر اللہ کے لئے علم غیب کسی فرقے کے لئے شرک ہو اور کسی کے لئے نہیں ... یہ حدیث اس ظلم اور ناانصافی کی بهی تردید کر رہی ہے جیسا کہ واضح ہے ...
✏ ایک نظریہ یہ پایا جا رہا ہے کہ دین کے مختلف شعبے ہیں کسی ایک شعبے میں جڑ جاؤ دیگر شعبوں کی مخالفت نہ کرو ... گویا دین اپنے اختیار سے انتخاب کا نام ہے والعیاذ بالله .... یہ حدیث اس کی بهی تردید کر رہی ہے ... کیونکہ منکر کا دیکهنے والا کوئی بهی ہو اس کا کسی بهی مزعومہ شعبے سے تعلق ہو اس کا فریضہ ہے نهی عن المنکر کرنا ، یہ دیکهے بغیر کہ منکر کرنے والے کا تعلق کس شعبے سے ہے ... اس غلط نظرئے کی مفصل تردید ہم کئی بار کر چکے ہیں فلا نعيده ... وفيما ذكرنا هنا كفاية إن شاء الله
✏ ایک غلط نظریہ یہ پایا جاتا ہے کہ ہاتھ سے روکنے کا کام حکومت کا ہے زبان سے روکنے کا کام علماء کا ہے اور عوام صرف دل سے برا جانیں گے ... یہ قطعاً بےبنیاد اور غلط تقسیم ہے ... یعنی حکومت ہمیشہ علماء اور عوام کے مقابلے میں ایمان کے اعلیٰ مرتبے پر فائز رہے گی اور عوام ہمیشہ ادنیٰ مرتبے میں رہیں گے ... وهل يقول به عاقل ؟ ... جبکہ مشاہدہ اور تجربہ ہمیشہ سے یہی رہا ہے کہ عوام میں بهی کئی لوگ ایمانی غیرت اور صفات میں بہت سے علماء اور حکومت سے بڑھ کر ہوتے ہیں ... اچھا ! اگر حکومت اور علماء خود منکرات کے شکار ہوں تو وہاں نهي عن المنکر کی کیا صورت ہوگی ؟ کیا عام لوگ اپنی اولاد کو منکرات کرتے دیکھیں اور صرف ہاتھ ملتے رہ جائیں کہ ہائے بیٹا افسوس کہ میں نہ عالم ہوں کہ تجھے زبان سے روکوں نہ حکومت کہ تجھے ہاتھ سے روکوں !؟؟؟ نہیں بهائی ! ہم تو کہتے ہیں کہ اگر کسی کا عالم بیٹا جو حکومت میں بهی ہو کوئی ناجائز کرے تو باپ اس کو روکے .... یہ تقسیم جو مشہور ہو گئی ہے سراسر باطل ہے خلاف شریعت ہے ... اگر گاڑی والا میوزک چلائے اور نماز کے لئے نہ روکے اور اس گاڑی میں کوئی عالم نہ ہو یا ہو مگر وہ بهیگی بلی بن جائے ... تو کیا عوام کا کام صرف دل ہی دل میں جلنا رہ جائے گا ؟؟؟ ما لكم كيف تحكمون ؟ .... واضح رہے کہ اس پوری حدیث کا ہر مسلم مخاطب ہے اور اس خود ساختہ تقسیم سے حدیث بری (bary ) ہے ....
✏ ایک غلط نظریہ یہ پایا جاتا ہے کہ کسی منکر پر نکیر کا مطلب ہوتا ہے منکر کرنے والے سے ذاتی دشمنی ... نہیں نہیں نہیں لاکھ بار نہیں .... اس میں کچھ تفصیل ہے .. اگر منکر کرنے والا کافر فاسق اور ظالم ہے تب تو اس سے ذاتی دشمنی اور نفرت دین ہی کا ایک حکم اور مستقل فریضہ ہے ... اگر وہ مسلم ہے لیکن کهل عام فاسق ہے تب بهی شرعی حدود کے اندر اس سے اس کے جرم کے مطابق قطع تعلقات کرنے چاہئیں تفصیل کا یہ موقع نہیں کیونکہ میرے پاس لکھنے کا وقت ختم ہو چکا ہے ... اگر وہ متدین شخص ہے اور اس کے دینی خدمات بهی ہیں لیکن اس سے منکر صادر ہوا ہے تب بھی اس کے منکر پر نکیر تو ہوگی لیکن اس کی ذات کو آٹے سے بال کی طرح نکال کر ... اگر کسی کا منکر چوری چپکے ہے اور اس کی ذات تک محدود ہے تو اسے تنہائی میں اور پردہ پوشی اور خیرخواہانہ حکمت و دلسوزی کے ساتھ نصیحت کی جائے گی ... اگر کسی اچھے آدمی سے کوئی غلطی سرزد ہو رہی ہے اور وہ محترم بهی ہے تو اسے ایسے کسی خوبصورت طریقے سے سمجھایا جائے گا کہ اس کی اصلاح ہو جائے اور اس کی عزت نفس بهی مجروح نہ ہو .. مثلاً کسی استاد کی نماز میں کوئی غلطی ہے تو اس کی اصلاح کا یہ طریقہ ہے کہ کوئی طالب علم کتاب میں وہ جگہ نکال کر اس استاد سے تنہائی میں پوچھ لے کہ استاد جی اس کی عبارت ذرا سمجها دیں یا اس کا مطلب ذرا سمجها دیں لیکن انداز مکمل طور پر سائلانہ ہو نہ یہ کہ اس طریقے سے میں آپ کو سمجهانے کی کوشش کر رہا ہوں ... اس طرح استاد کو اپنی غلطی کا خاموشی سے اور خوبصورت طریقے سے احساس ہو جائے گا .. سانپ بهی مر جائے گا اور لاٹھی بهی نہ ٹوٹے گی ...
اللہ تعالٰی ہم سے راضی ہو ... اللہ تعالٰی اس امت کو خوشحالی اور خلافت کے دن دکھائے ... آمين

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔