یہ ان اصطلاحات میں سے ہے جن کا " احباب " بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں .. جن کے جملہ حقوق موجودہ تبلیغی جماعت کے نام محفوظ ہیں .. جو باتیں " نبیوں والا کام " والی قسط میں ذکر کی گئی تهیں وہ باتیں یہاں بھی سمجھ لیں .. کیونکہ نبیوں والا کام کلمے والی محنت ہے .. اور کلمے کی محنت نبیوں والا کام ہے .. لیکن احباب نے تمام فضائل سمیٹنے کے لئے بہت زیادہ اصطلاحات ایجاد کیں اور ان کا بے تحاشا استعمال کیا .. ان اصطلاحات میں سے ایک کثیر الاستعمال اصطلاح .. کلمے کی محنت / کلمے والی محنت.. بھی ہے .. لہٰذا خاص ان الفاظ کی مناسبت سے بھی کچھ عرض کر دینا مناسب معلوم ہوتا ہے .. فاقول وباللہ التوفیق ..
کلمہ ، اسلام کا عنوان ہے لہٰذا کلمے کی محنت کا مطلب ہوا پورے اسلام کی محنت ۔۔۔ وہ پورا اسلام جس میں چھ نمبروں ، فضائل اعمال فضائل صدقات کے علاوہ کچھ بھی نہیں ۔۔۔ اگر کچھ ہے تو بغضِ جہاد ، بدعات ، بدعات میں شرکت ، خلافت کی طرف سے مسلمین کو موڑ کر سلانا ، نہی عن المنکر کو چھوڑنا وغیرہ وغیرہ جو آپ گزشتہ قسطوں میں پڑھ آئے ہیں ۔۔۔
کلمہ دین کی بنیاد ہے .. اور اس بنیاد میں تمام انبیاء کرام علیہم السلام مشترک ہیں ..
آپ سے پہلے بھی ہم نے جو رسول بھیجے ان کو بھی ہم یہی حکم بھیجتے تھے کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں ؛ لہٰذا میری ہی عبادت کیا کرو
کلمے کی ابتدا انکار سے ہوتی ہے .. لا .. نہیں .. اله .. کوئی خدا .. تمام خداؤں کی نفی .. تمام خداوں کا انکار .. جی ہاں !! نفی اور انکار پہلے کرتے ہیں اللہ تعالٰی کی اُلُوہیت کا اثبات بعد میں کرتے ہیں .. الا اللہ ..
معلوم ہوا کہ ہماری بنیاد میں انکار شامل ہے .. تمام خداوں کا انکار پہلے ہے اللہ تعالٰی کی الوہیت کا اثبات بعد میں .. کفر بالطاغوت پہلے ہے ایمان باللہ بعد میں .. اسی کو الله تعالی نے آیت الکرسی کے متصل بعد والی آیت میں بھی بیان فرمایا ہے ..
تو جس نے ’’ طاغوت ‘‘ کا انکار کیا اور ﷲ پر ایمان لایا ، اس نے مضبوط ڈوری تھام لی جو ٹوٹ نہیں سکتی اور ﷲ خوب سننے والے اور خوب جاننے والے ہیں
جب تم تمام خداوں کا انکار کروگے تو ان کے ماننے والے تم سے لڑیں گے .. لازمی بات ہے .. چونکہ ہر نبی کلمے کو لے کر آیا تھا اس لئے ہر نبی سے دشمنیاں ہوئیں
اور ہم اسی طرح ہر نبی کے لئے مجرموں میں سے دشمن بناتے رہے ہیں
اس لئے جس منہج میں کفر بالطاغوت نہ ہو .. انکار نہ ہو .. عداوتیں نہ ہوں .. وہ کلمے کی محنت ہے اور نہ انبیاء کا طریقہ ..
بات ہورہی تھی کلمے کی محنت کی .. رسول الله صلى الله عليه وسلم فرماتے ہیں : امرت ان اقاتل الناس حتى یشهدوا ان لا الہ الا اللہ ... الحديث .. متفق عليه ..
ترجمہ :
مجھے لوگوں سے قتال کا حکم دیا گیا تاکہ وہ لا الہ الا اللہ کی گواہی دے دیں ۔۔۔
معلوم ہوا کہ کلمے والی محنت قتال ہے .. کم از کم اتنا تو ضرور ہے کہ قتال بھی کلمے کی محنت کا جزء ہے .. یہی وجہ ہے کہ قتال انبیاء کرام علیہم السلام کا طریقہ رہا ہے .. وکاین من نبي قاتل معه ربيون كثير .. المائدة
مزید آیات کے لئے پچھلی قسطوں کو ملاحظہ فرمائیں ..
پس جس محنت میں منکرات کی روک تھام نہ ہو .. بلکہ منکرات میں شمولیت ہو .. وہ کسی بھی طرح کلمے والی محنت نہیں .. طاغوت کا انکار .. قتال .. نهی عن المنکر .. کلمے والی محنت کے لازمی اجزاء ہیں ..
No comments:
Post a Comment